اتراکھنڈ میں ہوئی ریورس ہجرت!

لاک ڈاو¿ن کے دوران دوسرے ملکوں سے بڑی تعداد میں یوپی لوٹے پرواسیوں کے لئے جس طرح وہاں کی سرکار مستقبل کے پلان پر کام کررہی ہے کچھ اسی طرح کی تیاری کا انتظار اتراکھنڈ میں موجود پرواسی مزدور بھی کررہے ہیں۔ جانکاری بتاتی ہے کہ لوٹنے والے لوگوں کی تعداد بہت بڑی ہے اور ایسے میں کورونا کے سبب ہوئی ریورس ہجرت کو سرکار کو بڑے موقع کی شکل میں دیکھنا چاہئے۔ انسٹی ٹیوٹ آف رورل ڈیولپمنٹ اینڈ پنچایتی راج سے وابستہ ڈاکٹر راجندرپرساد ممگئی کا کہنا ہے کہ میں نے اپریل کے وسط میں گاو¿ں لوٹے 165 ہندوستانی پرواسیوں پر ٹیلی فون پر سروے کیا ہے اور پایا کہ سب سے پہلے ان لوگوں کی واپسی ہوئی جو ہوٹل وریسٹورنٹ اور انڈسٹری سے جڑی تھے، زیادہ تر 19سے 29سال کے عمر کے ہیں جو کچھ برسوں میں ان سیکٹروں میں روزگار کے لئے گئے۔ میں بھی خود پروفیشنل ہوں اور میں نے پایا کہ سات گاو¿ں 165لوگ باہرسے آئے ہیں۔ 10میں سے 8ایسے ہیں جو غازی آباد، میرٹھ سے پیدل چل کر گاو¿ں پہنچے تھے۔ پورے اتراکھنڈ کی بات کریں تو ڈیڑھ لاکھ لوگوں کے گاو¿ں سے اس بار لوٹنے کا اندازہ ہے۔ اگر سرکار انہیں یہیں روکنا چاہتی ہے تو انہیں 5ماہ تک ڈھائی ہزار روپے تک مالی مدد دینی ہوگی۔ پرواسیوں کے لئے مستقبل کے پلان پر وہ کہتے ہیں کہ یہ لوگ منریگا میں مزدوری تو نہیں کریں گے لیکن وہ اس پروگرام میں اپنی اہلیت کے مطابق کام لے سکتے ہیں۔ یا ٹریننگ دلاسکتے ہیں۔ اب ہل کی جگہ چھوٹی مشین آچکی ہے، جس سے بنجر ہوچکی کھیتی میں جتائی کروائی جاسکتی ہے۔ اتراکھنڈ کا پہاڑی علاقہ پھولوں اور پھلوں کے لئے اچھا ہے۔ اس لئے ماڈل کھیتی کا انتخاب کیاجاسکتا ہے۔
 (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟