کیا چینی دراندازی کا سچ دبایا جارہا ہے؟

لداخ میں کنٹرول لائن پر چینی فوجیوں کے قبضے کو لے کر کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی اور وزیردفاع راجناتھ سنگھ کے درمیان پیر کو کورونا کو لے کر ایک دوسرے کے درمیان الزامات کے تیز چلے۔ راہل گاندھی نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے سرحد کی حفاظت پر دیئے گئے بیان کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے ٹوئیٹ کیا کہ سب کو معلوم ہے سرحد کی حقیقت۔ لیکن دل کو خوش رکھنے کے لئے شاہ کا یہ خیال اچھا ہے۔ راہل کے ٹوئیٹ کا جواب دیتے ہوئے راجناتھ سنگھ نے جوابی ٹوئیٹ کر کہاکہ مرزا غالب کا ہی شعر تھوڑا الگ انداز میں ہے۔ ہاتھ میں درد ہوتو دوا کیجئے،جب درد ہوتو کیا کیجئے۔ اس سے پہلے راہل نے ایک ڈیفنس کے ایکسپٹ کے ٹوئیٹ پر کہاکہ وہ جانتے ہیں کہ لداخ میں کیا ہورہا ہے۔ چینی قبضے کی سچائی سب کو معلوم ہے۔ اگر میڈیا کو ڈرایا اور دبایا جارہا ہے اور اس وجہ سے خبروں کو کنارے کیاجارہا ہے۔ لداخ میں ایل سی اے پارکر ہندوستانی علاقے میں چینی فوجیوں کی گھسنے کی صحیح تصویر بتانے کی پچھلے دوہفتے سے مانگ کررہے راہل گاندھی کے سوالوں کا سرکار اب تک جواب نہیں دے پائی، اس لئے بھارت چین کے بڑے کمانڈر سطح پر ہوئے اجلاس میں تعطل پر بات چیت کے بارے میں راہل نے ایک بار پھر ٹوئیٹ کے ذریعہ حکومت کی خاموشی پر نکتہ چینی کی۔ سابق کانگریس صدر نے امت شاہ کے بیان کی بھارت کی ڈیفنس پالیسی کو عالمی منظوری حاصل ہے اور پوری دنیا مانتی ہے۔ امریکہ اور اسرائیل کے بعد کوئی تیسرا دیش جو اپنی سرحدوں کی حفاظت کرسکتا ہے وہ بھارت ہے۔ راہل گاندھی چینی فوجی قبضوں کے بارے میں حقیقت چھپانے کا الزام لگایا ہے۔ انہوں نے اس ٹوئیٹ میں کہا ہے کہ ہندوستانی میڈیا خوفزدہ ہے اور اس کی آواز بند کردی گئی ہے اور سچائی پیروں تلے دبادیاگیا ہے۔ لیکن ہندوستانی فوج کے ہر افسر فوجیوں کی رگوں میں دیش بھکتی کا خون دوڑ رہا ہے، وہ جانتے ہیں حقیقت میں لداخ میں کیاہورہا ہے وہیں کانگریس ترجمان ابھیشیک منوسنگھوی نے راہل کے سوالوں کو جائز مانتے ہوئے کہاکہ قومی سلامتی کے سوال پر کانگریس میل کے آخری پتھر تک سرکار کے ساتھ ہی نہیں ہے بلکہ وہ اس کے ساتھ اس سے آگے کھڑی رہے گی۔ قومی سلامتی اور دیش کی سالمیت کسی پارٹی کا معاملہ نہیں یہ قومی مفاد کا مسئلہ ہے۔ راجناتھ سنگھ نے کہا میں اس بارے میں پارلیمنٹ میں تفصیل سے جواب دوں گا۔ ہم کسی بھی دیش کی عزت ووقارواعتماد کو چوٹ نہیں پہنچاتے اور نہ ہی ہم چوٹ برداشت کریں گے۔ میں دیش کو گمراہ نہیں کروں گا۔ میڈیا میں آزادانہ ذرائع کے مطابق چینی فوج آہستہ آہستہ بھارت کی سرزمین پر قبضہ کرتی جارہی ہے اور سرکار پر الزام لگ رہا ہے کہ وہ حقیقت چھپارہی ہے۔ سچ کیا ہے اس کی جانکاری دیش کو ملنی چاہئے۔ 
(انل نریندر) 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟