آلو ک ورما کوہٹانے کی کارروائی پر اٹھے کئی سوال!

وزےر اعظم نرےندر مودی کا سربراہی والی اعلی سطحی سلےکشن کمےٹی کے اکثرےتی فےصلہ سے آلوک ورما کو سی بی آئی ڈائرےکٹر کے عہدہ سے ہٹائے جانے اور بعد مےں خود آلو ورما کے استعفی دےنے کے فےصلے فوری طور پر چاہئے جتنے بھی ڈرامائی لگے لےکن امر واقعہ ےہ ہے کہ اس ادارے کے لمحاتی تکلےف دہ ثبوت توہے ہےں لےکن ساتھ ساتھ کئی سوال بھی کھڑے ہوگئے ہےں ۔ڈی جی فائر سروس اےنڈ سےکورٹی محکمہ کا چارج نہ لےنے سے انکا رکر استعفی دےنے والے سی بی آئی کے سابق ڈائرےکٹر آلوک ورمانے محکمہ پرسنل وٹرےننگ (ڈی او پی ٹی )کے سےکورٹی کو بھےجے گئے استعفے نامہ مےں حکومت پر سوال کھڑے کرنے والی زبان کا استعمال کےا انھوں نے استعفے مےں کہا ےہ اجتماعی محاسبہ کا لمحہ ہے ورما کا کہنا ہے کہ مےں نے سی بی آئی کی ساکھ بنائے رکھنے کی کوشش کی ۔لےکن مےرے معاملہ پوری کارروائی کو ہی الٹا کرتے ہوئے مجھے ڈائرےکٹر کے عہدہ سے ہٹاےا گےا ۔سی بی آئی ڈائرےکٹر عہد ہ سے آلو ک ورما کو ہٹائے جانے کے معاملہ پر کانگرےس ہی نہےں ،شےو سےنا نے سرکار کی نکتہ چےنی کی ہے ۔کانگرےس نے سپرےم کورٹ کے سابق جج اے کے پٹنائک کے بےان کا حوالہ دےتے ہوئے ورما کو بحال کرنے کی مانگ کی تھی ۔کانگرےس جن جسٹس پٹنائک کے بےان کا حوالہ دی رہی ہے انہےں کی نگرانی مےں لگے بدعنوانے الزامات کی جانچ سی وی سی نے کی تھی ۔جسٹس پٹنائک نے کہا ہے کہ آلو ورما کے خلاف کرپشن کے الزامات نہےں ہے او رنہی ورما کے خلاف کوئی ثبوت نہےں ملا تھا ۔وزےر اعظم نرےند رمودی والی کی سربراہی والی کمےٹی نے انہےں ہٹانے کےلئے بہت جلد بازی مےں فےصلہ لےا ۔معلوم ہوکہ سپرےم کورٹ نے اے کے پٹنائک کو آلوک ورما کے معاملہ سی وی سی جانچ کی نگرانی کے لئے چنا تھا۔کورٹ کے ذرےعہ آلوک ورما کی سی بی آئی عہد ہ پر بحالی کے بعد جمعرات کوہی نرےند رمودی کی صدارت والی سلےکشن کمےٹی نے 2-1کے مقابلے فےصلہ سے انکا فوری تبادلہ کےا تھا ۔اس کمےٹی مےں مودی کے علاوہ سپرےم کورٹ کے جج اے کے سےکری اور اپوزےشن لےڈر ملکا ارجن کھڑگے شامل تھے ۔کانگرےس نےتا نے ورما کو عہدہ سے ہٹا نے کے خلاف احتجاجی خط دےا تھا ان کا کہنا تھا ورما کو کم سے کم اےک بار اپنا موقوف رکھنے کا موقع دےا جانا چاہئے ۔سلےکشن کمےٹی کے ٹےم ممبران مےں سے پی اےم او رجسٹس سےکری سی وی سی جانچ کی بنےا دپر آلو ورما کو ان کے عہدہ سے ہٹاےا گےا ۔انہےں وزارت داخلہ کے محکمہ سول سےکورٹی او رہوم گارڈ س اےنڈ فائرس کا ڈائرےکٹر مقررکےا گےاتھا ۔جسٹس پٹنائک نے اےک انگرےزی اخبار انڈےن اکسپرےس سے بات مےں بتاےا کہ کرپشن کو لےکر ورما کے خلاف کوئی ثبوت نہےں تھا ۔پوری جانچ سی بی آئی کی اسپےشل ڈائرےکٹر راکےش استھانہ کی شکاےت پرکارروائی کی گئی ۔مےں نے اپنی رپورٹ مےں کہا کہ سی وی سی کی رپورٹ مےں کوئی نتےجہ نہےں نکلا ۔چےف جسٹس رنجن گوگوئی کی سربراہی والی سپرےم کورٹ کی بنچ کو دی گئی دوصفحات کی رپورٹ مےں جسٹس پٹنائک نے کہا تھا سی بی آئی نے مجھے 9نومبر 2018کو اےک بےان بھےجا تھا جو راکےش استھانہ کے دستخط پر مبنی تھا ےہ مےری موجودگی مےں نہےں درج کےا گےا ۔سی وی سی نے جو کہا و ہ آخری لفظ نہےں ہوسکتا ہے ۔اپنے بےان کے آخر مےں جسٹس پٹنائک نے کہا کہ سپرےم کورٹ نے مجھے نگرانی کا ذمہ سونپا تھا اس لئے مےںنے اپنی موجودگی درج کرائی مےں نے ےقےنی کےا کہ اصو لی انصا ف کا اصول نافذ کےا جائے ۔پچھلے 8جنوروی کو جب سپرےم کورٹ نے آلو ک ورما کو چھٹی پر بھےجنے کا سرکا رکے اور 23اکتوبرکے حکم کو خارج کےا تھا تو حکم مےں جسٹس پٹنائک کے نتےجوں کا کوئی تذکرہ نہےں کےا گےا تھا ۔آلو ک ورما کی اس دلےل سے سبھی متفق ہونگے انہےں سی بی آئی کے ڈائرےکٹر سے ہٹانے کےلئے قدرتی انصاف کا گلہ گھونٹ دےا گےا او رقاعدہ قانون کو طاق پر رکھ دےا گےا ۔کانگرےس پارٹی کے سےنئر لےڈر آنند شرمانے کہاآخر سرکا رکو کس بات کی گھبراہٹ ہے ؟آخر کےوں سرکار آلو ک ورما کو زبردستی ہٹاکر اپنی پسند کا افسر کو سی بی آئی کی ذمہ داری دےنا چاہتی تھی ؟اس پورے معاملہ مےں سی وی سی کی ساکھ بھی کم ہوئی ہے ۔سی وی سی کو رپورٹ کا حوالہ دےتے ہوئے کہا کہ اس نے اپنی رپورٹ مےں 10نکتے گنا ئے ہےں ان مےں سے 6پوری طرح غلط پائے گئے باقی 4نکتوں پر کوئی بھی ثبوت نہےں ہے سلےکشن کمےٹی سے انصاف کی امےد کی جاتی ہے لےکن ےہ انصاف مےں ناکام رہی ۔آنند شرما نے کہا کہ کمےٹی نے آلوک ورما پر لگے الزامات کے بار ے مےں ان کا موقوف تک سنا نہےں ورما کے بارے مےں سی وی سی کی رپوٹ مےں دم ہوتا تو عدالت اس پر کاررائی کرتی پارٹی کا کہنا ہے سرکار رافےل جہاز سودی کے جانچ سے ڈری ہوئی تھی اس لئے سرکار نے آلو ک ورما کو 20دن بھی سی وی آئی چےف کے عہد ہ پر نہےں رہنے دےا۔بنےادی بات ےہ ہے کہ اس کےس سے سلےکن کمےٹی اور سی وی آئی دونوں کا ہی بھروسہ گھٹا ہے اور سی وی آئی کی ساکھ اور کام کی صلاحےت پر دوبارہ سے جائزہ لےنا ضروری ہوگےا ہے۔

(انل نرےندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!