کورونا ختم نہیں ہوا برڈ فلو کی نئی آفت آگئی !

کورونا وائر س کا خطرہ ابھی پوری طرح سے ختم نہیں ہوا تھا کہ دیش میں اب نئی بیماری پھیل گئی ہے جسے برڈ فلو کہتے ہیں ۔ اس بیماری سے کئی ریاستوں میں دہشت کا ماحول بن گیا ہے اب تک پانچ ریاستوں میں یہ پھیل چکا ہے ان میں راجستھان ہریانہ ہماچل مدھی پردیش اور کیرل وغیرہ شامل ہیں شکر ہے دہلی اس سے بچا ہوا ہے مرکزی وزیر پشو پالن سنجیو بالیان نے بتایا کہ یہ اےوین انفلونزا پرندوں سے انسانوں میں پھیل سکتا ہے لیکن راحت کی بات یہ ہے کہ ابھی ایسا کوئی اثر دیکھنے کو نہیں ملا لیکن ایوین انفلونز ا کا بھی کوئی علاج نہیں ہے ان ریاستوں میں ہزاروں کی تعدادمیں مرغیوں کی موت ہونے کے بعد سرکار نے صورتحال پر قابو پانے کیلئے کوششیں شروع کردی ہیں خاص بات یہ ہے کہ برڈ فلو کے چلتے ہماچل میں دوسری ریاستوں سے آئے پرندوں کے مارے جانے کی بھی خبر ہے اور دہلی میں کافی تعداد میں کوو¿ں کی موت ہوئی ہے ہماچل میں تو مچھلی مرغا انڈوں کی فروخت پر پابندی لگا دی گئی ہے اس طرح اس بیماری کو ریاستی سرکار نے قدرتی آفت اعلان کردیا ہے ہماچل سرکار کا یہ قدم کورونا کے ابتدائی معاملوں کے سامنے آنے کے بعد فوری ایکشن جیسا ہے تشویش کی بات یہ ہے محذ تین مہینے پہلے 30ستمبر 2020کو دیش کو برڈ فلو کی بیماری سے نجات ڈکلیر کیا گیا تھا لیکن جس طرح سے ساو¿تھ انڈیا سے لیکر نارتھ کی ریاستوں میں برڈ فلو کے مریض سامنے آئے ہیں وہ یہ دکھاتے ہیں کہ کسی طرح کی لاپرواہی سے حالات خراب ہوسکتے ہیں ۔ ویسے برڈ فلو وائرس کا انفیکش عام طور پر انسانوں میں نہیں ہوتا یہ پرندوں اورجانوروں کے ذریعے انسانوں میں پہونچ سکتا ہے سرکار کو اسے روکنے کیلئے جلد سے جلد قدم اٹھانے ہونگے ہوسکے تو اس کیلئے قومی سطح ایک گائیڈ لائنس یا بلٹین جاری کیا جانا چاہئے جن ریاستوں میں معاملے زیادہ سنگین ہیں وہ الگ سے کچھ اسپتالوں کو مریضوں کے لئے تیار کرنے اور اس بیماری سے نمٹنے والے اسپیشل افسران اور ملازمین کی تعیناتی سے حالات پر قابو پا یا جاسکتا ہے ۔اس سے جنتا میں ڈر بھی نہیں پھیلے گا اور یقینی طور پر یہ وقت ہم سبھی کیلئے چنوتی بھرا ہے کورونا ابھی قائدے سے ختم بھی نہیں ہوا ہے لیکن دوسری بیماری برڈ فلو کے پیر پھیلانے سے دشواریاں فطری طور سے بڑھتی دکھائی دے رہی ہےں۔صحت کے محاذ پر برڈ فلو ایک چنوتی ہے اس سے مرغی مچھلی پالن کاروبار پر بھی اثر پڑناطے ہے اس وقت قومی کمرشیل مشن گائڈ لائن کی تعمیل کرتے ہوئے یہ یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ ایوین انفلئنزہ کا انفیکشن اور نہ پھیلے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟