کیاسونیاگاندھی کانگریس پارٹی کو دوبارہ مضبوط کر پائیں گی؟

لوک سبھا چناؤ میں شرمناک شکست کے بعد کانگریس میں ابھی طوفان تھما نہیں۔ دراصل مہاراشٹر، جموں و کشمیر، دہلی، ہریانہ میں اس سال ہونے والے اسمبلی چناؤ میں پارٹی کو ہار کا ڈر ستانے لگا ہے۔ سونیا اور راہل کے چناوی ریاستوں میں کئی لیڈر اور ورکروں سے مسلسل اطلاعات مل رہی ہیں کہ چناوی ریاستوں میں پارٹی کو بڑی ہار کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ دہلی کے ممبران اسمبلی نے سونیا گاندھی سے ملاقات کر انہیں کہا کہ اگر اس وقت دہلی میں چناؤ ہوتے ہیں تو پارٹی کا کھاتہ کھلنا بھی ممکن نہیں ہے۔ حالیہ عام چناؤ میں ہوئی کانگریس کی بری ہار کے بعد اب سب جگہ سے پارٹی کے ورکروں کا غصہ اپنے مقامی اور ریاستی لیڈر شپ کے خلاف پھوٹنے لگا ہے جہاں کئی جگہ لوگوں نے مرکزی لیڈر شپ کے خلاف آواز اٹھانی شروع کردی ہے وہیں مہاراشٹر کے کئی وزرا ریاست میں پارٹی کی خراب ہوتی حالت کے بارے میں راہل گاندھی کو بتا چکے ہیں۔ بغاوت کی کچھ آوازیں اب مہاراشٹر میں بھی اٹھنے لگی ہیں۔ وہاں لوگ وزیر اعلی پرتھوی راج چوہان کے استعفے کی مانگ کررہے ہیں۔ نارائن رانے اور سرکار منتری نتن راوت جیسے لیڈروں نے نہ صرف بابلند احتجاج کیا ہے بلکہ اس کی شکایت دہلی آکر ہائی کمان سے بھی کی تھی۔ پچھلے دنوں مدھیہ پردیش کے اندور میں پردیش کانگریس چیف ارون یادو کے گھر پر ہوئی میٹنگ میں پردیش کے کچھ لیڈر وں کے حمایتی آپس میں لڑ پڑے اور ہاتھا پائی کے ساتھ ساتھ اپنے لیڈروں کو بھی اپنی زد میں لے لیا۔ ایسے ہی واقعات ہریانہ میں بھی سامنے آرہے ہیں جہاں وزیر اعلی بھوپندر سنگھ ہڈا کے حمایتیوں اور وہاں کی سرکردہ لیڈر کماری شیلجا اور چودھری وریندر سنگھ کے حمایتیوں کے درمیان آئے دن زور آزمائش ہوتی رہتی ہے۔ کماری شیلجا نے تو سونیا گاندھی سے یہاں تک کہہ دیا کہ ریاست میں ہڈا کی قیادت میں اگر چناؤ لڑا جائے گا تو پارٹی کو دو درجن سے زیادہ سیٹیں نہیں مل پائیں گی۔ دوسری طرف ہڈا کے حمایتیوں نے کہا کہ ریاست میں اتنی ترقی ہوئی ہے کہ وہ پارٹی کو جتانے میں اہل ہیں۔ جارکھنڈ کانگریس کے انچارج بی ۔ کے ہری پرساد نے سونیا گاندھی اور راہل گاندھی کو پردیش میں جھارکھنڈ مکتی مورچہ کے ساتھ اتحاد میں بندھی کانگریس کو آنے والے اسمبلی چناؤ میں نقصان ہونے کی رپورٹ دے دی ہے۔ وہیں جموں و کشمیر میں نیشنل کانفرنس کے ساتھ حکومت میں شامل کانگریس کو سنکٹ کا سامناکرنا پڑ رہا ہے۔ ریاست کے کئی سینئر کانگریسی نیشنل کانفرنس سے ناطہ توڑنے کی پیروی کررہے ہیں۔ ادھر کانگریس کے بزرگ لیڈر اے۔ آر انتولے نے لوک سبھا چناؤ میں پارٹی کی ہار کی ذمہ داری اعلی کمان پر ڈال دی ہے۔ ان کا کہنا ہے اعلی کمان کی وجہ سے کانگریس آج اس حالت میں پہنچی ہے۔ اس کی نا اہلیت کی وجہ سے پارٹی کو یہ دن دیکھنے پڑ رہے ہیں۔ چوطرفہ ہو رہے حملوں کے سبب اب سونیا گاندھی نے لگتا ہے طے کرلیا ہے کہ وہ کمان خود سنبھالیں گی۔ رائے بریلی میں فیروز گاندھی کالج میدان میں کانگریس کے یوتھ سطح کے ورکروں کی کانفرنس میں سونیا گاندھی نے کہا وہ کانگریس کو دوبارہ مضبوط کرنے تک چین سے نہیں بیٹھیں گی۔ کانگریسیوں کا حوصلہ بڑھاتے ہوئے کہا ہم اپنی سخت محنت میں ضرور کامیاب ہوں گے۔ سونیا نے لوک سبھا چناؤ میں ہارے لیڈروں سے کہا کہ وہ مایوس نہ ہوں اور اپنے اپنے حلقوں میں سرگرم رہیں،وقت ضرور پلٹے گا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟