آخر یہ ساجد میر کون ہیں؟

اقوام متحدہ میں بھارت اور چین ایک بار پھر آمنے سامنے ٹکرائے اور اشو تھا 2008کے ممبئی حملوں کے اہم ملزموں میں شامل لشکر طیبہ کے کٹر پسند ساجد میر کو بلیک لسٹ کرنا در اصل امریکہ اقوام متحدہ میں ساجد میر کو بین الاقوامی دہشت گرد ڈکلیئر کرنے کی تجویز لایا تھا اور بھارت نے بھی اس کی حمایت کی تھی لیکن چین نے اپنے ویٹو پاور کا استعمال کرتے ہوئے اس تجویز پر روک لگوا دی ۔ تجویز کے تحت میر کو اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل کی 1267القاعدہ پابندی کمیٹی تحت بین الاقوامی دہشت گر ڈکلیئر کیا جا نا تھا ۔ بھار ت اور امریکہ کی کوشش تھی کہ ساجد میر کے غیر ملکی دوروں پر پابندی لگائی جائے اور ان کے اثاثے ضبط کئے جائیں لیکن ایسا کرنے کیلئے سیکورٹی کونسل کی پابندی کمیٹی کے سبھی 15ممبران کا متفق ہونا ضروری ہے ۔پچھلے چار مہینوں میں یہ چو تھا موقع ہے جب چین نے ایسا قدم اٹھایا ہے ۔پچھلے مہینے ہی پاکستان کے متنازعہ مذہبی پیشوا مولانا مسعود اظہر کے بھائی عبدالرو¿ف اصغر جرم میں پاکستان کی دہشت گر انسداد عدالت نے ساجد میر کو آتنکی فنڈنگ معاملے میں 15سال جیل کی سزا سنائی تھی وہ ان دنوں پاکستان کے جیل میں بند ہے ۔ میر کو لیکر پاکستان کے رویہ پر سوال اٹھتے رہے ہیں کہ پاکستان کے حکام نے دسمبر 2021میں یہ دعویٰ کیا تھا کہ ساجد میر کی موت ہوچکی ہے لیکن امریکہ سمیت مغربی ملکوں نے پاکستان کی بات پر یقین نہیں کیا تھا اور پاکستان کو کہا تھا کہ ساجد میر کے موت کی پختہ ثبوت پیش کر نا چاہئے ۔ امریکی وزارت خارجہ کے مطابق ساجد میر سال2001سے لشکر طیبیہ کا سینئر ممبر ہے اور 26نومبر 2008کی رات سمند ر کے راستے جو بندوق تھی ممبئی پر حملہ کرنے آئے تھے انہیں فون پر کراچی میں لشکر کے ایک اڈے سے گائڈ کرنے والے تین ہینڈلروں میں ساجد میر آگے آگے تھا۔ امریکی -پاکستانی ڈیوڈ کول مین ہیڈلی نے ممبئی حملوں کا پلان بنانے میں لشکر طیبہ اور آئی ایس آئی کے شامل ہونے کا دعویٰ کیا تھا اس کے پہلے ہیڈلی نے امریکہ کی جیل میں ہندوستان کی قومی جانچ رسا ایجنسی این آئی اے 2010میں بیان دیا تھا ۔خفیہ حکام کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ساجد میر نے اپریل 2005سے کرکٹ منتظم کے طور پر بھارت میں انٹری لی تھی تب میر نے دہرہ دون کی انڈین ملیٹری اکیڈمی اور دہلی میں نیشنل ڈیفنس کالج کی ٹوہ بھی لی تھی۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟