بلیا میں بہار کیساتھ اندر بھی چنوتی !

بغاوت کی رہنمائی کررہے بلیا کے لوگوں میں سیاست پھولی پھلی ہے اس لئے یہاں کے سیاسی مزاج کو سمجھنا آسان نہیں ہے ۔فی الحال یہاں حکمراں اور اپوزیشن دونوں ہی امیدوار باہر کے ہیں ۔باہر کیساتھ اندر کی لڑائی سے لڑنے کی چنوتی ہے ۔بلیا میں ساتویں اور آخری مرحلے میں یکم جون کو چناو¿ ہونے ہیں ۔ذات پات کیساتھ سیاسی وجود بنائے رکھنے کے اندر کھانے مخالفت کے سُر بھی صاف سنے جا رہے ہیں اس لئے بی جے پی اور سپا ایک دوسرے کو گھیر کر ووٹروں میں سیندھ ماری کیلئے پسینہ بہا رہی ہیں ۔بی جے پی بلیا میں جیت کی ہیٹ ٹرک بنانے کی لڑائی لڑ رہی ہے ۔2014 میں بھرت سنگھ نے ایس پی کے نیتا نیرج شیکھر کا ہی رتھ روک کر پہلی بار کمل کھلایا تھا ۔اس بار نیرج خود کمل کے پیروکار ہیں ۔اس سیٹ پر سب سے زیادہ آبادی برہمن برادری کی ہے اس کے بعد ٹھاکر ،یادو اور دلت ہیں ۔گوجر بند ،ملاح وغیرہ انتہائی پسماندہ برادریوں کا اثر ہے تو ایک لاکھ سے زیادہ مسلم ووٹر بھی ہیں ۔جدورہ باد اسمبلی حلقہ کے بارو بھنور میں دن میں چائے کیساتھ بحث چھڑی ہوئی ہے ۔میٹنگ میں پردھان سکچھک ریٹائرڈ پرنسپل اور ایک بزرگ پہلوان ،کچھ اور نوکری پیشہ لوگ شامل تھے ۔چناو¿ پر بات کرنے کو لیکر سب تیار تھے ۔نام کے سوال پر جوا ب تھا کہ کیا کرئیے گا جان کر ؟بات بے روزگاری اور مہنگائی کے سوال پر شروع ہوئی تو رام مندر اور قومی سیکورٹی جیسے مسئلوں پر بھی تیر بھی چلے ۔پہلوان کے کشتی داو¿ نے بحث کی ٹون بدل دی ۔مکہ ای سب بیکار کی باتیں ہیں صاف سن لیجئے یہ سامنے کی سڑک سے شو یاترا بھی نکلے گی نا تو لوگ پہلے سرٹیفکیٹ نہیں دیں گے پوچھیں گے کون ذات ہے ؟ یہی چناو¿ کی بھی سچائی ہے ۔ٹھاکر صاحب نیرج کیساتھ ہیں ۔پنڈت لوگ سناتن پر زور لگا رہے ہیں ۔محمودآباد میں ہی مافیہ مختار انصاری کا گھر ہے یہاں سے ممبر اسمبلی بھی مختار پریوار سے شعیب انصاری ہیں ۔مختار کے گھر جسے پھاٹک کہا جاتا ہے وہاں سے تھوڑی دوری پر نٹراج کاگھر ہے ۔یہاںموبائل کی دوکان چلانے والے ایک شخص بتاتے ہیں کہ مختار کے نہ رہنے سے گول جٹے گی ۔وہ بتاتے ہیں کہ انصاری خاندان کی ہر گاو¿ں میں پکڑ ہے جو ان کی سرپرستی و فائدہ کی چھایا میں رہتی رہی ہے ۔اس میں بھومیار ،برہمن ،راج بھر ، ٹھاکر ،بند ،ہر برادری کے لوگ ہیں ۔اس میں بہت انصاری پریوار کے کہنے والے ہی ووٹ دیں گے۔لیکن مختار کے نہ رہنے سے بہت سے ایسے لوگ جو دباو¿ میں چپ رہتے تھے وہ دوسری گول جو دبی رہتی بھی اب وہ بھی ایکٹو ہو جائے گی ۔صدر سے آٹھ کلو میٹر منگل پانڈے کا گاو¿ں نگوا ہے جنہوں نے 1857میں کرانتی کا بگل پھونکا تھا ۔یہاں ان کی مورتی لگی ہوئی ہے ۔گاو¿ں میں الگ الگ برادری کے ٹولے ہیں یہاں نرمل پاسونا نے کہا کہ یہاں سائیکل کا زور ہے لڑکے پڑھ کر بھی بے روزگار ہیں ۔پانچ کلو راشن سے گھر چلے گا اگر ای وی ایم سے ووٹنگ نہیں ہوئی تو کوئی نہیں روک سکتا ۔جب میں نے ان کے ای وی ایم سے جڑے سوال کی بنیاد پوچھی تو بولے موبائل پر دیکھ کر سب پتہ چل جائے گا ۔دور کھڑی عورت نے راشن ملنے کا سکھ تو گنایا لیکن کوٹھے دار بدمعاش کی شکایت بھی کی ۔پچھلی بار سناتن پانڈے کے جیتنے کے بعد ہٹا دیا گیا ۔اس بار اتنا فرق کر دینا بھی کھیل نہ ہونے پائے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟