ہندوستانی نوجوانوں کے آئی ایس آئی ایس میں شامل ہونے کا اندیشہ!

اس بات کا اندیشہ پہلے سے ہی ظاہر کیا جارہا تھا کہ عراق میں جاری خونی لڑائی میں کچھ ہندوستانی نوجوان بھی شامل ہوسکتے ہیں لیکن اب ایسی اطلاعات مل رہی ہیں کہ یہاں کچھ نوجوان آئی ایس آئی ایس جیسی خطرناک دہشت گرد تنظیم میں شامل ہوکر وہاں تشدد میں لگے ہوئے ہیں۔ ایک انگریزی اخبار کی رپورٹ کے مطابق ممبئی کے چار مسلمان لڑکے زیارت کے لئے عراق گئے تھے۔ وہاں پہنچ کر چاروں لڑکے ان 22 لوگوں کے گروپ سے الگ ہوگئے جن کے ساتھ وہ عراق گئے تھے۔بتایا جاتا ہے یہ چاروں لڑکے آئی ایس آئی ایس کے جہاد کے نام پر خونی لڑائی میں شامل ہوگئے ہیں۔ ان میں سے ایک کے والد نے پولیس میں شکایت کرکے حکومت سے مدد مانگی ہے اور ان لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے جن لوگوں نے اس کام کیلئے انہیں اکسایا ہے۔ممبئی سے ملحق علاقے کلیان کے باشندے اعجاز بدرالدین کا بیٹا عارف فیاض مجیدآئی ایس آئی ایس میں شامل ہونے والے نوجوانوں میں سے ایک ہے۔ اعجاز کا کہنا ہے کہ ان کا بیٹا عراق جانے سے پہلے گھر میں ایک خط چھوڑ گیا تھا جس میں اس نے لکھا تھا ’’میرے گھر کے پیچھے سورج غروب ہورہا ہے، میں نے اپنے دوستوں سے کہا کہ ہمیں اپنی عظیم سفر شروع کرنا ہے۔ یہ سفر میرے لئے خدا کی نعمت ہوگا کیونکہ میں اس ملک میں نہیں رہنا چاہتا ہوں۔ جب میری موت ہوگی تو خدا مجھ سے پوچھے گا کہ میں اللہ کی زمین پر کیوں نہیں گیا۔ اب آپ سے جنت میں ملاقات ہوگی۔‘‘ اعجاز نے یہ خط پولیس کو سونپ دیا ہے اور اپنے بیٹے کومحفوظ واپس بلانے کے لئے التجا کی ہے۔ اطلاع کے مطابق عارف اعجاز مجید 22 سال ، شاہین فاروق ٹاکی 24 سال، فحدشیخ25 اور امن نعیم پنڈیل 24، 23 مئی کو گھر سے نکل گئے تھے تینوں نے اپنے اپنے گھر والوں کے لئے خط چھوڑے ہیں۔ معاملے کی سنجیدگی کو دیکھتے ہوئے مہاراشٹر کی اے ٹی ایس ٹیم کا دستہ اور این آئی اے اور خفیہ ایجنسیاں سارے معاملے کی جانچ میں لگ گئی ہیں۔ اس درمیان یہ بھی خبر آئی ہے کہ بھارت کے قریب 18 لوگ عراق میں آئی ایس آئی ایس کا حصہ بن گئے ہیں۔ یہ لوگ تنظیم کی طرف سے جاری لڑائی میں شامل ہورہے ہیں۔ یہ ہی نہیں بھارت کے نوجوان آئی ایس آئی ایس میں شامل ہورہے ہیں بلکہ مسئلہ یہ ہے کہ عراق اور شام سے دہشت مچا رہی اسلامک اسٹریٹ آف عراق اینڈ سیریا کے دہشت گردوں سے ہندوستانیوں نے ٹریننگ لی ہے اور واپس لوٹ کر بھارت میں تباہی کے لئے نشانے ڈھونڈ رہے ہیں۔ پچھلے دنوں پنے کے ایک پولیس تھانے کے پاس ہوئے بم دھماکے کے پیچھے کیا آتنکیوں کی اس نئی فوج کا ہاتھ ہے؟ پولیس نے ساؤتھ اور مغربی ہندوستان کے ایسے ڈیڑھ درجن نوجوانوں کی شناخت کی ہے جنہیں بہکاکر شام اور عراق لے جایا گیا ہے اور ان کو خون خرابے میں جھونک دیا گیا ہے۔ چنتا کی بات یہ بھی ہے کہ آئی ایس آئی ایس کے مکھیا ابو بکر بغدادی نے خود کو اسلامی ملک کا خلیفہ اعلان کر جن دیشوں میں تباہی پھیلانے کا اعلان کیا ہے اس میں بھارت میں شامل ہے۔صرف بھارت ہی نہیں بلکہ یوروپی ممالک امریکہ اور آسٹریلیا میں بھی مسلمان لڑکوں کو انٹرنیٹ پر بہکایا جارہا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟