مریض بڑھے تو کیاہوگا؟:دلّی سرکار بنام لیفٹیننٹ گورنر

راجدھانی دہلی میں کوروناکے بڑھتے مریضوں سے پہلے ہی ہانپ رہی دہلی کے نظام کی پول کھلتی جارہی ہے۔ اپنی جواب دہی سے بچنے کے لئے دہلی کے وزیراعلیٰ، نائب وزیراعلیٰ عجیب وغریب بیان دے رہے ہیں۔ پہلے وزیراعلیٰ اروند کجریوال کا بیان آیا کہ اب دہلی میں صرف دہلی کے باشندوں کا ہی علاج ہوگا اور دیگر ریاستوں سے آنے والے کا نہیں۔ کجریوال کے اس بیان پر ہنگامہ کھڑا ہونا لازمی تھا۔ اس پر دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر انل بیجل نے کجریوال سرکار کا فیصلہ منسوخ کردیا۔ یہ یقینی تھا ایل جی آفس کی جانب سے منگل کے روز کہاگیا کہ دہلی سرکار کا فیصلہ یکساں حقوق، زندگی کا حق اور صحت کا حق جیسے آئینی حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ اس لئے اسے منسوخ کیاجاتا ہے۔ اس پر منگل کو دہلی قدرتی آفت منیجمنٹ اتھارٹی (ایس ڈی ایم اے) کی میٹنگ میں شرکت کے بعد دہلی کے نائب وزیراعلیٰ منیش سسودیا نے یہ بیان دے کر دہلی میں دہشت پھیلادی کہ جس تیزی سے کورونا کے مریض بڑھ رہے ہیں اس سے اندازہ ہے کہ اگلے ماہ 31جولائی تک 5.5لاکھ ہوجائیں گے اور 31جولائی تک دہلی میں مریضوں کے علاج کے لئے 80ہزار بیڈ کی ضرورت ہوگی۔ دہلی کے لیفٹننٹ گورنر کو ذمہ دار مانتے ہوئے ساری ذمہ داری ان پر تھوپنے کی کوشش کی۔ یعنی دہلی میں اگر کورونا کے مریض بڑھتے ہیں تو اس کی وجہ کے لئے لیفٹننٹ گورنر ہوں گے۔ چونکہ ہمارے پاس اتنی تعداد میں مریضوں کے لئے نہ تو کوئی انتظام ہے اور نہ ہی بیڈ ہیں۔ دراصل معاملہ حق کا نہیں ہے مشکل کے دور میں کسی مریض کا علاج اس لئے منع کردینا کہ وہ دہلی کا مقامی باشندہ نہیں ہے یا کچھ توہین آمیز غیر انسانی لگتا ہے یہ ویسے ہی واقعات سے الگ ہیں۔ جس میں مہنگا پرائیویٹ ہسپتال کا خرچ نہ اٹھاپانے کی وجہ سے کسی مریض کا علاج کرنے سے منع کردینا انسانی نکتہ نظر سے کسی بیمار شخص کی مدد یا مریض کا علاج کا حق دونوں لحاظ سے مناسب نہیں تھا۔ علاقائی بنیاد کسی کو علاج سے محروم رکھاجائے۔ دیش کی راجدھانی ہونے ناطے یہ دہلی کے لئے بےشک تکلیف دہ حالت تھی۔ دہلی کے لیفٹننٹ گورنر انل بیجل نے کجریوال سرکار فیصلہ پلٹ دیا اور کہاکہ دہلی صرف کچھ لوگوں کی نہیں بلکہ سب کی ہے۔ غور طلب ہے کہ اس سلسلے میں سپریم کورٹ نے صاف طورپر کہا ہے کہ سبھی جینے کا حق ہے اس لئے کوئی بھی ہسپتال یا نرسنگ ہوم کسی مریض سے امتیاز نہیں برتے گا۔ دیش کے ہر شہری کا دہلی پر حق ہے۔ راجدھانی میں عالمی وبا کورونا جیسی قدرتی بیماری کا علاج سے محروم کیسے کیاجاسکتا ہے۔ منیش سسودیا نے اندیشہ ظاہر کیاہے کہ جولائی تک 5.5لاکھ مریض ہوسکتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ اگر یہ اندیشہ صحیح ہوتا ہے تو دہلی سرکار نے اس کے لئے کیا تیاری کی ہے۔ دہلی سرکار نے 2015 میں اقتدار میں آنے کے بعد ہیلتھ سروسز ہو یا ہسپتالوں کی تعداد ہو ان میں دستیاب بیڈ کی تعداد کتنی بڑھائی ہے۔ اب جب حالات بے قابو ہورہے ہیں تو کجریوال ہاتھ کھڑے کررہے ہیں۔ 
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟