ہریانہ میں قیادت کی تبدیلی !

لوک سبھا چناو¿ سے عین پہلے ہریانہ میں بھاجپا اور جن نائک جنتا پارٹی کا اتحاد ٹوٹنا ان چونکا دینے والے غیر متوقع فیصلوں کی کڑی میں نیا باب ہے جو پچھلے کافی عرصے سے بھاجپا کی مرکزی لیڈرشپ کا طریقہ کار بن گیا ہے ۔چاہے راجستھان ہو ،بہار ہو یا مدھیہ پردیش ، مختلف ریاستوں میں اپوزیشن پارٹیوں کے نیتا جس طرح بھاجپا کے تئیں راغب ہو رہے ہیں وہ بھاجپا کی چناوی تیاری اور سنجیدگی کو دکھاتا ہے ۔تازہ واقعہ ہریانہ کا ہے ۔ہریانہ کی سیاست میں منگل کے دن کی شروعات بھاجپا و جن نائک پارٹی اتحاد میںدرار اور وزیراعلیٰ منوہر لال کھٹرکے استعفیٰ کے خبر کے ساتھ ہوئی ۔دوپہر تک کھٹر باہر ہو گئے ۔ریاست بھاجپا صدر و کروکشیتر سے ایم پی کو نیا وزیراعلیٰ اعلان کر دیا گیا ۔اس سے ایک دن پہلے ہی نریندر مودی نے کھٹر کی جم کر تعریف کی تھی ۔اس کے باوجود بھاجپا لیڈر شپ نے انہیں کیوں بدلا یہ سوال بحث کا موضوع بناہوا ہے ۔اسمبلی پارٹی کی میٹنگ میں خود منوہر لال کھٹر نے اگلے وزیراعلیٰ کیلئے نائب سنگھ سینی کے نام کی تجویز رکھی ۔ہریانہ میں یہ واقعہ وزیراعظم نریندر مودی کے ذریعے گروگرام کے ایک پروگرام میں ہریانہ کی ترقی کیلئے کھٹر اور ان کے نظریہ کی تعریف کرنے کے ایک دن بعد ہوا۔گروگرام کے پروگرا م میں وزیراعظم نے دوارکہ ایکسپریس وے ،ہریانہ ڈویژن کے آغاز میں بتایا کہ کیسے وہ اکثر کھٹر کی موٹر سائیکل پر پچھلی سیٹ پر بیٹھ کر روہتک سے گڑ گاو¿ں ،اب گوروگرام تک سفرکرتے تھے ۔چھوٹی سڑکیں تھیں لیکن آج پورو گوروگرام علاقہ ایکسپریس وے سمیت کئی اہم قومی شاہراہوں سے جڑ گیا ہے ۔جو وزیراعلیٰ منوہر لال کھٹر کی ترقی پسند ذہنیت کو دکھاتا ہے ۔آج وزیراعلیٰ کی قیادت میں ہرہریانہ کے باشندے کے مستقبل محفوظ ہے ۔ہریانہ کے باشندوں کا مستقل بے شک محفوظ ہو لیکن خود کھٹر صاحب کو یہ اندازہ نہیں تھا کہ ان کا اپنا مستقبل 24 گھنٹے میں بدلنے والا ہے ۔اس پورے واقعہ میں اگر کوئی پھنسی ہے تو وہ جن نائک پارٹی کے صدر و سابق نائب وزیراعلیٰ دشینت سنگھ چوٹالہ ہیں ۔اتحاد میں ہوتے ہوئے بھی ایک دوسرے کو مات دینے کے لئے چل رہے شہ مات کے کھیل میں آخر کار جن نائک پارٹی نیتا اور سابق نائب وزیراعلیٰ دشینت سنگھ چوٹالہ بھاجپا کے چکرویوہ میں پھنستے چلے گئے ۔جچپا کو بڑا جھٹکا دیتے ہوئے آناً فانًا میں منوہر لال کھٹر نے استعفیٰ دے کر پورا کھیل ہی پلٹ دیا۔نا تو سرکاری طورر سے اتحاد توڑنے کا الزام لگا اور نہ ہی جن نائک پارٹی کا ساتھ الٹے پانچ ممبران اسمبلی کو بھاجپا نے کھینچ لیا ہے ۔اور دشینت کے لئے اپنی پارٹی کے ہی ٹوٹنے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے ۔ساڑے چار سال پہلے بنی پارٹی پر اب بحران کے بادل چھائے ہوئے ہیں ۔بھاجپا کے ہریانہ امور کے انچارج بلپ دیو میں ایک سال پہلے ہی صاف کر دیا تھا چناو¿ میں بھاجپا جن نائک پارٹی کے ساتھ نہیں چلے گی ۔باوجود اس کے دشینت چوٹالہ بھاجپا ہائی کمان کے رابطے میں رہے اور اتحاد میں کھٹ پٹ چلتی رہی ۔سب سے بڑا سیاسی بحران دشینت چوٹالہ کے سامنے آنے والا ہے ۔حالانکہ وہ اعلان کر چکے ہیں کہ ریاست کی دسوں سیٹ پر وہ اپنے امیدوار اتاریں گے ۔اتحاد توڑنے کے بھاجپا کے پاس اور بھی کئی پہلو تھے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟