بغاوت کے جرم میں کالی چرن گرفتا ر!

بےشک آپ کیوں کسی منتر پروش کے نظریات سے اخلاف کر سکتے ہیں ،لیکن آپ اس طرح کی زبان کا استعمال نہیں کر سکتے وہ بھی کے بابائے قوم اور عدم تشدد کے پجاری مہاتہا گاندھی کے خلاف کوئی شخص بے بنیاد ،زہریلے نظریا ت اور نفرت کو فروغ دے کسی بھی ذی شعور ذمہ دا ر شہر ی کی نظر میں یہ اس کا عمل اور منفی صحیح نہیں ٹھہرا یا جا سکتا اور سر کار اور انتظامیہ کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ نفرت پھیلانے والے اس شخص پر قانونی کاروائی کرے اسی لحاظ سے چھتیس گڑھ کی پولیس نے کالی چرن مہاراج نامی شخص کو گرفتا ر کرکے یہ پیغا م دینے کی کو شش کی ہے کہ کو ئی بھی شخص قانو ن سے بالا تر نہیں اور یہ سماج میں نفرت اور تشدد بھڑکانے اجا زت نہیں دی جا سکتی ۔چھتیس گڑھ کی راجدھا نی رائے پور میں دھرم سنسد میں بابائے قوم مہاتما گاندھی کو نا زیبہ الفاظ کہنے والے اور ناتھو رام گوڈسے کو نمن کر نے والے اس شخص کالی چرن مہاراج کو رائے پور پولیس نے مدھیہ پر دیش کے کھجوراو¿ سے گرفتا ر کیا ۔کالی چرن وہاں کرئے کے مکان سے پکڑا گیا اور پھر پولیس وہاں سے سیدھے لیکر رائے پور لے آئی یہا ں اس کا میڈیکل ٹیسٹ کے بعد اس کو کورٹ میں پیش کیا جہاں عدالت نے کالی چرن کو ریمانڈ میںبھیج دیا ۔اس سے پہلے اس کے خلاف جذبات بھڑکانے کے معاملے میں کالی چرن پر ملک کی بغا وت کا مقدمہ درج کیا گیا ۔کا لی چرن کی گرفتاری کے فوراًبعد مدھیہ پردیش میں سیا سی ہلچل شروع ہو گئی ۔وہاںکی بھاجپا سرکا ر کے وزیر داخلہ نروتم مشرا نے گرفتا ری کو لیکر اپنا ئے گئے طریقے پر اعتراض کر تے ہوئے کہا کہ مدھیہ پردیش کے ہوم ڈیپارٹمنٹ یا پھر ریا ست کے کسی بااثر شخص کو اس کی جانکاری دینی چاہیے تھی۔اس پر وزیر اعلیٰ بھوپیش بھگیل نے تلخ اعتراض ظاہر کرتے کہا کہ مشرا بتائیں کہ کالی چرن کی گرفتاری سے وہ خوش ہیں یا دکھی؟ریا ست کے وزیر داخلہ ساہو نے کالی چرن کی گرفتاری کو قاعدوں کے تحت قرار دیتے ہوئے مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ کے اعتراض کو سرے سے خارج کر دیا ۔معاملہ کچھ یوں تھا کہ رائے پور کے راون مانڈھا میدان میں 26دسمبر کو منعقد دھرم سنسد میں کالی چرن نے مہاتما گاندھی کے خلاف نا زیب الفاظ کا استعمال کیا تھا انہوں نے گاندھی کے ہتیارے نا تھو ں رام گوڈسے کی تعریف بھی کی تھی ۔کئی بار پولیس کے کام کاج کر نے کا طریقہ ایسا ہوتا ہے جس میں کاروائی کو لیکر سوال جواب کی گنجائش ہو سکتی ہے ۔مگر اصلی مقصد کسی جرم کے الزاما ت کے قانون کے شکنجے میں کھڑا کیا جا نا چاہئے ۔کالی چرن نے جس طرح اپنے بیان میں اپنی جارحیت کا مظاہرہ کیا وہ صرف مہاتما گاندھی کے خلا ف نفر ت پھیلانے کی کوشش نہیں ہے بلکہ اس طرح سے دیش کی آزادی کی تحریک کی اصولوں اور جد وجہد کے جذبات کو بھی نے عزت کر نا ہے ۔ اس سے زیا دہ افسوس نا ک اور کیا ہو سکتاہے کہ جس شخص نے گاندھی جی کے ساتھ کھڑے لاکھوں کروڑوں لوگوں نے بلا مفاد جذبے سے دیش کی آزادی کیلئے تحریک میں حصہ لیا نہ جانے کتنے لوگوںنے قربانیاں دیں اس کی اہمیت کو بیان کر نے کے بجائے اسے بے عزت کیا جائے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟