ابو سالم پر قاتلانہ حملہ: پیچھے کون اور کیوں؟

نویں ممبئی کے پاس تلوجا سینٹرل جیل میں بند مافیا ڈان ابوسالم پر قاتلانہ حملہ ہوا ہے۔ ابو سالم ممبئی کے 1993 کے بم دھماکوں کا ملزم ہے۔ پولیس ذرائع نے بتایا کہ اس پر حملہ ایک قیدی نے کیا ہے۔ اس کا نام جگتاپ بتایا جاتا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق ابو سالم پر فائرننگ کی گئی اور گولی اس کے ہاتھ میں لگی۔ ابوسالم کی وکیل صبا قریشی نے بتایا کہ انہوں نے20 دن پہلے تلوجا جیل کے جیلرکو سالم پر امکانی حملے کے بارے میں آگاہ کیا تھا لیکن پھر بھی اس کی سکیورٹی نہیں بڑھائی گئی۔ سالم بھارت کی جیلوں میں محفوظ نہیں ہے اس لئے اسے پرتگال منتقل کیا جائے۔ آرتھر روڈ جیل میں2010ء میں ہوئے حملے کے دوران انہوں نے جیل حکام سے مل کر ابو سالم کو سخت حفاظت دینے کی مانگ کی تھی۔ اس وقت داؤد ابراہیم کے گرگے مصطفی دوسا نے سالم پر دھاردار ہتھیار سے حملہ کیا تھا۔ اسی کے بعد سالم کو سینٹرل جیل تلوجا میں شفٹ کیا گیا۔ عام خیال یہ ہے کہ انڈرورلڈ ڈان داؤد ابراہیم نے ابوسالم پر حملہ کروایا ہے۔ داؤد کا سپہ سالار چھوٹے شکیل نے کچھ میڈیا ہاؤس کو فون کرکے فائرننگ کے واقعے کی ذمہ داری لی ہے۔ ابو سالم شروعات میں ڈی کمپنی کے لئے کام کرتا تھا لیکن ٹی سیریز کیسٹ کنگ گلشن کمار قتل کے بعد وہ داؤد سے الگ ہوگیا تھا اور اپنا الگ سے گینگ بنا لیا تھا۔ جیل کے حکام نے بتایا کہ جگتاپ نے سالم پر دو گولیاں داغیں ۔ ایک پاس سے نکل گئی اور دوسری سالم کے ہاتھ میں لگی۔ کیونکہ قیدی دویندر جگتاپ نے دیسی کٹے سے فائرننگ کی تھی ،تیسری بار گولی چلانے کے وقت کٹا جام ہوگیا۔ جگتاپ کے وکیل شاہد اعظمی کے قتل میں بھی جیل کے ہی کسی قیدی کا ہاتھ رہا ہے۔ سالم پر فائرننگ کرنے والا دویندر جگتاپ عرف نیڈی بھارت نیپالی گینگ کا ممبر ہے۔ اس سازش کو انجام دینے کے لئے تلوجا جیل میں ایک مہینے پہلے ہی چپ چاپ طریقے سے ریوالور پہنچا دی گئی۔ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ جگتاپ کو گینگ کے دیگر ممبر منوج لگانے سے ریوالور تب خریدی تھی جب جگتاپ عدالت میں حاضری دینے گیا تھا۔ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ جگتاپ کو ریوالور جنم دن کے کیک کے اندر چھپا کر دی گئی تھی۔ ابوسالم پر حملے کے معاملے میں تلوجا کے جیلر سنجے سابلے اور تین کانسٹیبلوں کو معطل کردیا گیا ہے۔ ان میں ڈیوٹی کے وقت لاپروائی برتنے کا الزام ہے۔1993ء کے ممبئی سیریل دھماکوں کے ملزم ابوسالم کو 11 نومبر2005ء کو پرتگال سے منتقل کرکے لایا گیا تھا۔ سالم پر تازہ حملے سے ایک بات تو یہ صاف ہوتی ہے کہ مافیا سرغنہ جیل میں نئے نئے گرگوں کی بھرتی کر اپنا کام بدستور جاری رکھے ہوئے ہیں۔سرغنہ کا حکم ملتے ہی گرگے جیل کے اندر اپنے دشمنوں پر حملہ کرنے سے نہیں چوکتے۔ سالم پر پہلا حملہ بھی آرتھر روڈ جیل میں داؤد ابراہیم کے ساتھی مصطفی دوسا نے کیا ۔ ایک انگریزی اخبار سے بات چیت میں چھوٹا شکیل نے کہا کہ سالم بھائی (داؤد) کادشمن ہے اور چھوٹا راجن سے مل گیا ہے اس لئے ہم اسے مروانا چاہتے ہیں۔ شکیل نے دعوی کیا کہ اس مرتبہ وہ پھر بچ گیا لیکن کب تک بچے گا، اگلی بار سالم نہیں بچے گا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟