جان لیوا چینی مانجھا !

ہم خبریں پڑھتے رہتے ہیں کہ آج پھر کوئی شخص چینی مانجھے کی زد میں آگیا اور اس کی وجہ سے اس کی موت ہو گئی ۔حال ہی میں شمال مشرقی ضلع کے علاقہ ساشتری پارک میں چینی مانجھے کی لپیٹ میں آنے سے ایک بائک سوار کاروباری کی گردن کٹ گئی ۔حادثے میں اس کی بیوی اور بچے بال بال بچ گئے ۔ اس تاجر کو فوراً ٹرومہ سینٹر لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دے دیا ۔ اس کی پہچان بپن کی شکل میںہوئی وہ ناگلوئی کے راجدھانی پارک علاقے میں اپی فیملی کے ساتھ رہتا تھا ۔اس کی بیوی اور تین بیٹیاں ہیں ۔اس سے پہلے 25جولائی 2022کو حیدر پور فلائی اوور پر چینی مانجھے سے گردن کٹنے سے کاروباری سمیت رنگا کی موت ہو ئی تھی ۔ایسے ہی تغلق آباد میٹرو اسٹیشن کے سامنے فلائی اوور پر ہی ڈیلیوری بوائے نریندر مانجھے کی زد میں آکر نیچے گر گیا تھا اس دوران پیچھے سے آرہی نا معلوم گاڑی نے اسے کچل دیا جس سے اس کی موت ہوگئی ۔اسی دن جہانگیر پوری میں بھی چینی مانجھے سے طالب علم ابھینو کی گردن کٹ گئی تھی۔روزانہ 70سے زیادہ پرندے بھی مانجھے کی زد میں آکر زخمی ہو چکے ہیں ۔چاندنی چوک میں واقع دگھمبر جین لال مندر میں پرندوں کاچیریٹبل اسپتال ہے جہاں مانجھے سے زخمی پرندے آتے رہے ہیں ۔بتادیں کہ کئی مرتبہ مانجھا پیڑ اور بجلی کی پول پر اٹک جاتا ہے جس سے معصوم پرندے اس میں الجھ کر زخمی ہو جاتے ہیں ۔کئی زخمی پرندوں پر تو کسی کی نظر نہیں جاتی جس سے ان کی زندگی کی ڈور کٹ جاتی ہے ۔مانجھے سے کٹنے کے زیادہ تر حادثے فلائی اوور پر ہی ہوتے ہیں کیوں کہ پل کے آس پاس بسی بستیوں میں سے پتنگ کٹ کر اچانک آجاتی ہے جو بائک سواروں کیلئے موت کا سبب بن رہی ہیں ۔ہمیں سمجھ نہیں آتا کہ سرکار اس چینی مانجھے پر سخت پابندی کیوں نہیں لگاتی ؟ اس کے درآمد کرنے والوں پر کیس درج کیا جائے اور قتل کا مقدمہ چلا یا جائے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟