پنجاب میونسپل چناو ¿ میں بھاجپا کا صفایا!

تین زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے آندولن کے درمیان پنجاب میں سات میونسپل کارپوریشنوں اور 109میونسپلٹیوں و شہری پنچایتوں کے انتخابات میں بھاجپا کا ایک طرح سے صفایا ہوگیا ہے اور کانگریس کی شاندار کامیابی ہوئی ہے ۔ شرو منی اکالی دل،بھاجپا ، اور عآپ جیسا دعویٰ کر رہیں تھیں ویسا اچھا مظاہرہ نہیں کر پائیں کانگریس نے پردیش کے بھٹنڈہ ، ہوشیار پور ، کپورتھلا،ابوہر،بٹالہ،و پٹھان کوٹ میونسپل کارپوریشن میں جیت حاصل کی ہے کانگریس نے 7میونسپل چناو¿ میں بھی بھار ی جیت درج کی ہے ۔ شرومنی اکالی دل اور بھاجپا کی ہار کو کسان آندولن کے اثر سے جوڑا جا رہا ہے سیٹوں کے لحاظ سے دوسرے نمبر پر اکالی دل اور تیسرے پر عام آدمی پارٹی اور چوتھے نمبر پر بھاجپا رہی ہے ۔ 2015میں شرو منی اکالی دل کے ساتھ مل کر چناو¿ لڑنے والی بھاجپا اس مرتبہ چوتھے نمبر پر پھسل گئی ہے ۔ پچھلی مرتبہ میونسپل چناو¿ میں بھاجپا اکالی دل کا ہی قبضہ تھا اس بار دونوں نے الگ الگ چناو¿ لڑا ، کیونکہ مرکزی قوانین پر تکرار کو لیکر دونوں ہی پارٹیاں الگ ہوچکی ہیں۔ چناو¿ نتیجوں میں یہ بات خاص رہی ہے بھاجپا کے ایم پی سنی دیول کے لوک سبھا حلقے گورداس پور کی سبھی 29سیٹوں پر کانگریس کی جیت ہوئی جبکہ شرومنی اکالی دل ایم پی ہر سمرت کور کی لوک سبھا سیٹ بھٹنڈہ سے 50سیٹوں میں سے 47میونسپل سیٹوں پر کامیابی ملی عآپ کو جالھندر میں ایک بھی سیٹ نہیں ملی جبکہ اکالی دل بھاجپا کو ایک ایک اور بسبا کو دو سیٹیں ملیں کانگریس پردیش صدر سنیل جاکھڑ نے بتایا کی پردیش کی جنتا نے بھاجپا اور شرومنی اکالی دل اور عآپ کی منفی سیاست کو مسترد کردیا ہے اور ہم نے ترقی کے ایجنڈے پر چناو¿ لڑا تھا اس جیت سے ہمارے ورکروں کو اور زیادہ سخت محنت کرنے کی تلقین ملی ہے بھارتی جنتا کی رہنمائی والی مرکزی سرکار کے خلاف جاری کسان آندولن کے پس منظر میں ان انتخابات کو نتیجہ کانگریس کے لئے حوصلہ افزا رہا کانگریس کی نظر اگلے سال ہونے والے اسمبلی چناو¿ جیتنے پر ہے پنجاب کے وزیر اعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ کو اس جیت کے بعد بڑا مقام ملا اور سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ اگلے اسمبلی چناو¿ کیلئے کیپٹن پر ہی مکھیہ منتری کا داو¿ں کھیلا جائے گا۔ ایک بڑی سیاسی لڑائی کے سورما کے طور پر ابھر ے ہیں ۔ وہیں بھاجپا کے لئے سب سے بڑا جھٹکا گورداس پور میں ہیں جہاں پٹھان کوٹ میونسپل کارپوریشن ان کے ہاتھوں سے پوری طرح نکل گئی ان چناو¿ نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ کسانوں میں بھاجپا کے طئیں کے کسانوں کے اندر کتنا غصہ ہے نارتھ انڈیا میں بھی انکا اس کا اثر دیکھنے کو مل سکتا ہے ۔ بھاجپا نہ صرف ہاری ہے بلکہ اس کا ووٹ بینک شیئر بھی گرا ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟