سابق داخلہ سکریٹری آر ۔کے سنگھ کے وزیر داخلہ شندے پر سنگین الزام!

سابق داخلہ سکریٹری آر۔ کے سنگھ نے مرکزی وزیرداخلہ سشیل کمار شندے پر کافی سنگین الزام لگائے ہیں۔ پچھلے مہینے بھاجپا میں شامل ہونے کے بعد آر۔ کے سنگھ نے سشیل کمار شندے پرسنسنی خیز الزام لگایا ہے کہ انہوں نے دہلی پولیس کو انڈر ورلڈ ڈان داؤد ابراہیم کے قریبی مانے جانے والے ممبئی کے صنعت کار سے پوچھ تاچھ کرنے سے روک دیا تھا۔ انہوں نے وزیر داخلہ پر نہ صرف جھوٹ بولنے کا الزام لگایا بلکہ یہ بھی کہا کہ شندے نے مافیہ ڈان داؤد ابراہیم کے قریبی ٹوجی اسپیکٹرم الاٹمنٹ گھوٹالے کے ملزم شاہد عثمان بلوا سے پوچھ تاچھ کے لئے سکیورٹی و جانچ ایجنسیوں کو روکا تھا۔ کچھ چینلوں کو دئے گئے انٹرویو میں آر ۔ کے سنگھ نے کہا کہ دہلی پولیس آئی پی ایل اسپاٹ فکسنگ معاملے میں ممبئی کے صنعت کار شاہد عثمان بلوا سے داؤد کے رشتوں کے بارے میں پوچھ تاچھ کرنا چاہتی تھی لیکن شندے نے دہلی پولیس کو ایسا کرنے سے روک دیا۔ راجکمار سنگھ کے مطابق بلوا کو لیکر انٹیلی جنس بیورو نے داؤد سے تعلق ہونے کا اندیشہ جتایا تھا۔ بلوا پہلے ہی ٹو جی اسپیکٹرم گھوٹالے کا ملزم ہے اور سی بی آئی اسے گرفتار بھی کر چکی ہے۔ دہلی پولیس نے اپنی چارج شیٹ میں اسپاٹ فکسنگ کے لئے داؤد کو بھی ملزم بنایا ہے اور اس سلسلے میں اس نے سٹوریوں سے داؤد کی بات چیت کے ٹیپ بھی پیش کئے۔ چینلوں پر آر۔ کے سنگھ یہیں نہیں رکے اور بولے کے وزیر داخلہ کے دفتر سے پولیش کمشنر کے پاس ایس ایچ او کی تعیناتی تک چٹ جاتی تھی۔ انہوں نے دعوی کیا کہ اس بارے میں اس وقت کے پولیس کمشنر نیرج کمارنے جانکاری دی تھی اور بتایا تھا کہ تھانے میں ایس ایچ او کی تعیناتی کے لئے وزیر داخلہ کے گھر سے ان کے اسٹاف کے ذریعے پرچیاں دی جاتی تھیں۔ سنگھ نے کہا کہ انہوں نے اس طرح کی پرچیاں خود اپنی آنکھوں سے دیکھی ہیں۔ آر۔ کے سنگھ نے تو شندے کے داؤد کو بھارت لانے کے دعوے کی بھی ہوا نکال دی ہے۔ شندے پچھلے چھ مہینے میں چار بار داؤد کے پاکستان میں چھپے ہونے اور امریکہ کی مدد سے جلد لانے کا بیان دے چکے ہیں۔ سنگھ کے مطابق وزیرداخلہ کے ساتھ امریکہ گئے نمائندہ وفد میں وہ خود بھی شامل تھے جس میں ایف بی آئی کے ساتھ داؤد کے بارے میں بات چیت ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا امریکی جانچ ایجنسی ایف بی آئی نے داؤد کو بھارت لانے میں مدد کرنے کا کوئی بھروسہ نہیں دلایا تھا۔ پچھلے مہینے بھاجپا کی ممبر شپ حاصل کرنے کے بعد سابق داخلہ سکریٹری کے شندے کے ساتھ اپنے اختلافات پر کئی بار بول چکے ہیں۔ پچھلے جمعہ کو ماہانہ پریس کانفرنس کے دوران شندے نے بھی سنگھ کے ساتھ اختلافات کو قبول کیا تھا۔ بہرحال سابق داخلہ سکریٹری کے الزام کافی سنگین ہیں اور آزاد بھارت کی تاریخ میں اس عہدے سے رخصت پائے کسی افسر نے کسی وزیرپر اب تک اتنا بڑا الزام نہیں منڈھا ہے۔ جب سابق پولیس کمشنر نیرج کمار سے ان الزامات کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے اتنا ہی کہا یہ دو نیتاؤں کا کھیل ہے۔ میں اس کھیل میں کہیں نہیں ہوں۔ وہ کھیلتے رہیں اپنا کھیل میں اتنا جانتا ہوں کہ میں نے اپنا کام ایمانداری سے کیا ہے۔ عہدے پر کام خفیہ ہوتا ہے میچ فکسنگ آپریشن بیحد خفیہ طریقے سے کیا گیا تھا۔ ہم نے اپنا کام کیا اب لوگ اپنا کام کریں۔ منگلوار کو وزیر اطلاعات و نشریات منیش تیواری نے کہا سنگھ پہلے کیوں نہیں بول جب وہ نوکری میں تھے اور سیاسی پارٹی میں شامل نہیں ہوئے تھے؟ میرا خیال ہے کہ انتہائی افسوس کا موضوع ہے۔ ریٹائرڈ ہونے کے بعد افسر شاہوں میں یہ ٹرینڈ بہت ہی خطرناک ہے جو کے میڈیا میں جگہ بنانے کیلئے الزام لگاتے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟