چیتا پروجیکٹ پر سوال؟

محکمہ جنگلات کونو نیشنل پارک میں مادہ چیتا دکشا کی موت کو قدرتی بے شک مان رہے ہیں لیکن مادہ چیتا جوالہ کے تین بچوں کی موت نے جہاں وائلڈ لائف شائقین کو مایوس کیا ہے وہیں ساو¿تھ افریقہ سے چیتے لاکر بھارت کے جنگلوں کوآباد کرنے کے اس پروجیکٹ کو سوالوں کے گھیرے میں ضرور لا دیا ہے ۔ اس سے پہلے 23مئی کو ایک چیتا بچے کی موت کے بعد میڈیکل جانچ میں تینوں بیمار ملے تھے ۔ یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ چیتے کی بچوں کی موت اسی شام ہو گئی تھی اور اس کی باقاعدہ جانکار ی محکمہ جنگلات کے حکام نے جمعرات کو ہی ظاہر کردی تھی۔ اس اہم پروجیکٹ کے تحت نامیبیا سے 20لائے گئے تھے۔ اور یہاں آنے کے بعد 27مارچ کو مادہ چیتا جوالہ نے چار بچوں کو جنم دیا حالاںکہ پچھلے چھ مہینوںمیں پہلے تین کی موت ہوئی اور پھر تین بھی زندہ نہیں بچے ۔کونو چڑیاں گھر منیجمنٹ کے مطابق زبردست گرمی کے سبب چیتے کی بچوں کی موت ہوئی ہے جس دن ان کی طبیعت بگڑی اس دن درجہ حرارت 47ڈگری تھا۔ساو¿تھ افریقہ کے وائلڈ لائف ماہرین کا کہنا ہے کہ چیتوں کی موت تکلیف دہ ہے اور یہ معمولی بات نہیں ہے ۔ پرنسپل چیف وائلڈ لائف نگہبان جے اے چوہان کے مطابق 23مئی کو ایک بچے کی موت کے بعد باقی تین بچوں اور ان کی ماں جوالہ کی پال پور میںماہرین جنگلات ڈاکٹروں کی ٹیم کے ذریعے مسلسل نظر رکھی گئی ۔ جوالہ کو سپلیمنٹ فوڈ بھی دیا گیا ۔ دوپہر بعد تین بچوں کی حالت ٹھیک نہیں ہوئی اور اسی دن درجہ حرارت 47ڈگری تک چلا گیا جس وجہ سے سب سے زیادہ گرم ہوا چلتی رہی کونو پارک کے ڈاکٹروں کی ٹیم نے تین بچوں کا علاج شروع کیا لیکن طبیعت اتنی بگڑگئی کہ انہیں بچایا نہیں جا سکا ایک بچے کو آئی سی یو میں رکھا گیا۔ نامیبیا اور ساو¿تھ افریقہ کے معاون ڈاکٹروں اور ماہرین سے بھی مسلسل صلاح لی گئی ۔ مدھیہ پریش کے محکمہ جنگلا ت کے حکام نے ڈکلیئر کیا کہ ان بچوں کی موت شدید گرمی اور کھانا نہ کھانے اور علاج کی کوششوں پر ان کی طبیعت میں کوئی سدھار نہیں آیا کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ ان چیتوں اور ان کے بچوں کیلئے یہاں کا موسم اور ماحول زیادہ راس نہیں ؟ جانکاری کے مطابق عام طور پر ریزو علاقوں میں چیتوں کے بچنے کی امید بہت کم ہوتی ہے ۔ اس عمر میں بچوں کیلئے سب سے زیادہ اچھی غذا ماں کا دودھ ہوتا ہے ۔قریب دو مہینے کے عمر کے یہ ننھے چیتے اس گرمی کے ماحول میں بڑوں کیلئے بھی پریشانی ہوتی ہے۔اگریہ بچے کمزور تھے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ انہیں ماں کا دودھ درکار مقدارمیں نہیں مل پایا ۔ اور اگر یہ سچ ہے تو یہ صورت حال باعث تشویش ہے ۔ اتنے قیمتی چیتوں کی دیکھ بھال اور ان کے رکھ رکھاو¿ میں لاپرواہی ظاہر ہوتی ہے کہ پروجیکٹ چیتا غلط تھا جس کی صحیح جانچ چیتوں کو لانے سے پہلے ٹھیک سے نہیں گئی ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟