فوج سے ثبو ت کی ضرورت نہیںہے!

بھارت جوڑ و یاترانے نہ صر ف راہل گاندھی کی امیج بدلی ہے بلکہ ان میں سنجیدگی بھی آئی ہے ۔ وہ اب اپنی پریس کانفرنسوں میں خود اعتمادی کے ساتھ سنجیدہ جواب دیتے ہیں۔تازہ مثال ہے کانگریس پارٹی کے سینئر لیڈر دگ وجے سنگھ کے ذریعے پلوامہ آتنکی حملے کے بارے میں مانگے گئے ثبوت ہی ہے ۔راہل گاندھی نے ٹارگیٹ حملے پر اپنی پارٹی کے سینئر لیڈر دگ وجے سنگھ کی رائے زنی کو مضحکہ خیز قرار دیا اور کہا کہ مسلح افواج نیک نیتی اور غیر معمولی انداز سے اچھا کام کر رہی ہیں اور انہیں کوئی ثبوت دکھانے کی ضرورت نہیں ہے ۔ راہل گاندھی کو پلوامہ آتنکی حملے پر دئے گئے دگ وجے سنگھ کے بیانات کی طرف توجہ دلائی تھی ۔ان کو لیکر جھجر کاٹھیلی ،جموںمیں منگل کو اخباری نمائندوں کے سوالوں کا سامنا کرنا پڑا ۔انہوں نے کہا کہ پارٹی دگ وجے سنگھ کے بیان سے پوری طرح غیر متفق ہے ۔انہوںنے کہا کہ ایسے لوگ ہےں جو بات چیت کے دوران مضحکہ خیز باتیں کرتے رہتے ہیں۔ اور پارٹی کے ایک سینئر نیتا کے بارے میں ایسا بیان دینے پر مجھے دکھ ہو رہا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ ہمیں اپنی فوج پر پورا بھروسہ ہے ۔ اگر فوج اچھا کام کرتی ہے تو اسے کوئی ثبوت دینے کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔ ان کے بیان سے میں پوری طرح سے غیر متفق ہوں اور یہی موقف کانگریس پارٹی کا بھی ہے۔اور یہ بیان دگ وجے سنگھ کا ذاتی نظریہ ہے ۔ گانگریس صدر کھڑگے نے بھی کہا کہ ہم اپنی فوج کے ساتھ ہیں۔ہم ہمیشہ دیش کی ایکتا کیلئے کام کرتے آئے ہیں اور آگے بھی ایسا ہی کریں گے۔ راہل نے ایک بار پھر سنگھ اور بی جے پی پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ دونوں نے ہی ان کی امیج (پپو)کہہ کر بگاڑنے کیلئے ہزاروں کروڑ روپے پبلیسٹی پر لگائے ہیں لیکن سچ ہمیشہ سامنے آتا ہے ۔کانگریس نیتا نے کہا کہ آپ کسی کو بے عزت اور کسی کی امیج کیسے بگاڑ سکتے ہیں۔کسی سرکار کو خرید سکتے ہیںپیسے سے سب کچھ کیا جا سکتا ہے لیکن وہ سچ نہیں ہوگا۔ سچ ہمیشہ پیسے اور طاقت کو کنارہ کر دیتا ہے اور بھاجپا کے نیتا آہستہ آہستہ اس حقیقت سے واقف ہو رہے ہیں ۔ اس درمیان نامور مصنف پیرومل میروگن اور جموں کشمیر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر وقار رسول وانی اور ان کے سابق جی اے میر اور سابق وزیر طارق حمید بھی ترنگا لیکر سیکڑوں لوگوں کے ساتھ پد یاترا کرتے نظر آئے لداخ خطہ کانگریس کے صدر نوانگ ریگن جوٹا کی رہنمائی میں لداخ کے 65ممبری نمائندہ وفد نے یاترا کی شروعات کی ۔ راہل گاندھی کے ساتھ چلتے ہوئے انہیں لوگوں کے مسائل سے واقف کرایا ۔کشمیری پنڈتوں کے ایک نمائندہ وفد نے بھی راہل گاندھی سے ایک گھنٹے بات چیت کی تھی۔راہل گاندھی نے اس کا ذکر پریس کانفرنس میں بھی کیا۔ جموں وکشمیر میں یاترا کےساتھ جس طرح مقامی لوگ جڑ رہے ہیں وہ بہت ہی اہم ہے ۔راہل گاندھی کی یاترا سے ایک نیا ماحول تیار ہوا ہے ۔ورکروں میں نئی جان آئی ہے فصل تیار ہے کاٹنے والا چاہئے ۔دیکھنا یہ ہے کہ راہل کی یاترا کا کانگریس کیا فائدہ اٹھاتی ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟