بھارتیہ ریلوے کا بھگوان ہی مالک ہے

انڈین ریلوے کا بھگوان ہی مالک ہے۔ یہاں تو بغیر انجن کے ٹرین چلتی ہے۔ اڈیشہ میں لاپرواہی کی انتہاہوگئی بولن گیر ضلع کے کٹلا گڑھ میں احمد آباد پوری ایکسپریس بغیر انجن کے پٹری پر دوڑ پری۔ یہ واقعہ اس وقت ہوا جب بولن گیر ضلع کے ٹیلا گڑھ سے کالا ہانڈی ضلع کی کراسنگ کی طرف جا رہی 22 ڈبوں والی اس ایکسپریس ٹرین کے انجن کو دوسری طرف لگانے کے لئے الگ کیا گیاتھا۔ سبھی مسافر محفوظ ہیں اور چوکس ریلوے کے ایک ترجمان نے بتایا کہ سنیچر رات بغیر انجن کے پٹری پر دوڑنے کے فوراً بعد ہی دو ملازمین کو برخاست کردیا گیا تھا باقی پانچ کو آج صبح برخاست کیا گیا۔قریب 15 کلو میٹر پٹری پر بغیر انجن کے دوڑی تھی ۔پوری ایکسپریس انجن کے بغیر ڈبے اس لئے چل پڑے کیونکہ وہاں تعینات ریل ملازمین نے ٹرین کے پہیوں پر شاید اسکلڈ بریک نہیں لگائے تھے۔ قاعدے کے مطابق ٹرین کے پہیوں پر اسکلڈ بریک لگائے جانے چاہئیں۔ ہوشیار اگر آپ ٹرین میں سفر کررہے ہیں اور دہلی سے گزرنے والے ہیں تو چوکس رہیں کیونکہ یہاں ٹرینوں میں لوٹ مار چوری ،جھپٹ ماری کی وارداتیں بڑھتی جارہی ہیں۔ چور کچھ چنندہ مقامات پر ٹرین کے مسافروں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
دہلی میں پچھلے 15 دنوں میں دو ایسی وارداتیں سامنے آئی ہیں۔ ایک میں کچھ بدمعاشوں نے دہلی ۔انبالہ کے درمیان چلنے والی پسنچر ٹرین میں چاقو کی نوک پر لوٹ مار کی تھی جبکہ دوسری کالندی ایکسپریس میں مسافروں کے ساتھ لوٹ مار کے دوران چاقو بازی کی گئی۔دونوں ہی وارداتوں میں ملزم واردات کو انجام دے کر موقعہ سے فرار ہوگئے۔ ٹرینوں میں کرائم کا گراف مسلسل بڑھتا جارہا ہے۔ 2013 میں 760 وارداتیں ہوئیں جو 2014 میں بڑھ کر 1879 ہوگئیں،2015 میں یہ نمبر 3389 ہوگیا اور 2016 میں یہ بڑھ کر 4368 ہوگیا سال 2017 کے شمار ابھی تیار کئے جارہے ہیں۔ ذرائع کی مانیں تو اس بار تعداد 5 ہزار کو پار کرسکتی ہے۔ دہلی زون میں لگاتار وارداتیں بڑھ رہی ہیں اس کے چلتے اب کئی اسٹیشنوں کے درمیان جوانوں کو ٹرین میں تعینات کیا جارہا ہے۔ ریلوے ٹکٹوں کی قیمت میں لگاتار اضافہ ہوتا جارہا ہے اورسیکورٹی کے لئے مناسب قدم نہیں اٹھا رہی ریلوے کی اس لاپروائی کا چور فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ نتیجہ یہ ہے کہ ریل یاترا کرنا اب خطرے بھرا ہوگیا ہے۔ امید ہے کہ ریل منتری و افسران مسافروں کی سلامتی پر زیادہ دھیان دیں گی اور مناسب قدم اٹھائیں گے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟