سادھوی پرگیہ ٹھاکر کی رہائی کا راستہ صاف
ہمارے دیش کی یہ انتہائی بد قسمتی ہے کہ ووٹوں کی خاطر بے قصور لوگوں کو قصوروار بنا کر برسوں جیلوں میں ڈال دیا جاتا ہے۔ ایسا ہی ایک درد ناک واقعہ میں سادھوی پرگیہ ٹھاکر کو برسوں جیل کی سلاخوں کے پیچھے قید میں رہناپڑا۔2008 مالیگاؤں کے بم دھماکے معاملے میں قومی جانچ ایجنسی( این آئی اے) کی طرف سے بم دھماکوں کی ملزمہ پرگیہ سنگھ ٹھاکر اور دیگر پانچ افراد کو کلین چٹ دیئے جانے پر حیرت نہیں ہوئی ہے۔ کیونکہ ایک عرصے سے کہاجارہا ہے کہ ان کے خلاف ٹھوس ثبوت نہیں ہے۔ مالیگاؤں بم دھماکوں کی جانچ این آئی اے کی دو ٹیموں نے کی تھی۔ پہلی ٹیم کی رہنمائی آئی جی سنجیو سنگھ نے کی اور دوسری ٹیم کے چیف آئی جی جے پی سنگھ تھے۔ سنجیو سنگھ کی ٹیم اپنی چارج شیٹ اس معاملے میں دائر کرنے والی تھی جب نریندر مودی کی قیادت میں این ڈی اے سرکار حلف لے رہی تھی۔ اس ٹیم نے گواہوں کے 164 بیان ریکارڈ کرلئے تھے۔ دوسری ٹیم جس کے چیف جے پی سنگھ تھے سبھی 164گواہوں کے بیان دوبارہ لئے گئے۔ ان سبھی گواہوں نے کہا ہے کہ پرگیہ ٹھاکر اور کرنل پروہت کو پھنسانے کے لئے ڈرایا دھمکایا گیا تھاان سبھی گواہوں نے کہاکہ وہ اپنا بیان نئے سرے سے دینا چاہتے ہیں اور انہیں اس دھماکے کی سازش کا پتہ نہیں تھا۔ اس ٹیم نے بیانات سے ہی این آئی اے نے گزشتہ جمعہ کو اسپیشل کورٹ میں کہا کہ ان سبھی ملزمان کے خلاف کمزور ثبوت ہیں اور ان پر کوئی مقدمہ نہیں چلایا جاسکتا ہے۔ بتادیں کہ مالیگاؤں کے دھماکوں کے چند دنوں بعد ہی راشٹریہ کانگریس کے صدر شرد پوار نے ہندو تنظیموں پر بھی نظر رکھنے کی گزارش کی تھی۔ اس بیان کے بعد ہی بھگو ا آتنک واد پر بحث کھل کر شروع ہوئی اورکچھ ہی دنوں بعد ہی سادھوی پرگیہ ٹھاکر کو گرفتار کرلیا گیا۔ این آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل شرد کمار نے دعوی کیا ہے کہ کیس کو قطعی کمزور نہیں کیا گیا ہے جب کہ ہماری جانچ پوری نہیں ہوئی تھی۔ ہمیں اے ٹی ایس کی جانچ کی حساب سے چلنا تھا۔ اب ہم نے جانچ پوری کرلی ہے اور اپنی چارج شیٹ داخل کردی ہے۔سرکاری وکیل گیتا گوڑ بے نے عدالت میں جمعہ کو چارج شیٹ دائر کی اس کلین چٹ کے بعد ان سبھی کی رہائی کا راستہ صاف دکھائی دے رہا ہے، لیکن اسی کے ساتھ کانگریس ودیگر پارٹیوں اور خاص کر خود کو سیکولر بتانے والی پارٹیوں کی طرف سے چیخ وپکار شروع ہوگئی ہے۔ ان پارٹیوں کے کچھ لیڈر ایسا برتاؤ کررہے ہیں جیسا کہ وہ جانچ ٹیموں میں شامل رہے ہوں یا پھر جج کی کرسی پر بیٹھے ہوں۔ آخر وہ کس بنیاد پر اس الزام کے سارے دیش کو گمراہ کررہے ہیں کہ مودی سرکار ان لوگوں کی رہائی کے حق میں تھی؟ اگر پرگیہ اور اس کے ساتھیوں کے خلاف مالیگاؤں میں بم دھماکے کرنے کی سازش میں شامل ہونے کے پختہ ثبوت تھے تو پھر آج جو لیڈر عوام کو ورغلا رہے ہیں انہوں یہ بھی تو بتانا چاہئے کہ یوپی اے عہد کے دوران ان لوگوں کو سزا دینا یقینی کیوں نہیں کیاجاسکا؟ آخر 2011سے لے کر 2014 تک این آئی اے یہ کام کیوں نہیں کرسکی؟ اس سے پہلے ممبئی پولیس کا دہشت گردی انسداد کادستہ( اے ٹی ایس) یہ کام کیوں نہیں کرسکا؟ بتا دیں کہ 29 دسمبر 2008 کو مہاراشٹر کے مالیگاؤں میں دھماکے ہوئے تھے۔ اسی دوران گجرات کے مہسانا میں بھی ایک دوسرا بم دھماکہ ہواتھا۔ یہ نوراتر کے قریب ہوا تھا۔ 24اکتوبر 2008 کو پولیس نے تین لوگوں اور سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر ، شیو نارائن، گوپال سنگھ، کال سانکرا، اور شام بھنور لال ساہو کو گرفتار کیا گیا جن لیڈروں کو یہ لگ رہا ہے کہ این آئی اے نے سیاسی دباؤ میں فیصلہ کیا ہے انہیں مالیگاؤں میں ہی 2006 میں ہوئے بم دھماکوں کے سلسلہ میں پکڑے گئے آٹھ ملزمان کی رہائی پر کچھ کہناچاہئے۔ جنہیں چند دنوں پہلے چھوڑا گیا ہے۔ کسی نتیجہ پر نہ پہنچنے والی آدھی ادھوری جانچ پر آنکھ بند کر بھروسہ کرنے کی کوئی وجہ نہیں آج جتنا یہ ضروری ہے کہ مالیگاؤں 2006 اور 2008 میں دھماکے کرنے والے سزا کے مستحق بنے اتنا ہی یہ بھی جانچ کے نام پر کھلواڑ کرنے والے بے نقاب ہو۔ چاہے بے قصور پرگیہ ٹھاکر کا معاملہ ہو یا ان لڑکوں کاہو جنہیں زبردستی دہشت گردی کے نام پر پھنسایا جاتا ہے۔
( انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں