آتنک واد کا پھیلتا جال پوری دنیا چپیٹ میں

اپریل میں کینیا کی یونیورسٹی ، جولائی میں نائیجریا کی سڑکوں پر نومبر میں بیروت میں خودکش حملہ ، پیرس میں آتنکی حملہ اور اب افریقی دیش مالے کی راجدھانی بماکو میں آتنکی حملہ دھیرے دھیرے پوری دنیا میں آتنک کا جال پھیلتا جارہا ہے۔ شکروار کو آتنکیوں نے پانچ ستارہ ریڈیسن بلو ہوٹل پر حملہ کر 170 لوگوں کو یرغمال بنالیا۔ مالے اور اقوام متحدہ کی سکیورٹی فورس نے حملہ آوروں سے قریب9 گھنٹے تک مڈبھیڑ کی۔ اس کے بعد ہوٹل سے 18 لوگوں کی لاشیں ملیں۔ دو آتنکی بھی مارے گئے باقی بچے یرغمالوں کو چھڑالیاگیا۔ پیرس میں بڑے آتنکی حملے کے ایک ہفتے بعد یہ حملہ ہوا۔ ٹھیک اسی انداز میں 2008ء میں ممبئی کے تاج ہوٹل پر بھی حملہ کیا گیا تھا۔ رپورٹوں کے مطابق القاعدہ سے جڑی تنظیم المورابتون نے ٹوئٹر پر حملے کی ذمہ داری لی ہے۔مالے میں 2012ء سے خودکو جہادی بتانے والے کٹر پنتھیوں کا سنکٹ ہے۔ ان میں سے کچھ کا تعلق آتنک وادی تنظیم القاعدہ سے ہے۔ مالے میں اسلامک اسٹیٹ (آئی ایس) بھی موجود ہے، جو وقت وقت پر حملہ کرتا رہتا ہے۔کمزور سرکار ،کمزور فوج و انتظامیہ نظام کی وجہ سے آتنک یہاں پھل پھول رہا ہے۔ امن بنائے رکھنے کیلئے اقوام متحدہ نے یہاں اپنے فوجی بھی تعینات کئے ہیں جو ان آتنکیوں کا نشانہ بن رہے ہیں۔ اس کے علاوہ امریکہ اور فرانس کے کچھ فوجی سکیورٹی کے لئے تعینات ہیں مالے کے اس حملے میں بڑی تعداد میں ہندوستانی بھی ہوٹل میں پھنس گئے تھے۔ سبھی ہندوستانیوں کو بچانے کی تصدیق ہوگئی ہے۔
یرغمالوں میں جو قرآن کی آیتیں پڑھ پا رہے تھے انہیں رہا کیا جارہا تھا۔ آئی ایس تو خونخوار ہے ہی اس کی چرچا ساری دنیا کررہی ہے پر ایک اور ایسی تنظیم بھی ہے جو اتنی ہی خونخوار اور خطرناک ہے جس کی چرچا کم ہوتی ہے۔ایک نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا میں آتنکی حملوں سے ہونے والی موتوں میں سے آدھی سے زیادہ کے لئے آئی ایس اور بوکوحرام مشترکہ طور سے ذمہ دار ہیں۔ میں بوکوحرام کی بات کررہا ہوں۔ دنیا کافوکس بیشک آئی ایس پر ہو مگر موت کا قہر بوکوحرام نے زیادہ مچایا ہے۔بوکوحرام نے اب تک453 حملوں میں 6644 لوگوں کو موت کی گھاٹ اتارا ہے جبکہ آئی ایس نے 1071 حملوں میں 6073 کو موت کے گھاٹ اتارا۔ آج پوری دنیا کیلئے آتنک واد ایک زبردست چنوتی بن گیا ہے۔ گلوبل ٹیررازم انڈیکس (جی ٹی آئی) کے مطابق 2014ء میں آتنک واد سے سب سے زیادہ متاثر 162 دیشوں میں ہندوستان کا چھٹا مقام رہا۔ ہندوستان میں آتنک واد سے متعلق موتوں میں 1.2فیصد کا اضافہ ہوا ہے اور مرنے والوں کی تعداد416 رہی۔ آج پوری دنیا اس اسلامی کٹر پنتھیوں کی وچار دھارا سے پربھاوت ہے اور آزادی چاہتی ہے۔ اسلامک اسٹیٹ، بوکوحرام جیسی آتنکی تنظیموں کو تباہ کرنے میں ہم سب کا مفاد ہے لیکن افغانستان سے لیکر عراق اور لیبیا، سیریا کا جو تجربہ ہے اس سے یقین نہیں ہو پاتا کہ پشچمی دیش اس میں کس حد تک کامیاب ہوپائیں گے؟ روس کے راشٹرپتی ولادیمیر پوتن نے سنسنی خیز دعوی کیا ہے کہ آتنکی تنظیم اسلامک اسٹیٹ کو کچھ دیشوں سے پیسہ پہنچ رہا ہے جن میں جی20 سے جڑے ملک بھی شامل ہیں۔ انہوں نے دعوی کیا کہ آئی ایس کو فنڈنگ کرنے کی اس فہرست میں 40 دیشوں کا نام ہے۔ جن دیشوں سے پیسہ پہنچ رہا ہے اسے لیکر پوتن نے خفیہ جانکاریاں بھی سانجھا کی ہیں۔کئی دیشوں کی دوہری نیتیوں کی وجہ سے ہی پوری دنیا آج آتنک واد کی چپیٹ میں آگئی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟