بڑھتی آلودگی پرکنٹرول کیلئے قوت ارادی دکھانے پر دہلی کے شہریوں کو مبارکباد

دہلی میں بڑھتی آلودگی کو کم کرنے کے لئے جمعہ سے راجدھانی میں آڈ ۔ایون فارمولہ نافذ ہوگیا ہے۔ سبھی دہلی کے شہری چاہتے ہیں دہلی کی آب و ہوا کم زہریلی ہو اور اس کے لئے کوئی بھی ممکنہ قدم اٹھانے کو تیار ہیں۔ یہ جمعہ کے روز کچھ حد تک ثابت ہوگیا۔ عام دنوں کی طرح سڑکوں پر اتنا ٹریفک نہیں دکھائی دیا۔ بسوں اور میٹرو میں بھی بھیڑ کم نظر آئی۔ دیش میں پہلی بار ہورہے اس طرح کے تجربے کو دہلی حکومت نے پوری طرح کامیاب بتایا۔ صبح سے ہی دہلی پولیس چوکس نظر آئی۔ پہلے دن اچھے رسپانس کر دہلی حکومت کے وزیر داخلہ ستندر جین نے کہا کہ سرکار کو اندازہ تھا کہ قانون توڑنے والوں کی تعداد 10 فیصد رہ سکتی ہے لیکن ایسے لوگوں میں صرف1 فیصد لوگ تھے جنہوں نے اس اسکیم کو فیل کرنے میں اس کی خلاف ورزی کی۔ان کی کچھ تو مجبوری رہی ہوگی کوئی جان بوجھ کر ایسا نہیں کرتے۔
دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال اس اسکیم کے کامیاب ہونے پر اپنی پیٹھ تھپتھپا رہے ہیں اور سارا سہرہ لینے کی کوشش کررہے ہیں لیکن جو بات کیجریوال کو سمجھنی چاہئے وہ یہ ہے کہ دہلی کی عوام دل سے آلودگی میں کمی چاہتی ہے۔ اسی لئے انہوں نے تعاون دیا تاکہ دہلی میں آلودگی کی سطح کم ہو۔ اس لئے نہیں دیا کہ کیجریوال سرکار اپنی کامیابی کا ڈھنڈورا پیٹنے لگے۔ 
ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ دنیا میں یہ اسکیم لاگو کی گئی اور فیل ہوگئی نتیجتاً اسے واپس لینا پڑا۔ ویسے بھی جمعہ کے روز اس اسکیم کی کامیابی کا پیمانہ نہیں ناپا جاسکتا کیونکہ یکم جنوری کے سبب بہت سے دفاتر میں چھٹی تھی اور بہت سے لوگوں کو 31 دسمبر کے رات کا ہینگ اوور بھی رہا ہوگا۔ 
سنیچروار کو ویسے ہی ٹریفک کم رہتا ہے اس اسکیم کی اصل چنوتی پیر کے روز ہوگی جب دہلی کا پورا ٹریفک ہوگا۔ قومی راجدھانی دہلی میں سرکار کی آڈ۔ ایون اسکیم کے صبح 8 بجے شروع ہونے کے 33 منٹ بعد آئی ٹی او چوراہے پر پہلا چالان کٹا جب قانون کی خلاف ورزی کرنے والے شخص پر 2 ہزارروپے کاجرمانہ لگادیا گیا۔ اس درمیان اس نے پولیس کو بتایا کہ وہ اپنے دفتر جارہا ہے اور نوئیڈا و گریٹر ونوئیڈا موڑ کے پری چوک پر اس کے مکان کے پاس ہوئی پبلک ٹرانسپورٹ کی سہولت نہیں تھی جس وجہ سے اسے مجبوری میں اپنی کار سے دفتر آنا پڑا۔ یہ سب سے بڑا مسئلہ ہے، پوائنٹ ٹو پوائنٹ پبلک ٹرانسپور ٹ کی کمی کے سبب بہت سے لوگوں کو نہ صرف زیادہ پیسہ خرچ کرنا پڑے گا بلکہ بہت سا وقت آنے جانے میں بھی خراب ہوگا۔ ویسے جمعہ کو صبح8 بجے سے رات8 بجے تک بھاجپا ممبر پارلیمنٹ ستیہ پال سنگھ کی کار سمیت138 گاڑیوں کے چالان کاٹے گئے۔ اس دوران دہلی اور سینٹرل دہلی میں آڈ ۔ایون سسٹم پولیس کا اہم ٹارگیٹ رہا۔ خود کو فارمولے سے باہر بتاتے ہوئے بھاجپا ایم پی اور ممبئی کے سابق پولیس کمشنر ستیہ پال سنگھ نے کہا کہ مجھے کسی نے روکا نہیں، مجھے سرکاری سکیورٹی ملی ہوئی ہے۔ لہٰذا اس قانون سے چھوٹ ملی ہوئی ہے۔
دہلی پولیس ٹریفک کے ایڈیشنل کمشنر شرد اگروال نے بتایا کہ 12 گھنٹوں کی مہم میں ٹریفک پولیس نے کل138 کاروں کا چالان کیا حالانکہ سب سے چونکانے والی بات یہ ہے کہ جمعہ کو آڈ۔ ایون فارمولہ نافذ ہونے سے آلودگی کم ہونے کے بجائے بڑھ گئی ہے؟ بیشک سڑکیں عام دنوں کی بہ نسبت خالی رہیں اور جام سے نجات ملی اس کے باوجود شام 4 بجے تک سی پی سی بی کے ساتھ مانیٹرنگ سینٹر سے آئے اعدادو شمار چونکانے والے ضرور ہیں۔ اس کے مطابق جمعرات کے مقابلے جمعہ کو دہلی کی آب و ہوا زیادہ آلودہ رہی۔ جمعہ کو 2.5 پی ایم کا آلودگی سطح 391 تک پہنچ گئی جو بہت ہی پریشان کن ہے۔(ویری پوور کیٹے گری کا ہے) جمعرات کو جو پی ایم 2.5 کا سطح 386 پر تھی جبکہ 29 دسمبر کو یہ269 پر تھی جو ویری پوور زمرے میں آتی ہے۔ 
علاج کرنے سے مرض کیسے بڑھا؟ اس پر سی پی سی بی کے اعلی افسران بتاتے ہیں کہ دہلی کے آس پاس کے شہروں فرید آباد، گوڑ گاؤں اور غازی آباد میں زہریلی آب و ہوا کی سطح بیحد خطرناک سطح پر پہنچ گئی۔ ان آلودگی جراثیموں نے دہلی کی آب و ہوا کو لاک کردیا ہے۔ اگر غازی آباد، فرید آباد اور آس پاس کے دیگر چھوٹے شہروں کی آب و ہوا صاف نہیں ہوگی تو دہلی کی آب و ہوا بھی صاف نہیں ہو پائے گی۔ کچھ چوراہوں کا پی ایم سطح 2.5 کچھ ایسی رہی آر کے پورم 31 دسمبر 326۔ 1 جنوری 398 ، آنند وہار31 دسمبر 262 1 جنوری 315 ۔ پنجابی باغ 31 دسمبر 170 ،1 جنوری 2201۔ مندر مارگ 31 مارگ 179، 1 جنوری 145۔ جمعہ کو مرکزی وزیر ماحولیات و جنگلات پرکاش جاوڑیکر نے بھی اپنی وزارت کے مختلف محکموں کو گہری نظر رکھنے کو کہا ہے۔ کل ملاکر ہمارا خیال ہے کہ دہلی کے شہری مبارکباد کے مستحق ہیں، کیونکہ انہوں نے بڑھتی آلودگی کو گھٹانے کیلئے اپنی قوت ارادی دکھائی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟