تےن سال بعدعام چناو ¿ سے تےن ماہ پہلے چارشےٹ !
جواہرلعل نہرو ےونےورسٹی مےں مبےنہ طور پر ملک دشمن نعرے لگانے کے الزام مےں تےن سال بعد او رعام چناو ¿ سے تےن مہےنہ پہلے جے اےن ےو،اسٹوڈےنٹس ےونےن کے سابق صدر کنہےا کمار سمےت 10لوگوں کے خلاف دہلی پولےس نے چار شےٹ داخل کی ہے ۔ملزمان کے خلاف بکسوں مےں بھر لائے گئے 12سو صفحات کی بھاری بھرکم چار شےٹ داخل کی تو شاےد ہی کسی کو پولےس کی اس سست روی کی کارروائی پر تعجب ہوا ۔ہاں چار شےٹ داخل کرنے کے وقت کو لےکر سوال ضرور کھڑے ہورہے ہےں ۔طلبہ لےڈروں کے خلاف داخل چار شےٹ کو کچھ لوگ آنے والے لوک سبھا چناو ¿ کے ساتھ جوڑ کردےکھ رہے ہےں ۔بےشک اس بات سے انکا رنہےں کےا جاسکتا کہ حالےہ برسوں مےں ےونےور سٹی کمپلےکس سےاست کا اکھاڑہ بنتے جارہے ہےں۔اظہار رائے کی آزادی کی آڑ مےں ےہ کچھ اےسی سرگرمےاں بھی ہورہی ہےں جن کا اسٹڈی اور سےاست سے کوئی رشتہ نہےں ہے مثلاً9فروری 2016کو دہشت گرد افضل گورو اور مقبول بھٹ کی پھانسی کو عدلےہ قتل بتانے والے طلبہ کے اےک گوروپ نے سابرمتی ڈھابے کے پاس اےک پروگرام کےا تھا ۔جس مےں کچھ طلبہ نے ملک دشمن نعرے لگائے ۔اےسی بات چار شےٹ مےں کہی گئی ہے ۔کنہےا کمار اور عمر خالد نے اپنے اوپر لگے الزامات سے انکا رکےا ہے او راسے سےاسی اغراض پر مبنی قرار دےا ہے ۔ےہ معاملہ اب عدالت پہنچ چکا ہے ،لہذا ان کے پاس خود کو بے قصور ثابت کرنے کا پورا موقع ہے کےونکہ ےہ معاملہ اےک آتنکوادی کی مبےنہ طور پر قصےدہ خوانی او ردےش کی سرداری کو چنوتی دےنے سے جڑا ہے اسلئے اس کی حساسےت کو سمجھا جاسکتا ہے ا س سلسلے مےں 124اے کے متعلق عزت ماب سپرےم کورٹ کی ہداےت پر بھی غور کےا جانا چاہئے ،جس نے 2017مےں کےدارناتھ سنگھ بنام بہار سرکار مقدمہ سے متعلق 1962کی پانچ ممبری آئےنی بنچ کے فےصلہ مےں ملک بغاوت کے بارے مےں واضح کےا تھا ۔اس مےں آئےنی بنچ نے کہاتھا کہ ملک دشمنی تقرےروں اور اظہار رائے کو صر ف تبھی سزا دی جاسکتی ہے ،جب اس کی وجہ سے کسی طرح کا تشدد ،بے چےنی ےافرقہ وارانہ بڑی بغاوت ہو ۔پولےس نے چار چےٹ کے ساتھ کچھ وےڈےو بھی ساتھ لگائے ہےں جنہےں وہ مخالف نعرے بازی کا ثبوت مان رہی ہے ۔سچ ےہ ہے کہ جے اےن ےو کمپلےکس مےں کچھ باہری عناصر نے نعرے بازی کی تھی لےکن کنہےا کمار نے نعرے لگائے تھے اس کا کوئی وےڈےو پولےس کے پاس نہےں ہے ۔پولےس کے پاس کچھ گواہ ہےں جو کنہےا کے نعرے کی لگانے تصدےق کررہے ہےں لےکن کےا ےہ کافی ثبوت ہےں ؟پولےس کو اب عدالت مےں ان ثبوتوںکو پےش کرنا ہے اور وہاں دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوجائے گا ۔
(انل نرےندر )
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں