ایک اور قلم کا سپاہی شہید ہوگیا

بہار میں جنگل راج نہیں مہا جنگل راج ہے۔سیوان میں ہندوستان سماچار پتر کے سینئر جرنلسٹ راجدیو کے قتل نے ایک بار پھر کئی سوال کھڑے کردئے ہیں۔ یہ پہلا موقعہ نہیں جب کسی صحافی کی آواز کو یوں خاموش کردیا گیا۔ بین الاقوامی انمن کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹ کی ریسرچ کے مطابق دیش میں سال 1992 سے اب تک 91 صحافیوں کو موت کی نیند سلا دیاگیا۔ بدقسمتی یہ ہے کہ صرف چار فیصد معاملوں میں ہی انصاف ملا،وہ بھی تو آدھا ادھورا۔96 فیصدی معاملوں میں جرائم پیشہ کو معافی مل گئی۔ 23 فیصدی معاملوں میں قتل کے پیچھے پوشیدہ منصوبہ پتہ نہیں چل سکا۔ صرف 38 معاملوں میں منصوبے پتہ نہیں چل سکا۔ صرف18 معاملوں میں مقصد واضح ہوپایا۔ جن کی موت کی وجہ پتہ چلی ان میں کئی کو انصاف نہیں ملا۔ کچھ کو ملا بھی تو وہ بھی آدھا ادھورا۔ 88 فیصدی صحافی جو اپنی ڈیوٹی کررہے تھے، مارے گئے وہ پرنٹ میڈیا سے وابستہ تھے۔4فیصدی ریڈیو جرنلسٹ تھے۔ بے خوف ملزمان نے 13 مئی کی رات سیوان میں ’’ہندی ہندوستان ‘‘ کے بیورو چیف جرنلسٹ راجدیو رنجن کو گولی مار کر ہلاک کردیا گیا۔ انہیں قریب سے گولیاں ماری گئیں۔ رنجن دفتر سے لوٹ رہا تھا۔ رات8 بجے کے قریب ٹاؤن تھانہ علاقہ کے اوور برج کے قریب نامعلوم جرائم پیشہ نے انہیں گولی ماری۔ جرائم پیشہ موٹر سائیکل پرتھے اور واردات کو انجام دے کر بھاگنے میں کامیاب رہے۔ 46 سالہ راجدیو رنجن کی موت سے ایک دن پہلے جرائم پیشہ نے جارکھنڈ کے بھترا میں صحافی اندر دیو یادو کو تابڑ توڑ گولیاں مار کر قتل کردیا گیا تھا۔ راجدیو رنجن اور اندر دیو یادو کے سرے عام بے رحمانہ قتل کو لیکر بہار اور جھارکھنڈ میں ہی نہیں دیش میں ہر طرف غم اور غصہ پایا جاتا ہے۔ سوشل میڈیا سے سڑک تک احتجاج کی آوازیں صاف سنائی دے رہی ہیں۔ بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار ے قاتلوں کے خلاف فوری کارروائی کرنے کی ہدایت دی ہے۔ آر جے ڈی چیف لالو پرساد یادو نے کہا کہ قاتل کوئی بھی ہو بخشا نہیں جائے گا۔ بہار کے سابق نائب وزیر اعلی سشیل کمار مودی اور سیوان کے ایم پی اوم پرکاش یادو نے اس واقعہ کی جانچ سی بی آئی سے کرانے کی مانگ کی ہے۔ راجدیو کے قتل کے احتجاج میں پورا سیوان یکم دم پوری طرح بند رہا۔ راجدیو رنجن کے بیٹے آشیش رنجن نے بھی قتل معاملے کی سی بی آئی جانچ کی مانگ کی ہے۔ وزیر مالیات اور مرکزی وزارت اطلاعات و نشریات ارون جیٹلی نے بھی ٹوئٹ کرکے کہا میں سیوان میں جرنلسٹ راجدیو رنجن اور بھترا میں اندر دیو یادو کے قتل کی سخت مذمت کرتا ہوں اور اس کی غیر جانبدارانہ جانچ کی جانی چاہئے اور قصورواروں کو سزا دی جانی چاہئے۔ راجدیو رنجن کی بیوی نے قاتلوں کو پھانسی کی سزا دئے جانے کی مانگ کرتے ہوئے اپنے شوہر کو اپنی آخری سانس تک انصاف دلانے کے لئے سنگھرش کرنے کا عہد کیا ہے۔ بھاجپا کے پردیش پردھان منگل پانڈے اور دیگر بھاجپا نیتاؤں نے سیوان شہر میں دھرنادیا۔ پانڈے نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ متوفی صحافی کے رشتے داروں نے الزام لگایا ہے کہ راجدیو کا قتل آر جے ڈی نیتا محمد شہاب الدین کے گرگوں کے ذریعے کیا گیا اور بہار پولیس کے پاس اس معاملے کی منصفانہ جانچ کرنے کی ہمت نہیں ہے۔ ایسے میں اس معاملے کی سی بی آئی کو جانچ سونپی جانی چاہئے۔ انہوں نے متوفی کے ورثا کو 25 لاکھ روپے معاوضے کے طور پر دئے جانے کی بھی مانگ کی۔ راجدیو کی بیوی آشا دیوی نے اپنے شوہر کے قتل اور نامعلوم جرائم پیشہ کے ذریعے شخصی اسباب سے نہیں بلکہ ان کے پیشے کی وجہ سے کئے جانے کا دعوی کیا۔ انہوں نے کہا ان کے شوہر کی کسی سے کوئی شخصی دشمنی نہیں تھی۔ صحافی کا قتل جمہوریت کے چوتھے ستون پر حملہ ہے۔ کیا نتیش کمار کا یہی گڈ گورننس ہے؟ کہنے کی ضرورت نہیں صحافتی دنیا کے سب سے خطرناک پیشے میں شامل لوگ صحافت صرف اس لئے کرتے ہیں تاکہ سماج کی سچائی کو سامنے لا سکیں اور سچائی کو سامنے لانے کا سب سے مضبوط ذریعہ ہے ۔ ہم صحافی کوشہادت کا درجہ دیتے آئے ہیں اور آگے بھی دیتے رہیں گے لیکن اپنے فرض سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ پنجابی کے عظیم کوی پانش کے الفاظ میں کہوں تو’ ہم لڑیں گے ساتھی کیونکہ لڑنے کی ضرورت ہے‘فی الحال اس جنگ کا پہلا مقام راجدیو رنجن کے قاتلوں کو انصاف کے کٹگہرے تک پہنچانا ہے۔ ہم راجدیو رنجن اور اندر دیو کے کنبوں کے ساتھ اس دکھ کی گھڑی میں کھڑے ہیں اور دونوں شہیدوں کو اپنی شردھانجلی دیتے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!