پٹنہ میں انڈیا اتحاد نے بھری ہنکار!

اپوزیشن پارٹیوں کے اتحاد انڈیا نے اتوار کو بہار کی راجدھانی پٹنہ کے تاریخی گاندھی میدان میں منعقدہ جن وشواس مہا ریلی کے ذریعے لوک سبھا چناو¿ کا بگل بجا دیا ۔پٹنہ میں اتوار کو مہا گٹھ بندھن کی اس ریلی میں بھیڑ دیکھنے لائق تھی ۔لاکھوں لوگ میدان میں کھچا کھچ بھرے ہوئے تھے ۔جہاں بھی نظر جاتی وہیں بھیڑ نظر آتی ۔کہا جارہا ہے کہ شری جے پرکاش نارائن کی مہا ریلی کی یاد اتوار کو اس وقت تازہ ہو گئی اس سے ٹھیک ایک دن پہلے وزیراعظم نریندرمودی بھی بہار کے دورہ پر تھے ۔انہوں نے اورنگ آباد اور بیگو سرائے میں ریلی کی تھی ایسے میں مہا گٹھ بندھن کی ریلی اور پی ایم مودی کی ریلی کو این ڈی اے اور اپوزیشن کے شکتی پردرشن کے طور پر دیکھا جا رہا تھا ۔بہار کی چالیس لوک سبھا سیٹوں پر فی الحال این ڈی اے کا قبضہ ہے ۔این ڈی اے کے لئے چنوتی ہے کہ وہ 2019 کی جیت کو برقرار رکھے ۔جبکہ اپوزیشن کیلئے چنوتی ہے کہ وہ بی جے پی کو بہار میں روکے ۔اپوزیشن اتحاد نے گاندھی میدان کی ریلی کو جن وشواس مہا ریلی کا نام دیا تھا ۔کچھ لوگ پیڑوں پر بیٹھ کر نظارہ دیکھ رہے تھے تو کچھ ٹاور اور کھمبوں پر چڑھ کر اپوزیشن لیڈروں کو دیکھنے کی کوشش کررہے تھے ۔بڑی تعداد میں میدان کو باہر کے بھی لوگ اپوزیشن کی ریلی کو دیکھ رہے تھے تو دوسری طرف بھیڑ کو قابو کرنے کی کوشش میں لگی پولیس گاندھی میدان میں شروع ہوئی ریلی ہوئی ۔اپوزیشن پارٹیوں نے دعویٰ کیا تھا کہ اتوار کو پٹنہ میں ایسی بھیڑ ہوگی جو پہلے نہیں دیکھی گئی ۔ریلی میں آئے ایک نیتا نے کہا اس بار اپوزیشن اتحاد بہار میں جیت حاصل کرے گا اور مودی جی کے وجے رتھ کو بہار میں ہی روکا جائیگا ۔ریلی میں کانگریس ایم پی راہل گاندھی ،کانگریس چیف ملکا ارجن کھڑگے اور آر جے ڈی چیف لالو پرساد یادو ،سابق نائب وزیراعلیٰ تیجسوی یادو ،یوپی کے سابق وزیراعلیٰ اکھلیش یادو ،سی پی ایم کے نیتا سیتا رام یچوری سمیت اپوزیشن کے کئی بڑے نیتا شامل ہوئے ۔ریلی کا سپر اسٹار رہا تیجسوی یادو ۔تیجسوی یادو نے جم کر بھاجپا پر تنقید کی ۔انہوں نے بھاجپا کو جھوٹک کا کارخانہ ہونے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ آر جے ڈی کا مطلب حق ،روزگار اور وکاس ہے ۔تیجسوی نے کہا کہ بھاجپا ہمیشہ جملے بازی کرتی ہے لیکن ہم اس دیش اور بہار کے لوگوں کے حقوق اور نوکریوں کیلئے لڑتے ہیں ۔تیجسوی نے کہا کچھ لوگ کہتے ہیں کہ آر جے ڈی مسلم اور یادو ایم وائی کی پارٹی ہے اصل میں یہ ایم وائی بعد میں بی اے اے پی کی پارٹی ہے ۔اس میں بہوجن ،اے سے اگاڑا اور اے سے آبادی (خواتین ) اور پی سے غریب ۔انہوں نے نتیش کمار پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے 17 مہینوں میں جو کیا بھاجپا سے ہاتھ ملانے والے نتیش پچھلے 17 برسوں میں نہیں کر سکے ۔سنیچر کو اورنگ آباد میں مودی کی ریلی میں نتیش نے بھی کہا تھا کہ وہ شروع سے بی جے پی کے ساتھ ہے اور بیچ میں غائب ہو گئے تھے ۔اب کہیں نہیں جائیں گے ۔نتیش کی اس بات پر مودی جی بھی ہنس پڑے ۔اپوزیشن گاندھی میدان کی ریلی کو تاریخی بتارہی ہے ۔کانگریس ایم پی راہل گاندھی نے کہا دیش میں جب بھی تبدیلی آتی ہے تو طوفان بہار سے شروع ہوتا ہے اور بہار سے ہی تبدیلی کا طوفان پورے دیش میں جاتا ہے ۔آج دیش میں چالیس سال میں سب سے زیادہ بے روزگاری ہے ۔چھوٹے کاروباریوں کے کام بند ہو گئے ہیں ۔کسان اور یوتھ سڑکوں پر اترے ہوئے ہیں راہل گاندھی کی اس بات پر گاندھی میدان میں جم کر تالیاں بجیں ۔اپوزیشن پارٹیوں کی کوشش ہے کہ بے روزگاری کو بہار کا سب سے بڑا اشو بنانا ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟