20منٹ کی فلائٹ اور مشقت 5گھنٹے کی !

ایک طرف تو دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ فلانا ہائیوے بنادیا گیا ہے اور آپ اس ہائیوے سے دو گھنٹے میں دہلی سے ڈیڑھ گھنٹے میں آگرہ ،دو گھنٹے میں دہرادون ،چار گھنٹے میں جے پور ،چنڈی گڑھ سے شملہ پہنچ سکتے ہیں ۔وہیں انہیں شہروں کیلئے محض 50منٹ کی فلائٹ کیلئے وزراءکو پانچ سے چھ گھنٹے لگ رہے ہیں۔ہوائی اڈوں پر کافی وقت تک انتظار کرنے کی بڑھتی شکایتوں کے درمیان ایئر لائنز کمپنیوں نے اب مسافروں کو کم سے کم ساڑھے تین گھنٹے پہلے پہنچنے اور جانچ پڑتال کرانے اور تیز رفتار سے کام کاج کے نپٹارے کیلئے صرف ایک ہینڈ بیگ ساتھ رکھنے کی صلاح دے ڈالی ۔ انڈیگونے گھریلو مسافروں سے کہا کہ ڈیپارچر سے ساڑھے تین گھنٹے پہلے دہلی ایئر پورٹ پہنچیں ،ہینڈ بیگ کا وزن سات کلو سے زیادہ نہ ہو۔ وستارا نے مسافروں سے تین گھنٹے پہلے ایئر پورٹ پہنچنے کی اپیل کی ۔اسپائس جیٹ نے بھی ایسے ہی شرط لگائی ہے اس نے ممبئی ایئر پورٹ سے فلائٹ پکڑنے والے گھریلو مسافروں کو ڈیپارچر سے ڈھائی گھنٹے پہلے اور انٹر نیشل فلائٹ لینے والوں کو ساڑھے تین گھنٹے پہلے ایئر پورٹ پہنچنے کیلئے کہا ۔ ادھر منگل روز بھی مسافروں کو دہلی ایئر پورٹ پر بد انتظامی کی شکایت جھیلنی پڑی وزارت ہوا بازی نے ایئر لائنز کو مین رن اور بیگج کاو¿نٹروں پر کافی تعینات کرنے کا حکم دیا ہے۔ ایئر لائنز سے کہا گیا ہے کہ انتظار کرنے والے مسافروں کو وقت کے بارے میں سوشل میڈیا پر جانکاری دیں ۔اندرا گاندھی ایئر پورٹ پر بڑھتی ہوائی ٹریفک کے درمیان مسافروں کی لمبی لمبی قطاریں دیکھیں جا رہی ہیں ۔ کہا جا رہا ہے کہ اس مسئلے کے پیچھے ہوائی سفر کا کووڈ سے پہلے کی طرح بحال ہو جا نا ہے ۔جبکہ کووڈ سے پہلے تو مسافروں کی سفر بالکل ٹھیک ٹھاک تھا۔ دکھ کی بات یہ ہے کہ فضول کی بہانے بازی کی جار ہی ہے۔ مسئلہ کہیں اور ہے اور اس کا حل کرنے کے بجائے اول جلول بہانے کیے جا رہے ہیں۔ بھارت میں بے شک ایئر ٹریفک بڑھ رہا ہے ۔لیکن اب بھی نیو یارک لندن پیرس جیسے شہروں کا ہم مقابلہ نہیں کرسکتے ۔ وہاں انتظام کتنے چست درست ہیں۔ ہم ایئر پورٹ تو بنا لیتے ہیں لیکن اس میں ضروری سہولیات کا خیال نہیں رکھتے کئی دنوں سے چلے آرہے مسئلے کو دیکھتے ہوئے آخر سرکار کچھ چوکس ہوئی ہے۔وزیر شہری ہوا بازی جیوتر آدتیہ سندھیا نے ہوائی اڈے پر انتظامات کا جائزہ لیا ہے اس کے بعد عام مسافروں کیلئے کچھ اور گیٹ کھولے گئے ہیں تاکہ جانچ کیلئے سی آئی ایس ایف فاضل جوانوں کی تعیناتی کی جار ہی ہے۔ اور سامان کی جانچ کیلئے چار مزید اکسرے مشینیں لگائی جا رہی ہےں ۔بھارت میں ٹورسٹ سیزن شروع ہو گیا ہے اور ایئر ٹریفک بڑھے گا ۔بہتر ہے کہ جنگی سطح پر کام ہو تاکہ مسافروں کا وقت ضرورت سے زیادہ برباد نہ ہو۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟