وادی کشمیر میں دہشت گردوں کے خلاف سیکورٹی فورس کو کامیابی!

ساو¿تھ کشمیر کے شوپیاں اور پلوامہ ضلع کے ترال میں 24گھنٹے کے دوران دہشت گردوں کے ساتھ مڈبھیڑوں میں سات دہشت گردوں کو مار گرانا اس سے صاف ہے کہ اب پہلے کے مقابلے زیادہ چوکسی برتے جانے کی وجہ سے دہشت گردوں کو روکنے میں کامیابی مل رہی ہے ۔ سیکورٹی فورسیز نے گجوال ہند کے کمانڈرامیتاز شاہ سمیت سات دہشت گردوں کو ڈھیر کردیا مڈ بھیڑ کے فوج کے ایک افسر سمیت چار سیکورٹی جوان زخمی ہوئے ہیں شوپیاں مڈ بھیڑ کے دوران امتیاز بھاگ کر ترال پہونچا تھا جہاں وہ اپنے دوسرے ساتھی کے ساتھ مارا گیا اور پانچ دیگر آتنکی شوپیاں میں مارے گئے شوپیا میں جامع مسجد کے پاس دہشت گردوں کے چھپے ہونے پر سیکورٹی فورسیز نے دوپہر میں سرچ آپریشن چلایا مڈ بھیڑ دوپہر قریب تین بجے شروع ہوئی تھی اپنے تین ساتھیوں کے مارے جانے کے بعد زندہ بچے دو آتنکی جان بچانے کیلئے مسجد میں گھس گئے تھے وہاں ان آتنکیوں کو سیرینڈر کرنے کیلئے منانے کی خاطر سیکورٹی فورسیز نے ہر طریقے کا استعمال کیا ۔ ایک آتنکی کے بھائی اور رشتے دار کی مدد لی گئی ۔امام کو بھی اندر بھیجا گیا لیکن بات نہیں بنی ۔ رات بھر سرچ آپریشن چلتا رہا اس کے بعد سیکورٹی فورسیز نے گولیاں برسا رہے دونوں دہشت گردوں کو مار گرایا ۔ ترال میںگجوال الھند کا کمانڈر امتیاز شاہ بھی شری امرناتھ کی سالانہ تیرتھ یاترا پر حملے کی سازش رچ رہا تھا اس کیلئے اس نے حزبل و لشکر کے دہشت گردوں کے ساتھ بھی تال میل کیا تھا دہشت گرد کمانڈر کے اس ناپاک منصوبے کا پردہ فاش کشمیر پولس کے انسپکٹر جنرل وجے کمار نے ہی کیا ہے یقینی طور سے اس واقعے کو سیکورٹی فورس کی ایک بڑی کامیابی کی طرح دیکھا جا رہا ہے لیکن اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ ان کی چنوتیاں کم نہیں ہوئی ہیں سچ یہ ہے کہ دہشت گرد انجمنوں نے جموں کشمیر کے اندرونی علاقوں میں اپنی پہونچ بنائے رکھی ہے اور موقع دیکھ کر اپنے ارادے کو انجام دینے کی کوشش کرتے ہیں یا پھر سیکورٹی فورس پر حملہ بول دیتے ہیں مگر خاص پہلو یہ بھی کہ پچھلے کچھ برسوں کے دوران سیکورٹی فورس کے درمیان بہتر تال میل قائم ہوا ہے اس کا فائدہ یہ ہوا ہے کہ اگر کوئی مشتبہ آتنکی اپنے ارادے میں عمل کرنے کی کوشش کرتا ہے تو اس سے پہلے ہی اسے گرفتار کرنے یا حملہ کہ صورت میں مار گرانے میں مدد ملتی ہے اس کے باوجود سرحد پار کے انجمنوں کے تعاون سے چلنے والی آتنکی تنظیموں کو کم سمجھنے کی ضرورت نہیں ہے اس لئے ہوشیاری اور چوکسی مسلسل وقت کی ضرورت ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟