شندے کا ’ٹرائل بیلون‘: پوار فار پی ایم

ہمیں تعجب نہیں ہوا جب مرکزی وزیر داخلہ سشیل کمار شندے نے کہا کہ وہ نیشنل کانگریس پارٹی چیف شردپوار کو وزیر اعظم بنتا دیکھ خوش ہوں گے۔ انہوں نے مراٹھی اخبار کے مدیروں کے ساتھ بات چیت میں ان خیالات کا اظہار کیا۔ کہا کہ ان کے سبب سیاست میں آیا ہوں انہوں نے مراٹھا لیڈر کو اپنا سیاسی گورو مانتے ہوئے کہا ہر کسی کی خواہش ہوتی ہے ۔ وہ1992 سے ہی کوشش کررہے ہیں ہمیں تعجب اس لئے نہیں ہوا کے کانگریس پارٹی کے اندر لوک سبھا چناؤ 2014 ء کو لیکر اتھل پتھل جاری ہے۔ راہل گاندھی کی لیڈر شپ کو لیکر بہت سے سینئر کانگریسی لیڈر الجھن میں ہیں۔حالت ایسی بنتی جارہی ہے کے نہ تو راہل کو نگلتے بات بن رہی ہے اور نہ ہی اگلتے۔ کانگریس میں صرف سونیا گاندھی، راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی میں سے کسی ایک کی لیڈر شپ قابل قبول ہے۔ ایسے میں زیادہ تر مانیں یا نہ مانیں اپنے آپ کو اقتدار کی دوڑ سے باہر مان رہے ہیں اس لئے وزیر داخلہ سشیل کمار شندے نے یہ ’ٹرائل بیلون ‘ چھوڑا ہے۔ یہ بھی پکا ہے کہ وہ اس سے پلٹ جائیں گے اور ہوا بھی ایسا ہی۔ بیان سے مچے واویلے کے کچھ ہی گھنٹوں بعد وزیر موصوف نے پلٹی کھائی اور انہوں نے صفائی دیتے ہوئے بعد میں کہا راہل گاندھی کو پی ایم بنانا ان کا بنیادی مقصد ہے۔ میرے بیان کا غلط مطلب نکالا گیا۔ شرد پوار میرے اچھے دوست ہے اور وہ مہاراشٹر کے بڑے نیتا ہیں اس ناطے سے میں نے ایسا کہہ دیا تھا۔ مرکزی وزیر مملکت ذراعت اور نیشنل کانگریس پارٹی کے قومی جنرل سکریٹری طارق انور نے صاف کیا کے ان کی پارٹی کے سربراہ مرکزی وزیر شرد پوار پی ایم کی دوڑ میں شامل نہیں ہیں۔ شندے کے بیان کے بارے میں طارق انور نے کہاکہ شندے صاحب نے غیر رسمی طور پر ایسی بات کہی ہوگی کے پوار میں پی ایم بننے کی ساری صلاحیتیں ہیں۔ کیونکہ سیاست کے میدان میں جتنا لمبا تجربہ انہیں ہے دیش میں شاید ہی کسی نیتا کو ہوگا۔طارق کا کہنا تھا کے لوک سبھا میں صحیح معنوں میں کھیل نمبروں کا ہوتا ہے جو ان کے پاس نہیں ہیں۔ کانگریسی لیڈر اور وزیر داخلہ کے ذریعے دئے گئے ایک بیان پر شری شردپوار نے کیا تبصرہ کیا جانتے ہیں۔ ایتوار کی صبح ایک اخباری کانفرنس میں اس اشو پر پوچھے جانے پر پوار کا کہنا تھا یہ موقعہ کرشی بسنت نمائش کے بارے میں اعلان کرنے کا ہے اور میں لوک سبھا چناؤ نہیں لڑ رہا اس لئے کوئی تبصرہ نہیں اور ’نو کمینٹنس‘ کا سیاسی مطلب ہوتا ہے میرے سارے متبادل کھلے ہوئے ہیں۔ انہوں نے یہ نہیں کہا کہ میں شندے کے بیان سے متفق نہیں ہوں گے اور نہ ہی وزیر اعظم کی دوڑ میں شامل ہوں۔ یہ کہنا ہے کہ میں لوک سبھا چناؤ نہیں لڑ رہا، یہ معاملے کو ٹالنے کی کوشش ہے۔کل کو پارٹی و اپنے ورکروں کے دباؤ میں وہ چناؤ لڑنے کو تیار بھی ہوجائیں گے؟ دلچسپ تبصرہ تو بھاجپا کے ترجمان پرکاش جاوڑیکر کا رہا۔ ان کا کہنا تھا کہ لگتا ہے اب کسی کانگریس کے وزیر اعظم بننے کاامکان نہیں ہے اس لئے شندے اب شرد پوار کو آگے لانے میں لگے ہوئے ہیں۔ مگر شندے کو اس بارے میں فکر کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ بھاجپا کے پی ایم امیدوار نریندر مودی دیش کی واحدپسند ہیں۔ لوگ مودی کی اقتصادی ترقی صحیح معنوں میں انصاف اور توقعات کی تکمیل کی امید لگائے ہوئے ہیں۔ جاوڑیکر نے کہا کانگریس نیتاؤں کو اب پارٹی نائب صدر راہل گاندھی پر بھی بھروسہ نہیں رہا۔ یہ ہی وجہ ہے کہ اب کانگریس کے لیڈر یوپی اے کی اتحادی پارٹیوں میں پی ایم امیدوار تلاشنے میں لگے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟