انڈین ریلوے نے تاریخ بنائی !

ساو¿تھ سینٹر ل ریلوے کے لوکو پائلٹ جی ایم پرساد کو جمعہ کا دن زندگی بھر یاد رہے گا۔ وہ ٹرین کے انجن میں وزیر ریلوے اشونی ویشنو اور ریلوے کے سینئر حکام کو بٹھاکر سو کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے حیدر آباد سے ممبئی ریلوے راستے پر تیزی سے بڑھے جا رہے تھے ،مگر جس پٹری یہ ٹرین چل رہی تھی اسی پر گلہ گوڈا سیکشن کے پاس ایک دوسری ٹرین کا انجن کھڑا تھا ۔لیکن لو کا پائلٹ کو بریک نہ لگانے کے احکا ما ت تھے دوسری ٹرین کے انجن سے 300میٹر پہلے ہی کوچھ سسٹم میں اس ٹرین میں آٹو میٹک بریک لگا لیا ۔ لیکن یہ دیکھ کر لو کو پائلٹ کی جان میں جان آئی۔ ان کے منہ سے نکلا،ٹرین کی ٹکر نہیں ہوئی یعنی کوچھ کامیاب رہا ۔ یہ پس منظر دو پہر کو حیدر آباد ممبئی راستے پر سکندرآباد سے قریب 60کلو میٹر دور گلا گوڈا اور ٹٹری گوڈا کے درمیان دو ٹرینو کی آمنے سامنے سے ٹکر کو بچانے کا تجربے کا ہے ۔یہ تجربہ ختم ہونے کے بعد ریل منتری اشونی ویشنو نے کہا کہ ٹرین رکنے پر لو کو پائلٹ جی ایم پرساد کے چہرے پو خوشی دیکھنے لائق تھی ۔ انہوں نے پر ساد کو اسٹیج پر بلا کر پوچھا کہ کوچھ سے آپ کی زندگی میں کیا تبدیلی آئے گی ؟ اس پر ساد نے کہا کہ وہ بے حد گھبرائے ہوئے تھے ان کا کام محفوظ طریقے سے ٹرین چلا نا ہے ۔ ٹرین کی ٹکر سے بچانے کیلئے ہر پل چو کنا رہنا ہو تاہے ۔کوچھ نے کچھ خو د بریک لگا کر ٹرین کو روک دیا یہ سسٹم یقینی طور سے وزرا کی جان بچائے گی۔ لوکو پائلٹ کیلئے آسانی ہوگی ۔ٹیلی کام انجینئر پریا نے ریل منتری سے کہا کہ یہ سسٹم 60ہزار سے زیادہ لو کو پائلٹ کیلئے یہ ایک نیا تحفہ ہے ۔ اشونی ویشنو نے بتایا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے آتم نر بھر بھارت کی مہم کے تحت کوچھ تکنیک کو دیش میں ہی بنا یا گیا ہے ۔یہ تکنیک ٹرین کی ٹکر ہونے کے واقعات کا روکے گی۔ اس تکنیک کے تحت ریلوے کراسنگ پر آٹو میٹک ہارن بچے گا۔ اور اسپیڈ کم ہوگی انجن کے اندر سے ہی 2سے 3کلو میٹر دور سے سگنل کو دیکھا جا سکے گا۔ اس تکنیک کسی بھی خطرے کا اندیشہ ہونے پر ٹرین میں اپنے آپ ہی بریک لگ جاتی ہے ۔ اس تکنیک کا مقصد یہی ہے کہ ٹرینو کی اسپیڈ چاہے جنتی ہو لیکن کو چھ لے چلتے ٹرینیں آپس میں ٹکر ائےں گی نہیں ۔ اس تکنیک کی ایجاد سے ریلوے نے تاریخ بنائی ہے۔ہم اب متعلقہ حکام اور ہندوستانی ریلوے کی تعریف کرتے ہیں۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟