باڑھ لے گئی پروہتوں کی چھٹی پیڑھی پرانی کھیتی! پوجا ارچنا پربھڑے سنت

کیداناتھ وادی میں آیا سیلاب تو گذر گیا لیکن پیچھے چھوڑ گیا ایسی تباہی جس کو بھرنے کے لئے پتہ نہیں کتنے برس لگ جائیں گے۔ بھجن کیرتن اور دیو ارادھنا سے گل گلزار رہنے والی اس وادی میں سناٹا چھا گیا ہے اور یہ شمشان بن چکی ہے۔ نہ گھنٹے نہ گھڑیال بج رہے ہیں اور نہ ہی سنائی دے رہا ہے کوئی شلوک۔ اگر کہیں سے آواز آرہی ہے تو وہ کراہٹوں اور بے چینی کی۔ اس سیلاب نے نہ صرف کیداروادی کو تباہ کیا بلکہ یہاں رہنے والے مقامی لوگوں کی روزی روٹی بھی تباہ ہوگئی ۔ان کی دوکان اور ہوٹل سب برباد ہوچکے ہیں۔ گھوڑے، خچر بھی بہہ چکے ہیں۔ یاترا سیزن ٹھپ ہونے سے اب پنڈتائی کا کام بھی ٹھپ ہوگیا ہے۔ سال بھر کے لئے خاندان کے گذر بسر پر اب پریشانی دکھائی دینے لگی ہے۔ اتراکھنڈ میں مچی تباہی کے گواہ کئی لوگ بنے ہیں۔ انہی میں سے ایک ہیں کیدارناتھ کے تیرتھ پروہت پنڈت وشنو کانت ۔ ان کی زندگی تو حادثے میں بچ گئی لیکن باقی سب کچھ ختم ہوگیا۔ ان کی ساری کھیتی باڑھ میں بہہ گئی۔ تیرتھ پروہت کی زبان میں کھیتی اس بہی کھاتے کو کہتے ہیں جو ان کے حصے میں آتی ہے۔ یہ بہی کھاتہ کیدارناتھ آنے والے سبھی شردھالوؤں کو ڈاٹا رکھتا ہے۔ وشنو کانت کہتے ہیں کہ انہیں اس بات کا زندگی بھر افسوس رہے گا کے انہوں نے اپنی زندگی تو بچا لی لیکن اپنی کھیتی نہیں بچا سکے۔ ان بہی کھاتوں میں شردھالوؤں کی چھ پیڑھی پرانی تفصیلات درج تھیں۔ یہ تفصیلات ان کے بزرگوں نے تیار کی تھیں۔ اگر کسی کے بزرگ کیدارناتھ پہلے آئے ہوں گے تو ان بہی کھاتوں میں ان کا نام ضرور درج رہا ہوگا۔ ان بہی کھاتوں میں آنے والے کا نام پتہ سب کچھ درج ہوتا ہے۔ پہلے کیدارناتھ میں 307 کنبے تھے یعنی 307 پروہت۔پھر ان کے بچوں کے درمیان بٹوارہ ہوا اور اب یہاں 600 سے زیادہ پروہت ہیں۔ وشنو بتاتے ہیں کہ ایک پروہت کے پاس تقریباً 10 سے12 کلو کے بہی کھاتے ہوتے ہیں۔ یہ پر وہت سال میں چھ مہینے کیدارناتھ میں رہتے ہیں۔14 مئی کو مندر کے کپاٹ کھلتے ہیں ۔سبھی پروہت اپنی کھیتی کے ساتھ یہاں آئی قدرتی آفت میں جان مال کے بھاری نقصان کے ساتھ ساتھ کھیتی کا بھی ایسا نقصان ہوا جس کی بھرپائی نہیں ہوسکتی۔ پروہتوں کی بات سے بات اٹھی کے اکھی مٹھ میں بابا کیدار کی پوجا پر واویلا کھڑا ہوگیا ہے۔ شاردا اور جیوتی پیٹھادھیشور جگت گورو شنکرآچاریہ، سوامی سروپ آنند سرسوتی نے وزیر اعلی اترا کھنڈ سے کیدارناتھ جانے کی اجازت مانگی ہے۔ انہوں نے اکھی مٹھ میں شروع کی گئی بھگوان شنکر کی پوجا کی مخالفت کی ہے۔ جگت گورو شنکر آچاریہ نے حال ہی میں کنکھل میں واقع مٹھ میں اکھاڑوں اور آشرموں کی سنتوں کی میٹنگ بلائی ہے۔ اس کو جگت گورو رامانند آچاریہ ،ہنس دیو آچاریہ نے بھی پوری حمایت کی ہے۔ میٹنگ میں ان کے سنتوں نے حصہ لیا۔ میٹنگ کے بعد شنکرآچاریہ نے بتایا کے کیدارناتھ مندر کی صفائی سادھو سنتوں کے ذریعے ہونی چاہئے۔ وہ اپنے نمائندوں کے ساتھ سنتوں کے ایک نمائندے کو صفائی کا کام پورا کر پوجا ارچنا کے لئے کیدارناتھ بھیجیں گے۔ سارا جھگڑا اکھی مٹھ کے اوکیشور مندر میں بھگوان کیدار کی پوجا شروع ہونے سے ہوا۔ بدری ناتھ کیدارناتھ مندر سمیتی کے سابق پردھان انوسوچا پرساد بھٹ نے بتایا کہ کیدارناتھ میں خودساختہ بھولے ناتھ ہیں۔ یہاں کی پوجا اومکیشور مندر میں کیسے ہوسکتی ہے۔انہوں نے کہا موجودہ حالات میں پردھان گنیش گووندیال کے دشرتھ کے گربھ گرہ میں فوٹو کھنچواکر کروڑوں روپے شردھالوؤں سے کروڑوں روپے اکٹھے کرکے آستھا کو ٹھیس پہنچا رہے ہیں۔ ادھر کیدارناتھ کے راول یعنی (بڑے پجاری)بھیماشنکر لنک کے مطابق قدرتی آفت کے بعد کیدارناتھ مندر اشدھ ہوگیا اور اب جب تک اس کا شدھی کرن نہیں ہوتا تب تک وہاں پوجا نہیں جاسکتی۔ شاستروں کے مطابق پوجا کا سلسلہ نہیں ٹوٹنا چاہئے اسی بات سے شنکرآچاریہ سوامی سروپانند خفا ہیں اور ان کا دو ٹوک کہنا ہے کہ کپاٹ کھلنے کے بعد راول کو کسی بھی حالت میں مندر نہیں چھوڑنا چاہئے تھا۔ اس پر راول بھیما شنکر لنک کا کہنا ہے کہ سروپانند کو کیدارناتھ کی پوجا ارچنا اور روایت کا علم نہیں ہے۔ کیدارناتھ میں راول گورو گڑھی میں براجمان رہتے ہیں اور راول کے پانچ چیلوں میں سے ایک کیدارناتھ میں پوجا کرتے آئے ہیں۔پوجا و انتظام کو لیکر شنکرآچاریہ سروپانند کے بیان کو بے تکا قرار دیتے ہوئے کہا کہ بڑھتی عمر کے ساتھ وہ بغیر سوچے سمجھے کچھ بھی بیان بازی کررہے ہیں۔ایتوار کو ہری دوار میں شنکر آچاریہ سوامی سروپانند کی سربراہی میں ہوئی سنتوں کی میٹنگ میں راول کو ہرانے کے ساتھ مندر کمیٹی کے پردھان بھی سنتوں کے بیچ تال میل بنانے کی مانگ کی تجویز پاس کی گئی۔ راول نے اپنے ردعمل میں کہا کہ وہ کیدارناتھ کے 324 ویں راول ہیں انہیں مندر کمیٹی اور انہیں برخاست کرنے کا مطالبہ بے جواز ہے۔ جب تک مندر کی صفائی اور اس کا شدھی کرن نہیں ہوجاتا وہاں پوجا ممکن نہیں ہے۔ سنتوں نے کیدارناتھ میں لاشوں کا انتم سنسکار ہندو ریتی رواج کے ساتھ کرانے کی مانگ کی ہے۔ کیمیکل سے کوئی متفق نہیں ہے۔ ایتوار کو کیدارناتھ سے لوٹے تین ڈاکٹروں نے علاقے میں تمام کاموں کو بند کرنے کی تجویز پیش کرکے حالات کی بنیادی حقیقت سے سرکار کو واقف کرادیا۔ گذشتہ ایک ہفتے میں محض36 لاشوں کا دہاسنسکار کیا گیا۔ ماہرین کی تجویز ہے لاشوں کو ایک جگہ اکٹھا کرکے کیمیکل ڈال کر گلا دینا واحد ایک قدم ہے۔ ڈی این اے سیمپل لینے کے لئے گئے تینوں ڈاکٹر وہاں سے بیمار ہوکر لوٹے ہیں۔ حالات کی نزاکت کا اندازہ وزیر اعلی کے اس بیان سے بھی ہوجاتا ہے کہ مرنے والوں کی اصلی تعداد ملنا مشکل ہے۔ ابھی تک کیدارناتھ کے علاوہ گوری کنڈ، رام باڑہ، جنگل بھٹی وغیرہ میں پڑی لاشوں کی گنتی تک نہیں ہوپائی۔انفکشن کے اندیشے کو دیکھتے ہوئے موسم محکمے کی تازہ بارش کی وارننگ سے لاشوں کو فوراً ٹھکانے لگانا ضروری ہوگیا ہے۔ محکمہ صحت کے ڈائریکٹریٹ میں تعینات جوائنٹ ڈائریکٹر و پبلک ہیلتھ ماہرین ڈاکٹر کیلاش جوشی نے بتایا کہ تیزاب ایک واحد راستہ ہے جس سے آسانی سے لاشوں کو ختم کیا جاسکتا ہے۔ کیدارناتھ گھاٹی میں ابھی بھی بہت سے کام بچے ہوئے ہیں اب ساری توجہ وادی میں لگنی چاہئے۔ لاشوں کو ہٹانا ان کا انتم سنسکار کرنا ، مندر کمپلیکس کی صفائی کرنا اور اس کا شدھی کرن کرنا ، وہاں پوجا ارچنا پھر سے شروع کرنا، یہ سب کام جلدی ہونا چاہئیں۔ اگر پھر سے تیز بارش آتی ہے تو یہ کام اور بھی مشکل ہوجائے گا۔ جنگی پیمانے پر کارروائی کرنے کی ضرورت ہے۔ ہر ہر مہا دیو۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟