بکھرتی جارہی ہے راہل کی یوتھ بریگیڈ!

کانگریس کی یوتھ بریگیڈ، جسے کبھی راہل گاندھی کا خاص اور پارٹی کا مستقبل سمجھا جاتا تھا، انتخابی شکست اور حمایت کی کمی کے درمیان اب تک کے مشکل ترین دور سے گزر رہی ہے۔ راہل گاندھی نے جن لیڈروں کو ہارنے کے بعد بھی پارٹی میں آگے بڑھایا۔ انہوں نے ہی دغا بازی کی۔ سابق مرکزی وزیر اور جھارکھنڈ کے انچارج آر پی این سنگھ بھی ان میں سے ایک ہیں، جو لگاتار دو لوک سبھا انتخابات ہارے۔ کانگریس کے سینئر لیڈر راہل اور کانگریس جنرل سکریٹری اور یوپی کے انچارج پرینکا گاندھی کافی عرصے سے واڈرا کو بتا رہے تھے کہ یوپی اور جھارکھنڈ کے لیڈر آر پی این سنگھ پارٹی چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہو گئے ہیں۔ بار بار کہا گیا کہ آر پی این سنگھ کے خلاف پارٹی مخالف سرگرمیوں پر کارروائی کی جائے، جس سے پارٹی میں نظم و ضبط بھی آئے گا۔ آر پی این سنگھ ایک سال سے شکایت کر رہے تھے کہ ان کی پارٹی میں انہیں نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ جھارکھنڈ کے لیڈر شکایت کر رہے تھے کہ آر پی این سنگھ کا رویہ بدل گیا ہے۔ آر پی این سنگھ سے پہلے نتن پرساد بی جے پی میں شامل ہوئے تھے اور وہ فی الحال ریاستی حکومت میں وزیر ہیں۔ راہل گاندھی کے قریبی سمجھے جانے والے ممتاز نوجوان رہنماو¿ں کے پارٹی چھوڑنے کا عمل مارچ 2020 میں شروع ہوا جب جیوترادتیہ سندھیا نے کانگریس کو الوداع کہا اور بی جے پی میں شمولیت اختیار کی۔ نتیجہ یہ ہوا کہ مدھیہ پردیش میں 15 سال بعد بننے والی کانگریس کی حکومت 15 ماہ کے اندر اقتدار سے باہر ہوگئی۔ سندھیا کے کانگریس چھوڑنے کے چند ماہ بعد، ایک وقت ایسا آیا کہ سچن پائلٹ کانگریس سے علیحدگی کے دہانے پر کھڑے ہوگئے۔ تاہم ہائی کمان کی مداخلت اور بات چیت کے بعد وہ پارٹی میں ہی بنے رہے۔ سندھیا، پائلٹ، پرساد، آر پی این سنگھ اور ملند دیورا مرکز میں متحدہ ترقی پسند اتحاد حکومت کے وقت چند ایسے نوجوان لیڈر تھے جنہیں راہل گاندھی کی یوتھ بریگیڈ کہا جاتا تھا۔ آج کانگریس میں صرف پائلٹ اور دیورا رہ گئے ہیں۔ گزشتہ سال مہیلا کانگریس کی صدر سشمیتا دیو نے کانگریس چھوڑ کر ترنمول کانگریس میں شمولیت اختیار کی تھی۔ کانگریس کے کچھ لیڈروں کا ماننا ہے کہ پارٹی سے الگ ہونے والے نوجوان لیڈر اپنے سیاسی فائدے کو ذہن میں رکھتے ہوئے ایسا قدم اٹھا رہے ہیں۔ پارٹی کے ایک سینئر رہنما نے کہا کہ مشکل وقت میں نظریاتی عزم کا امتحان ہوتا ہے۔ پارٹی نے ان لیڈروں کو بہت کچھ دیا ہے جو آج کانگریس سے الگ ہو رہے ہیں۔ اب وہ پارٹی کے مفاد کو نقصان پہنچا کر اپنے فائدے کے لیے ایسے اقدامات کر رہے ہیں۔ دوسری جانب انڈین یوتھ کانگریس کے صدر سری نواس وی وی نے راہل گاندھی کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے پارٹی چھوڑنے والے رہنماو¿ں کو نشانہ بنایا۔ اس ویڈیو میں راہل گاندھی نے کہا کہ جو لوگ ڈرتے نہیں انہیں کانگریس میں لانا چاہئے اور جو ڈرتے ہیں انہیں باہر کا راستہ دکھانا چاہئے۔ سری نواس نے ٹویٹ کیا: "جو لوگ بزدل ہیں انہیں پہلے ہی دروازہ دکھایا گیا تھا۔ کانگریس کے زیادہ تر رہنماو¿ں کی یہ بھی شکایت ہے کہ پارٹی میں فیصلہ ساز راہل گاندھی نہ توکسی سے ملاقات کرتے ہیں اور نہ ہی بات چیت کرتے ہیں۔ ایک سابق وزیر اعلیٰ نے پارٹی کے ایک سینئر لیڈر سے کہا کہ انہیں چھ ماہ سے راہل گاندھی سے ملنے کا وقت نہیں ملا۔ پارٹی کے سینئر لیڈروں کا کہنا ہے کہ مسلسل رابطے کی عدم موجودگی کے سبب راہل گاندھی کے اپنے والد راجیو گاندھی جیسے روہانی روابت نہیں بن سکے۔ انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ اب کانگریس چھوڑنے والے لیڈر ایک بار بھی نہیں سوچتے کہ راہل گاندھی کو برا لگے گا اور کانگریس کو نقصان ہوگا۔ یہ افسوسناک ہے کہ کانگریس کی یہ حالت زار ہو رہی ہے اور پارٹی قیادت اس کے لیے سب سے زیادہ ذمہ دار ہے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟