جوڈیشل افسران کی ترقی پر روک !

سپریم کورٹ نے گجرات کی نچلی عدالت کے 68جوڈیشری حکام کی ترقی پر روک لگا دی ہے ۔ جسٹس ایم آر شاہ اور جسٹس روی کمار پر مشتمل بنچ نے کہا کہ جن جوڈیشل حکام کو ترقی دی گئی فی الحال انہیں ان کے پرانے عہدے پر ہی واپس بھیجا جائے جن کی ترقی پر روک لگی ہے ۔ان کی ہتک عزت معاملے میں راہل گاندھی کو قصوروار ٹھہرانے اور سزا سنانے والے جج ہری ہسمکھ بھائی ورما بھی شامل ہیں۔ غور طلب ہے کہ مختلف ضلع عدالتوںمیں ترقی کیلئے گجرات ہائی کورٹ نے سفارش کی تھی۔ اسے نافذ کرنے کیلئے گجرات حکومت نے نوٹیفیکیشن جاری کردیا تھا۔ اسی پر بنچ نے روک لگائی ہے اور بنچ نے مدعہ لین کو بھی نوٹس جاری کردیا ہے ۔اور کہا کہ ہائی کورٹ کیلئے جاری نوٹس اور ضلع جوڈیشری کے حکام کو ترقی دینے کیلئے ریاستی حکومت کا حکم غیر قانونی ہے اور اس عدالت کے فیصلے کے بر عکس ہے اس لئے اسے برقرار رکھا جا سکتا ہے۔ عدالت نے کہا کہ ہم ترقی لسٹ پر عمل کیلئے روک لگاتے ہیں اور ترقی پانے والے متعلقہ ججوں کو ان کے عہدے پر ہی واپس بھیجا جاتا ہے ۔ بنچ نے یہ بھی صاف کیا کہ موجودہ التویٰ حکم ان اسامیوں پر بھی لاگو ہوگا جن کے نام میرٹ لسٹ میں پہلے 68امیدواروں میں نہیں ہے ۔ اب اس معاملے کی سماعت وہ بنچ کرے گی ۔ جسے چیف جسٹس سونپیں گے ۔ کیوں کہ جسٹس شاہ 15مئی کو ریٹائر ہوگئے۔ جج صاحبان گجرات میں 68ضلع ججوں میں ترقی کو چنوتی دی گئی تھی۔ دراصل ان ججوں کی ترقی 65فیصد کوٹہ قائدے کے مطابق کی گئی تھی۔ جسے سینئر سول جج کیڈر کے دو حکام نے چنوتی دی تھی ۔عرضی گزاروں نے کہا کہ بھرتی قواعد کے مطابق ضلع جج کا عہدہ اہلیت اور سینئرٹی کے اصول اور اہلیت امتحان پاس کرنے کی بنیاد پر 65فیصد ریزرویشن رکھتے ہوئے بھرا جاتا ہے ۔اور سینئرٹی کو نظر انداز کیا گیا۔ انہوںنے جوڈیشل حکام نے 200میں سے 135.5اور 140.5نمبر حاصل کئے تھے اس کے باوجود کم نمبر لانے والے امید وارں کو جج مقرر کردیاگیا ۔ اس معاملے میں سپریم کورٹ ہائی کورٹ اور ریاستی حکومت کو نوٹس جاری کیا تھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ عدالت نوٹس جاری کرنے سے پہلے ہی ہائی کورٹ نے ضلع ججوں کی ترقی کردی تھی اور نوٹس جاری ہونے کے وقت یہ فائل گجرات کے پاس لٹکی ہوئی تھی۔ اس کے بعد ایک ہفتے اندر ہی ریاستی حکومت نے مختلف ججوں کو ترقی دینے کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیاتھا ۔ اعتراض کے بعد سپریم کورٹ نے اس پر روک لگا دی ہے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟