مشن 400 پورا کرنے میں پہلا قدم!

بی جے پی کی پہلی لسٹ میں ان ریاستوں سے پرہیز کیا گیا جہاں اتحاد ہے یا ہونے کی امید ہے ۔مثلاً بہار سے ایک بھی امیدوار اعلان نہیں کیا گیا ۔وہاں جے ڈی یو سمیت دوسری چھوٹی پارٹیوں کے ساتھ سیٹوں کے بٹوارے پر بات چیت جاری ہے۔تملناڈو اور آندھرا پردیش جیسی ریاستوں میں امیدواروں کا اعلان نہیں ہوا ہے ۔جہاں اتحاد کی بات چل رہی ہے پہلی لسٹ میں صاف اشارہ ہے کہ مودی جی اس بار کوئی خطرہ مول لینا نہیں چاہتے ۔وہ ان پر انے چہروں کو دہرا رہے ہیں جو انہیں لگتا ہے کہ سیٹ نکال سکتے ہیں ۔بے شک وہ 70 سال سے زیادہ عمر کے کیوں نہ ہو ۔ٹکٹ میں سیٹ جیتنے کی صلاحیت کو سب سے زیادہ اہمیت دی گئی ہے ۔مثلاً کیرل جہاں بھاجپا کے لئے مشکل راہیں وہاں پارٹی نے پہلی لسٹ میں راجیو چندر شیکھر کو اتارا ہے اس سیٹ سے کانگریس کے ششی تھرور ایم پی ہیں ۔پارٹی نے اشارہ دیاہے کہ آنے والی لسٹ میں اور مضبوط نام دیکھنے کو ملیں گے ۔بھاجپا کی پہلی لسٹ میں ایسے ممبران پارلیمنٹ کے ٹکٹ کٹے ہیں جن کے متنازعہ بیانوں کی وجہ سے اپوزیشن نے بی جے پی پر جم کر تنقید کی تھی ۔دہلی سیٹ سے ایم پی رمیش بدھوڑی نے پارلیمنٹ میں ایم پی دانش علی پر قابل اعتراض تبصرہ کیا تھا جس پر کافی ہنگامہ کھڑا ہوا تھا ان کا ٹکٹ کاٹ کر اب ان کی سیٹ پر رام ویر سنگھ بدھوڑی کو ٹکٹ دے دیا گیا ہے ۔بی جے پی ہی نہیں بلکہ آر ایس ایس بھی پچھلے کافی وقت سے مسلموں تک پہونچ بنانے کا کام کررہا ہے ۔پی ایم نریندر مودی خود پارٹی کی کئی میٹنگوں میں کہہ چکے ہیں کہ ہمیں سب کے پاس پہونچنا ہے ۔بی جے پی پسماندہ مسلمانوں کو اپنے ساتھ جوڑنے کے لئے کئی پروگرام چلا رہی ہے ۔ایسے میں پارٹی کے ایم پی مسلم مخالف بیان پارٹی کو مشکل حالت میں ڈالتے ہیں ۔بی جے پی پہلے پیغمر محمد پر قابل اعتراض کرنے کے معاملے میں اپنے دو ترجمانوں کو پارٹی سے نکال چکی ہے ۔بھوپال سے بی جے پی نے سادھوی پرگیا ٹھاکر کا بھی ٹکٹ کاٹا ہے ۔ان کے متنازعہ بیان آئے دن وائرل ہوتے تھے ۔ایک متنازعہ بیان پر مودی خود کہہ چکے تھے کہ انہیں دل سے معاف نہیں کریں گے ۔لسٹ دیکھ کر ایک طرف جہاں لگ رہا ہے کہ متنازعہ بیان کچھ ممران پارلیمنٹ پربھاری پڑے ہیں وہیں کئی نیتا جو تنازعات میں تو رہے لیکن پارٹی نے ان کا ساتھ دیا ۔مثال کے طور پر جھارکھنڈ کے گوڈا سے نشان دوبے کسان آندولن کے دوران تنازعات میں رہے ۔اجے مشر ٹینی حیدرآباد سیٹ سے بی جے پی نے مادھوی لتا کو ٹکٹ دیا ہے ۔اس سیٹ پر اے آئی ایم چیف اسد الدین اویسی ایم پی ہیں ۔دوسری پارٹی چھوڑ کر بی جے پی میں آئے نیتاو¿ں کو بھی ٹکٹ دیا گیا ہے۔بی ایس پی چھوڑ کر آئے رتیش پانڈے کو یوپی کے امبیڈکر نگر سے امیدوار بنایا گیا ہے ۔جھارکھنڈ کے سابق وزیر اعلیٰ مدھو گوڈا کی بیوی اور کانگریس ایم پی گیتا کوڈا جو کچھ دن پہلے ہی بھاجپا میں شامل ہوئیں تھیں انہیں چائی باسا سے ٹکٹ دے دیا گیا ۔بی ایس پی بی جے پی میں آئے بیوی پاٹل کو بھی تلنگانہ کی ظہیر آباد سیٹ سے ٹکٹ دے دیا ہے ۔بانسری سوراج کو اس لئے اتارا گیا چونکہ وہ بہت ملنسار ہیں اور پارٹی ورکروں میں ان کی سورگیہ ماں ششما سوراج کی ایمیج دیکھتے ہیں ۔دہلی میں کل پانچ سیٹوں پر ابھی تک پانچ نام اعلان کئے گئے ہیں ۔ان میں صرف منوج تیواری اکیلا ایسا نام ہے جو اپنی امیدواری بچاپایا ہے ۔یہاں تک کہ مودی سرکار میں وزیر صحت رہے ڈاکٹر ہرش وردھن جیسے ایماندار شخص کو بھی درکنار کر دیاگیا ہے ۔پہلی لسٹ کا پبلک میں رد عمل کچھ ملا جلا سا ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟