نوٹ بندی سے کھیتی برباد اور کسانوں کی کمر ٹوٹی

نوٹ بندی ایک خود کش قدم تھا یہ کسی سے چھپا نہیں اس سے دیش کی معیشت کو ایسا جھٹکا لگا ہے جس سے دیش اب بھی سنبھل نہیں سکا ۔لیکن مرکزی سرکار کے وزیر اس کا بچاﺅ کرتے نظر آئے خود وزیر اعظم نے تو اسے ایک چناﺅی اشو بنا دیا چھتیس گڑھ اسمبلی چناﺅ کے دوران بلاسپور کی ایک ریلی میں وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنی تقریر میں نوٹ بندی نکسلواد اور وکاس اور کانگریس کا چناﺅی منشور کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ نوٹ بندی کی وجہ سے ماں بیٹا روپئے کی ہیرا پھیری میں اس ضمانت پر گھوم رہے ہیں ۔حالانکہ اس دوران انہوںنے راہل اور سونیا گاندھی کا نام نہیں لیا انہوںنے کہا کہ نوٹ بندی کا حساب مانگ رہے ہیں وہ یہ بھول گئے کہ نوٹ بندی کے چلتے ہی نقلی کمپنیاں بند ہو گئیں اور ان کا کھیل سامنے آگیا ان کو ضمانت لینی پڑی 2016میں مودی سرکار کے ذریعہ لئے گئے نوٹ بندی کے فیصلے پر دیش میں مسلسل بحث ہوتی ہے اپوزیشن اس فیصلے کو افسوس ناک قرار دیتی ہے اور سرکار اسے فائدہ مندبتاتی ہے اس نے 8نومبر2016کی رات کو بارہ بجے سے نوٹ بندی لاگو کی تھی ۔پہلی بار مرکزی سرکار کے وزارت زراعت نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ کسانوں پر نوٹ بندی کے فیصلے کا برا اثر پڑا تھا ۔وزارت سے وابسطہ پارلیمنٹ کی قائمہ کیمٹی کی میٹنگ میں وزارت زراعت نے مانا ہے کہ نقدی کی کمی کے چلتے لاکھوں کسان ربیع سیزن میں بوائی کے لئے بیج کھاد نہیں خرید سکے جس کا ان پر برا اثر پڑا وزارت نے نوٹ بندی کے اثر پر ایک روپورٹ سونپی ہے ۔کانگریس صدر راہل گاندھی نے اس روپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے مودی پر تنقید کرتے ہوئے دعوی کیا کہ اب تو مرکزی وزارت زراعت نے بھی مان لیا ہے کہ نوٹ بندی سے کسانوں کی کمر ٹوٹ گئی ہے اور اس نے کروڑوں کسانوں کی زندگی تباہ کر دی ہے اب ان کے پاس بیج کھاد خریدنے کے لئے درکار پیسہ بھی نہیں ہے ۔لیکن آج بھی مودی ہمارے کسانوں کی بد قسمتی کا مذاق اڑاتے ہیں ۔سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے بھی سرکار پر تلخ نقطہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ نوٹ بندی و خامیوں پر مبنی جی ایس ٹی نے دیش کی معیشت کو تباہ کر دیا ہے ۔مودی سرکار شفافیت لانے اور کرپشن سے لڑنے کے وعدے پر اقتدار میں آئی تھی لیکن ہم کرپشن بڑھتا دیکھ رہے ہیں ۔ڈاکٹر سنگھ نے کہا کہ مودی سرکار کو یہ بتانا چاہئے کہ اس نے کو ن سا وعدہ پورا کیا ہے کسان قرض کے بوجھ کے تلے دبتا جا رہا ہے لیکن مودی سرکار ہر سال دو کروڑ لوگوں کوروزگار دینے کا وعدہ کیا تھا لیکن یہ وعدہ محض جملہ بن کر رہ گیا ہے ۔بھارتی جنتا پارٹی کے ایم پی شتروگھن سنہا نے چتر کوٹ میں رائے ینتر میلا میدان میں منعقدہ کسان سبھا کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دیش کے وزیر اعظم نریندر مودی نے کسانوں سے وعدہ خلافی کی ہے پانچ سال میں کوئی وعدہ پورا نہیں کیا کسانوں کو ان کی فصل کی لاگت تک نہیں مل پائی اچھے دن آنے کا سپنا دکھانے والی سرکار نے دیش میں برے دن لا دئے ایسے ہی منڈلا(مدھیہ پردیش)میں ایک چناﺅی ریلی میں راہل گاندھی نے نوٹ بندی کو دیش کا سب سے بڑا گھوٹالہ بتایا ۔انہوں نے کہا کہ پی ایم نے کہا تھا کہ یہ کالے دھن کے خلاف لڑائی ہے ایماندار لوگ بینک کے سامنے کھڑے دم توڑ رہے تھے چور بینک کے پیچھے سے کالے دھن کو سفید کر گئے۔پارلیمانی قائمہ کمیٹی کو سونپی رپورٹ میں وزارت زراعت نے مانا کہ نوٹ بندی کے فیصلے نے دیش کے 26کروڑ کسانوں پر برا اثر پڑا تھا ۔نوٹ بندی کے دوران کسان یا تو خریف کی فصل بیچ رہے تھے یا ربیع کے فصلوں بوائی کر رہے تھے ایسے میں نقدی کی بے حد ضرورت ہوتی ہے لیکن نقدی کی کمی کے چلتے لاکھوں کسان سردی میں ربیع کے سیزن میں بیج اور کھاد بھی نہیں خرید سکے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟