پاکستان کے اقتصادی حالات سری لنکا سے بھی بد تر !

پاکستان اقتصادی تنگی کے بحران میں پھنستا جا رہا ہے ۔جنتا کو آٹے جیسی ضروری چیزوں کی قلت کے ساتھ زبردست مہنگائی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ قرض 274ارب ڈالڑ یعنی 62لاکھ کروڑ کا پاکستان قرضدار ہو گیا ہے ۔ جو جی ڈی پی 90فیصد ہے ۔ اس کی پوزیشن سری لنکا سے بھی زیادہ خراب ہے اور ملک کا غیر ملکی کرنسی ذخیرہ 9سال میں سب سے نچلی سطح پر 4.3ارب ڈالر رہ گیاہے۔ جس سے مشکل سے تین ہفتے کیلئے سامان منگایا جا سکتا ہے ۔ اور غیر ملکی کرنسی مشکل کی وجہ سے ضروری سامان کی در آمدات بھی نہیں ہو پارہی ہے ۔ ضروری سامان سے بھرے ہزروں ٹینکر کراچی بندر گاہ پر پیسے کی عدم ادائگی کی وجہ سے اٹکے ہوئے ہیں ۔ قرض چکانے کیلئے پاکستان کو 8ارب ڈالڑ چاہیے تین مہینے کیلئے ۔پاکستان سرکار نے آئی ایم ایف سے 6ارب ڈالر کی مدد مانگی تھی لیکن اس نے پیٹرول ڈیژل پر ٹیکس بڑھانے کی شرط رکھی ۔ آنے والے چناو¿ کے چلتے شہباز شریف حکومت قیمتیں بڑھانے سے بچ رہی ہے اور پاکستان روپے کی قیمت گھٹ رہی ہے جس کا مطلب کہ 1کیلئے 228پاکستانی روپے خرچ کرنے پڑ رہے ہیں ۔ پاکستان میں سیاسی عدم استحکام اور فوج کی سیاست میں دخل اندازی سے حالات خراب ہو رہے ہیں اس پر ایک سال میں قرض 11.9لاکھ روپے یعنی 25فیصد بڑھا ہے ۔ دسمبر میں مہنگائی 54فیصد بڑھ گئی تھی۔ پاکستان کے 90لاکھ لوگ غریبی کے شکار ہیں ۔عمران سرکار نے جاتے جاتے پیٹرول ڈیژل میں سبسڈی دے دی اب موجودہ سرکار کو اسے واپس لینے کی ہمت نہیں ہے اگر سبسڈی واپس لی جاتی ہے تو دام بڑھنے سے مہنگائی اور بڑھ جائے گی۔اور درمیانی اور مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے شہریوں کی خریداری صلاحیت 30فیصد کم ہوگئی ۔ مہنگائی بڑھتی جارہی ہے اور خرید کم ہوگئے ہیں اس سے حالات اور خراب ہو گئی ہے ۔ مال کی ڈیمانڈ کم ہو گئی ہے جس وجہ سے انڈسٹری میں خصارہ میں آ گئی ہے اور ڈالڑ کی کمی کی چلتے سامان باہر سے نہیں آ پا رہا ہے ۔آٹا، پیاز اور ضروری دوائیں بھی نہیں مل رہی ہیں۔ بینکوں سے لیٹر آف کریڈٹ نہ ملنے سے ہزاروں کنٹینر وں میں سامان اٹکا پڑا ہے ۔ سپلائی چین ٹوٹی ہوئی ہے ۔مرغا مچلی کے دام 45فیصد بڑھ گئے ہیں اور کار کمپنیوں سو زوکی نے اپنے کارخانے بند کر دئے ہیں اور کپڑا انڈسٹری بھی بند ہے ٹوئیٹا کمپنی نے بھی 3دسمبر سے اپنی کاروں کی پروڈکشن روک دی ہے ۔ پچھلے سال گرمیوں میں زبر دست سیلابے دیش میں 80فیصد فصلیں تباہ ہوگئی اس سے غذائیت کی کمی ہو گئی ۔ اٹلانٹک کونسل کے پاکستان میںنمائندے عذیر یونس کا کہنا ہے کہ سیلا ب سے مصیبت زیادہ بڑھی ہے یہی وجہ سے کہ ملک میں غذائیت کی قلت بڑھی ہے۔بہر حال ہم سری لنکا کے حالات پر کافی دکھی تھے لیکن اس سے زیادہ پاکستان میںاقتصادی تنگی کے حالات بن گئے ہیں۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟