بیساکھیوں کی سرکار !
موصولہ اشاروں سے یہی لگ رہا ہے کی مودی جی تیسری بار پردھامنتری بننے جا رہے ہیں ۔لیکن اس بار وہ بھاجپا کے پی ایم نہیں ہو گے بلکہ این ڈی اے کے پی ایم ہوں گے بیشک مودی جی نے پنڈت جواہر لعل نہرو کے 3 مرتبہ وزیراعظم بننے کا ریکارڈ برابر کر لیا ہو لیکن مودی جی نے اٹل بہاری واجپئی اور ناہی اتحادی سرکار چلانے کے عادی ہیں ۔پنڈت جواہر لعل نہرو اکثریت سے تینوں بار تھے ۔جبکہ مودی جی تیسری مرتبہ اقلیت میں ہیں ۔مودی جی کا جو ریکارڈ پچھلی دہائی سے زیادہ کا رہا ہے تو وہ ایک تانہ شاہ کی طرح سرکار چلاتے رہیں ہیں جہاں نہ تو کوئی ان کا وزیر احتجاج کر سکتا ہو نہ ہی کسی افسر کی وہ سنتے ہوں ۔ایسے میں سوال اٹھتا ہے کے مودی جی اپنے ساتھیوں اور اتحادی ساتھیوں کی سننے پر مجبور ہوں گے ؟اپنی طاقت پر سرکار نہ بنا پانے میں وہ اپنی اتحادی پارٹیوں پر پوری طرح منحصر ہوں گے اور یہ ان کے رویہ میں نہیں اپنے لمبے سیاسی کرئیر میں نریندر مودی نے کبھی اتحادی سرکار کی قیادت نہیں کی ۔اس بار بھاجپا کو اکیلے دم پر اکثریت نہیں ملی اسے سرکار چلانے کےلئے ہر وقت اتحادی پارٹیوں پر منحصر رہنا پڑیگا ۔پچھلی دو سرکاروں کے وقت بھاجپا کے پاس واضح اکثریت تھی اس لئے اسے اس بات کی فکر نہیں تھی اتحادی پارٹیاں کس موڑ پر اس کا ہاتھ چھوڑ سکتی ہیں ۔اس بار ویسی یقینیت نہیں رہےگی اس تنی ہوئی رسی پر بیلنس بناتے ہوئے چلنے جیسا ہوگا زرا سا بیلنس بگڑنے سے خطرناک ہو سکتا ہے ۔پھر جو دو پارٹیاں تیلگو دیشم پارٹی اور جنتا دل متحدہ کے پاس سرکار چلانے کےلئے فیصلہ کن سیٹیں ہیں ان کے ساتھ بیلنس بنانا سب سے اہم ہوگا ۔15 برس وزیراعلیٰ اور 10 برس وزیراعظم رہتے ہوئے ایک طرفہ راج کرنے کے عادی ہو چکے نریندر مودی کا اب اتحادی سرکار کے ساتھ سامنا ہوگا ۔انہیں اتحادی پارٹیوں کی مانگے ماننی ہوں گی اور ایک طرفہ فیصلے لینے کے بجائے اجتمائی فیصلے لینے ہوں گے ۔پہلی بار ان کا اتحادی سرکار سے سامنا ہو رہا ہے اس سے پہلے بھی این ڈی اے تو تھا لیکن وہ برائے نام تھا نہ تو کوئی کنوینر تھا اور نہ ہی این ڈی اے کی میٹنگ ہوتی تھی کیوں کہ بھاجپا کے پاس مکمل اکثریت تھی ۔مگر اس بار این ڈی اے میں شامل ٹی ڈی پی اور جے ڈی یو اور جراگ پاسوان بھی مول بھاﺅ کی پوزیشن میں ہے ۔مودی جی کو حلف لینے کی اتنی جلدی ہے کے انہوںنے روایتی توڑ دی ۔چناﺅ نتائج آنے کے بعد سب سے پہلے پارٹی کی پارلیمانی بورڈ کی میٹنگ ہوتی ہے جس میں منتخب ایم پی اپنا نیتا چنتے ہیں اور جو وزیراعظم بننا ہے ۔مودی جی کو گھراہٹ تھی کے انہوںنے سب سے پہلے این ڈی اے کی میٹنگ بلا لی اور اپنے آپ کو پی ایم اعلان کر وا لیا ۔ثبوت کے طور پر فوٹو بھی کھجوالی ۔یہ اتحادی سرکار بیساکھیوں پر اور کتنے دن چلےگی یہ اوپر والا ہی جانتا ہے اس سرکار میں اتنے تضاد ہیں یہ کبھی بھی کسی موڑ پر گر سکتی ہے اور ہو سکتا ہے کے دیش کو ایک بار پھر عام چناﺅ کا سامنا کرنا پڑے ۔ابھی تو سودے بازی چل رہی ہے اتحادی پارٹیوں نے بڑی بڑی شرتے رکھی ہیں۔سننے میں آ رہا ہے خیر اگر سب کچھ ٹھیک ہو جاتا ہے تو بھی یہ کہنا مشکل ہے کہ یہ بیساکھیوں کی سرکار کتنی اور کیسے چلے گی ۔یہ وقت ہی بتائے گا۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں