فورڈ فاؤنڈیشن سے پابندی ہٹانے کیلئے 250 کروڑ کا آفر تھا:جوشی

غیر سرکاری انجمنوں (این جی او) کو مبینہ طور پر غیر قانونی ایف سی آر اے نوٹس بھیجنے کے معاملے میں گرفتار وزارت داخلہ کے اپر سکریٹری آنند جوشی نے سی بی آئی کے سامنے کئی سنسنی خیز انکشاف کئے ہیں۔ جوشی گرفتاری سے بچنے کیلئے بڑی سازش میں لگے تھے لیکن سی بی آئی نے عین موقعے پر انہیں دبوچ کر ان کا پلان بگاڑ دیا۔ ذرائع کے مطابق وہ اپنے خاندان کو انگلینڈ بھیجنے کے فراق میں تھے، جس کے بعد وہ بھی ان کے پیچھے کسی طریقے سے جا سکتے ۔ معلوم ہوکہ سی بی آئی نے انہیں پچھلے ایتوار کو تلاش کرلیا۔ سی بی آئی کے ذرائع کے مطابق وہ تلک نگر میں ایک گھر میں ملے۔ سی بی آئی کو کچھ اہم دستاویزات ملے ہیں جن سے اشارے ملتے ہیں کہ جوشی کئی این جی او کو پریشان بھی کررہے تھے۔ ان پر الزام ہے کہ غیر ملکی ذریعے سے غلط طریقے سے فنڈ لینے کا کیس جھیل رہی سماجی رضاکار تستا سیتلواڑ کی این جی او سے جڑی فائلوں کو انہوں نے غائب کردیا۔ حالانکہ آنند جوشی نے الٹے ہوم منسٹری کے سینئر افسران پر ہی ذہنی اذیت کا الزام لگایا تھا۔ جوشی نے سی بی آئی کو پوچھ تاچھ میں بتایا کہ فورڈ فاؤنڈیشن سے پابندی ہٹانے کیلئے 200 سے 250 کروڑ روپئے لین دین کی بات چل رہی تھی۔ ساتھ ہی جوشی نے خود پر لگے الزامات اور اعلی افسران کے فیصلے پر کئی تکنیکی سوال کھڑے کئے ہیں۔سی بی آئی اس معاملے میں جوشی کے سینئر افسر اور شکایت کنندہ ایڈیشنل سکریٹری بی کے پرساد سے بھی پوچھ تاچھ کرے گی۔ سی بی آئی ذرائع کے مطابق جوشی کے بیان کو ریکارڈ کرلیاگیا ہے۔ اس کے سبھی پہلوؤں پر جانچ ہوگی۔ چار دن تک پراسرار طریقے سے لاپتہ جوشی کو سی بی آئی نے ایتوار کی شام کو اپنی گرفت میں لے لیا تھا۔ ابتدائی پوچھ تاچھ میں ذرائع کے مطابق جوشی نے بتایا کہ بین الاقوامی این جی او فورڈ فاؤنڈیشن کے انڈیا چیپٹر کی طرف سے پابندی ہٹانے کے لئے نومبر۔ دسمبر مہینے سے200 سے250 کروڑ روپے کی پیشکش کی جارہی تھی لیکن وہ تکنیکی اسباب سے اس کی مخالفت میں تھے۔ ذرائع کے مطابق جوشی کا تبادلہ قریب 15 دن بعد فورڈ فاؤنڈیشن کو پابندی لسٹ سے ہٹا دیا گیا۔ تکنیکی طور پر اس فیصلے کے بعد فورڈ فاؤنڈیشن کو غیر ملکی پیسے کے لئے وزارت داخلہ کی منظوری کی ضرورت نہیں تھی۔ جوشی پر الزام ہے کہ انہوں نے قریب 50 این جی او کو غیر قانونی طریقے سے ایف سی آر اے نوٹس بھیجے تھے۔ اس کے علاوہ گجرات کی سماجی کارکن تستا سیتل واڑ کی انجمن ’سبرنگ ٹرسٹ‘کی فائلیں اپنے گھر لے گئے تھے جو ان کے دائرہ اختیار کے باہر تھا۔ اس الزام میں جواب میں جوشی نے کہا کہ بغیر اعلی افسر کے حکم کے وہ اتنی این جی او کو نوٹس نہیں بھیج سکتے تھے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!