وزیر اعظم نریندر مودی کے بھوٹان دورے سے ایک تیر سے کئی شکار!

وزیر اعظم نریندر مودی کا پہلا غیر ملکی دورہ کامیاب رہا ۔ انہوں نے اپنے دورے کے لئے بھوٹان ہی کیوں چنا؟ یہ ایک سوچی سمجھی دوررس نتیجے کا انتخاب تھا۔ بھوٹان بھارت کا اکیلا ایسا پڑوسی ہے جس کے ساتھ آپسی رشتوں میں کسی طرح کی کوئی تلخی نہیں ہے۔ پاکستان ،نیپال، بنگلہ دیش اور سری لنکا سبھی کے ساتھ چھوٹی بڑی دشواریاں ہیں ،مسائل ہیں لیکن بھارت اور بھوٹان کے درمیان موٹے طور پر ایسا کچھ بھی نہیں ہے پھر چین کی جانب سے بھوٹان کو لبھانے کی کوشش تیز ہوتے دیکھتے نریندر مودی نے اپنے پہلے غیر ملکی دورے کے لئے ہمالیہ کی گود میں بسے اس چھوٹے سے دیش کو چنا۔ اس وقت پورے برصغیر میں بھوٹان بھارت کے لئے کئی طرح سے اہمیت کا حامل ہے۔ خاص طور پر ایسے وقت میں جب چین تقریباً ہر طرف سے ہندوستان کو گھیرنے کی کوشش میں لگا ہوا ہے۔ وہ سری لنکا میں بندرگاہ بنا رہا ہے تو نیپال میں سڑکیں بنا رہا ہے۔ میانمار کے تیل کاروبار پر اپنی بالادستی قائم کرنے کی کوشش تو وہ پچھلے ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے کررہا ہے ۔ بنگلہ دیش کے بازار میں اس کا اچھا خاصہ دخل ہے اورپاکستان کو تو وہ اپنا سدا باہر دوست مانتا ہے۔ ایسے میں اکیلے بھوٹان ہی جہاں چین کی دال ابھی زیادہ نہیں گل سکی ہے۔ ہندوستانی خارجہ پالیسی کے لئے بھوٹان میں چین کے داخلے کو روکنے کے لئے فی الحال سب سے بڑی چنوتی ہے اور وزیر اعظم نے اپنے کامیاب دورہ سے اس میں کافی حد تک کامیابی پائی ہے۔ وزیر اعظم نے شمال مشرقی ہندوستان اور بھوٹان کے درمیان رابطے کے نئے پل بنانے پر بھی زور دیا ہے۔ بھوٹان کی پارلیمنٹ سے خطاب کرنے کے بہانے مودی نے پیغام دیا کہ مضبوط بھارت ہی پڑوسی سارک ملکوں کی پریشانیوں میں مددگار ہوسکتا ہے۔ وزیر اعظم مودی کی تعریف کے لئے بھوٹانی پارلیمنٹ نے اپنی روایت بھی توڑ دی۔ پیر کو جب مودی نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ہندی میں اپنی ولولہ انگیز تقریر ختم کی تو بھوٹانی ممبران پارلیمنٹ نے تعریف میں زور دار تالیاں بجا دیں۔ بھوٹان میں کسی کی تعریف یا خیر مقدم میں تالیاں نہیں بجائی جاتیں۔بس وہاں بری روحوں کو بھگانے کے لئے تالیوں کا استعمال کیا جاتا ہے۔ جیسے ہی مودی نے اپنی تقریر ختم کی تو بھوٹانی وزیر اعظم شورنگ توپگے اور نیشنل اسمبلی اور نیشنل کونسل کے ممبران نے تالیوں سے ان کا خیر مقدم کیا۔ اپنے خطاب میں وزیر اعظم مودی نے ثقافتی وراثت کو باہمی رشتوں کی بنیاد بتایا جانا یقینی ہی پڑوسی ملکوں کوباآور کرانے والا ہے۔ بھارت کی ثقافتی روایت میں کنبے کا سب سے چھوٹا ممبر سب سے زیادہ پیارا ہوتا ہے۔ بھوٹان ہمارا سب سے چھوٹا پڑوسی ہے اس لئے اسے زیادہ اہمیت دیتے ہوئے مودی نے اپنے دل کی آواز پر بھوٹان جانے کا فیصلہ کیا۔ پڑوسیوں میں زیادہ تر بھارت کی کشیدگی رہی ہے اور اسی کا فائدہ اٹھا کر چین چودھری بننا چاہتا ہے۔ مودی نے اپنی حلف برداری تقریب میں سارک ممالک کے سربراہ مملکت کو بلا کر نہ صرف کشیدگی اور خیر سگالی بھائی چارے کی اور فوجی اہمیت کے حامل خطے کے سب سے بڑے نیتا کی شکل میں خود کو پیش کیا۔ بھارت مخالف طاقتیں ان کے پڑوسیوں کو یہ کہہ کر بھڑکاتی تھیں کہ بھارت کی فروغ والی پالیسی ہے۔ مودی نے سب سے چھوٹے پڑوسی دیش کو جذباتی اتحاد کا پیغام دیا اور اس گمراہ کن پروپگنڈے کو دور کرنے کے لئے پیغام دیا۔ بھارت خوشحال اور مضبوط رکھنے کے لئے اپنے پڑوسیوں کو بھی ویسا ہی بنانے میں معاون ہوگا۔دہلی لوٹنے کے بعد وزیر اعظم اس دورے کو بیحد کامیاب قراردیا۔ انہوں نے خود ٹوئٹ کرکے کہا یہ دورہ میری یادوں میں بسا رہے گا۔ انہوں نے ایک بات اور اچھی کہی کہ بھوٹان کو بھارت کی پوری مددکی یقین دہانی اور سمجھوتوں کے تئیں اس کا عزم برقرار رہے گا۔ اس کے بدلے بھوٹان نے وعدہ کیا کہ وہ اپنی زمین کا استعمال بھارت کے خلاف نہیں ہونے دے گا۔ کل ملاکر کہا جائے گا کہ وزیر اعظم کا یہ پہلا دورہ کامیاب رہا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟