پاکستان کواینٹ کا جواب پتھر سے دینا ہوگا!

پاکستانی فوجوں نے جمعہ کے روز پھر جنگ بندی کی خلاف ورزی کی اور اس ضلع میں کنٹرول لائن سے لگی ہندوستانی چوکیوں پر فائرننگ کردی۔ نریندر مودی سرکار کے لئے یہ ایک چنوتی ہے۔ خطے میں جنگبندی کی خلاف ورزی اور فائرننگ پاکستان کے ارادوں پر نئے سرے سے سوالیہ نشان بھی لگتا ہے۔ جمعہ کو پاکستانی فوج نے جموں وکشمیر کے اس سیکٹر میں گولے داغے اور فائرننگ کی۔ قریب آدھے گھنٹے چلی فائرننگ میں فوج کی چوکی کے ساتھ لگے رہائشی علاقوں کو بھی نشانہ بنایا گیا اور دو آئی ڈی دھماکے بھی ہوئے اس میں فوج کا جوان شہید ہوگیا تھا اور میجر سمیت پانچ جوان زخمی ہوئے تھے۔ سرحد پر ہو رہے ان واقعات کے درمیان قریب10 بجے وزیر اعظم نریندر مودی فوج کے ہیڈ کوارٹر پہنچے انہوں نے وار روم دیکھا اور قریب پونے تین گھنٹے تک فوج کے چیف جنرل وکرم سنگھ سے فوجی تیاریوں اور ضرورتوں پر رپورٹ لی۔ یہ واقعہ پاکستان کے ارادوں پر نئے سرے سے سوالیہ نشان لگاتا ہے۔ یہ فائرننگ ایسے وقت ہوئی ہے جب پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف اور ہندوستان کے وزیر اعظم کے درمیان خطوط کی ادلا بدلی ہورہی ہے اور دونوں طرف سے امن کی پہل کی جارہی ہے۔ پاکستان کی طرف سے فائرننگ کی کئی وجہ ہو سکتی ہیں۔ پاکستانی فوج اور دہشت گرد تنظیم شاید یہ نہیں چاہتی کہ شریف ۔مودی امن بات چیت کامیاب ہو۔ بوکھلاہٹ میں وہ ماحول خراب کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ کچھ ہی دنوں میں امرناتھ یاترا شروع ہونے والی ہے۔ اس یاترا کے دوران آتنک وادی یاترا میں رکاوٹ ڈالنے کے لئے حملے کرتے ہیں۔ پاکستان امرناتھ یاترا سے پہلے آتنک وادیوں کی گھس پیٹھ کرانے کی بھی کوشش کرتا ہے۔ 4 اپریل کے آخری ہفتے سے15 مئی تک پاکستان کی طرف سے 19 بار فائرننگ ہوچکی ہے۔ پچھلے سال فائرننگ کے 149 واقعات ہوئے تھے جس میں ہمارے12 جوان شہید ہوئے تھے۔ بھارت سرکار اس کو نظر انداز نہیں کرسکتی۔ گذشتہ دنوں سرحد پار سے گولیاں برسائے جانے کے کچھ ہی گھنٹے پہلے پونچھ سرحد پر بارودی سرنگ سے دھماکے کئے تھے جس میں ایک فوجی شہید ہوا اور میجر سمیت 6 دیگر جوان زخمی ہوئے۔ ادھر ارون جیٹلی (وزیر دفاع) پہلی بار سلامتی انتظامات کا جائزہ لینے پہنچتے ہیں اور ان کے پہنچنے سے پہلے یہ واقعات ہوتے ہیں تو کیا یہ سمجھا جائے سرحد پار سے اکسانے والی حرکتوں کو جان بوجھ کر انجام دیا جاتا ہے؟ وزیر دفاع نے سنیچر کو بتایا دیش کی مسلح فورس کنٹرول لائن پر پاکستان کے ذریعے کئے جانے والی جنگ بندی کی خلاف ورزی کا جواب دینے کا اہل ہے۔ قابل ذکر ہے مودی کے پی ایم بننے کے بعد سے اب تک کنٹرول لائن پر پاکستانی فوج چار بار جنگبندی کی خلاف ورزی کرچکی ہے۔ پاکستان سرکار اس سے اچھی طرح واقف ہے کہ جنگبندی کی خلاف ورزی کے واقعات عام طور پر آتنک وادیوں کی گھس پیٹھ کرانے کے مقصد سے ہوتی ہیں مشکل یہ ہے پاکستان سرکار نہ تو آتنک وادیوں پر کوئی روک لگانا چاہتی ہے اور نہ ہی اپنی فوج پر۔ بھلے ہی نواز شریف دوستی کا ہاتھ بڑھا رہے ہوں لیکن نہ تو پاکستانی فوج اور نہ ہی دہشت گردانہ تنظیمیں اس میں روڑا ڈالنے سے باز نہیں آرہی ہیں۔ دیش نریندر مودی کی طرف دیکھ رہا ہے وہ کیا پالیسی اپناتے ہیں۔ اپنی چناؤ مہم میں تو مودی نے بہت کچھ کہا تھا اب دیکھنا یہ ہے کہ ان میں سے کتنی باتوں پر عمل کر پاتے ہیں۔ امن مذاکرات اور سرحد پر فائرننگ اور دھماکے دونوں ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔ یہ ضروری ہے کہ پاکستان کی جانب سے وہاں کی سرکار کے سامنے یہ صاف کردیا جائے کہ سرحد پر امن قائم رکھنا اس کی ذمہ داری ہے اور وہ اپنی ذمہ داری کو ٹھیک طرح سے نبھا نہیں رہا ہے۔ ہندوستان کو سرحد پر اپنی تیاری پوری رکھنی چاہئے اور فوج کو صاف حکم دینا ہوگا کہ وہ پاکستان کو معقول جواب دے۔ پچھلے 10 سالوں میں یوپی اے سرکار نے کچھ ٹھوس نہیں کیا۔ پاکستانی آ کر ہمارے جوانوں کے سر کاٹ کر لے جاتے ہیں اور ہم ہاتھ پر ہاتھ رکھے سوائے خبردار کرنے کے علاوہ کچھ نہیں کرتے۔ اب مودی سرکار کو اپنے وعدوں پر پورا اترنا ہوگا۔ پاکستان کی اینٹ کا جواب پتھر سے دینا ہوگا تبھی جاکر یہ جہادی تنظیمیں اور پاک فوج ہندوستان کو سنجیدگی سے لیں گی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟