بہار کی سیاست بھاجپا کیلئے بڑی چنوتی !

بھاجپا بھروسہ توڑنے ،ممبر توڑنے خریدنے کی سازش کا جے ڈی یو میٹنگ میں الزام لگا ہے کہا گیا ہے کہ بھاجپا نے ہمیشہ دوکہ کیا ہے ۔ وہ علاقائی پارٹیوں کو ختم کرنا چاہتی ہے ۔ بھاجپا صرف ہندو مسلم کرکے دیش کا ماحول بگاڑ رہی ہے ۔یہ کہتے ہوئے جے ڈی یو نے بھاجپا سے اپنا اتحاد توڑ دیا ہے اور آر جے ڈی کے ساتھ نئی حکومت نے حلف لے لیا ہے۔اس اتحا دکے ٹوٹنے سے دونوں بھاجپا اور جے ڈی یو کو نئی چنوتیوں کا سامنا کر نا پڑے گا۔بھاجپا کی 2024کے لوک سبھا چناو¿ کی حکمت عملی کو بہار میں نتیش کمار نے جھٹکا ضرور دے دیا ہے واضح ہو کہ چار مہینہ سے نتیش اور بھاجپا میں جو ٹکراو¿ چل رہا تھا اس نے بھاجپا کے حکمت عملی سازوں کو مات کھانی پڑی ۔گٹھ بندھن ٹوٹنے کے بعد بھاجپا صدر جے پی نڈا نے بہار کے کور گروپ کے ساتھ میٹنگ کی ہے اور اس میں جو ہوئے واقعے سے بھاجپا کا میشن 2024بھلے ہی پٹری سے نہ اترا ہو لیکن نتیش کے جھٹکے سے انکار نہیں کیا جا سکتا ۔ساو¿تھ انڈیا میں بھاجپا کرناٹک کو چھوڑ کر دیگر ریاستوں میں پیر جمانے میں اب تک کامیاب نہیں رہی ہے اگر نمبروں کو دیکھیں تو 2024کیلئے بھاجپا کا 266لوک سبھا سیٹوں پر مقابلہ 2019کے مقابلے میں مشکل ہو سکتا ہے ۔بہار میںلوک سبھا کی 40سیٹیں ہیں 2019میںاین ڈی اے (جے ڈی یو بھاجپا اتحاد) نے 39سیٹیں جیتی تھی ۔اب مہا گٹھ بندھن بننے سے بھاجپا بنام دیگر کے درمیان 60فیصد ووٹ کا فرق ہوگا ۔ یعنی بھاجپا 20فیصدتو مہا گٹھ بندھن کے پاس 80فیصدووٹ شیئر ہے بھاجپا کے ایک جنرل سیکریٹری نے بتا یا کہ نتیش کو اتنے دن ساتھ رکھنے کی اہم وجہ یہی ہے کہ ان کا ووٹ شئیر بھاجپا کو مل جائے تو ہار نہیں ہوگی اور آر جے ڈ ی سے مل جائے تو بھی وہ ہارے گی نہیں ۔ بہار میں جے ڈی یو کے این ڈی اے سے الگ ہونے کے بعد بھاجپا نے صرف ایک ریاست میں اقتدار گنوایا ہے بلکہ اس کا ایک بڑا اتحادی بھی اس سے دور ہو گیا ہے اور جے ڈی یو میں تلخی کافی عرصے سے چلی آرہی تھی لیکن حالیہ کچھ واقعات نے دونوں پارٹیوں میں طلاق کچھ جلد ہی کرا دی ۔بھاجپا لیڈرشپ نے اسے روکنے کی کوشش کو کی لیکن اس میںکچھ زیادہ چنتا نہیں دکھائی ۔ذرائع کے مطا ق بھاجپا نیتاو¿ں کو یہ پتا چل چکا تھا کہ نیتش اب رکنے والے نہیں ہیں جو پارٹی تعداد ہے اس میں بھاجپا کسی کو توڑ کر اور دوسری پارٹیوں کو ساتھ لیکر بھی اپنی سرکا ر بنا نے کی پوزیشن میں نہیں تھی ایسے میں بھاجپا نے اب اسمبلی میں اپوزیشن کا رول ہی نبھانا بہتر سمجھا لیکن وہ نتیش پر سیدھے حملے سے بچنا چاہے گی ۔ بھا جپا کا اب پور ا حملہ آر جے ڈی پر ہوگا ۔آر جے ڈی کے کرپشن کے سابقہ معاملوں کو لیکر بھاجپا ایک بار پھر زور دار حملہ آور ہوگی اسی پیچ پر وہ اگلے لوک سبھا اور اس کے بعد بہار اسمبلی چناو¿ کی تیاری بھی کرے گی ۔ اس واقعے کے بعدبھا جپا کو بہار میں تنظیمی تبدیلی کرنا پڑے گی ۔ پارٹی اپنے دم پر چناو¿ لڑنے کی پوزیشن میں ایسی لیڈر شپ کو ابھارے گی جو سماجی اور سیاسی تجزیوں میں تو ہو بھاری ہی ہو اور ساتھ ہی اس کی سیاسی اپیل بھی بہتر ہو ایسے میں پرانے نیتا و¿ کو ایک بار پھر سے سامنے لایا جا سکتا ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟