زور شور سے لابنگ کرتی والمارٹ کمپنی

بھارت آنے کے لئے لابنگ پر مچے واویلے کے باوجود امریکی خوردہ مارکیٹ کمپنی والمارٹ اپنی عادتوں سے مجبور ہے اور اپنی حرکتیں کرنے سے باز نہیں آرہی ہے۔ کمپنی کی طرف سے امریکہ میں لابنگ سرگرمیوں پر لاکھوں ڈالر خرچ کرنے کی حکمت عملی اب بھی جاری ہے۔ جبکہ بھارت اس معاملے کی جانچ میں لگا ہوا ہے۔ اکتوبر ۔ دسمبر 2012ء کی سہ ماہی میں بھارت براہ راست ایف ڈی آئی اور دیگر مسئلوں پر لابنگ کے لئے والمارٹ نے14.8 لاکھ ڈالر (قریب 8 کروڑ روپے) خرچ کئے۔ جولائی، ستمبر سہ ماہی میں لابنگ پر پیسہ خرچ کیا گیا۔ اعدادو شمار کے سامنے آنے کے بعد دیش میں اسے لیکر کافی ہائے توبہ مچی تھی۔ اسی دوران حکومت نے ملٹی برانڈ خوردہ میں51 فیصدی ایف ڈی آئی کی اجازت دے دی تھی۔ امریکی کمپنیوں کو ہر سہ ماہی میں لابنگ سرگرمیوں پر خرچ کی گئی رقم کی جانکاری امریکی پارلیمنٹ کو دینی ہوتی ہے۔ امریکہ میں لابنگ قانون جائز ہے۔ امریکی تازہ رپورٹ کے مطابق بھارت میں داخلے اور دیگر مسئلوں کو لیکروالمارٹ نے 2012ء میں 61.3 لاکھ ڈالر (تین کروڑ روپے) جھونکے ہیں۔ یہ رقم اپنے حق میں پالیسیاں بنوانے کے لئے امریکی ممبران پارلیمنٹ پر خرچ کی ہے۔ والمارٹ کی جانب سے جاری اس لابنگ پر پچھلے دنوں سیاسی حلقوں میں بحث شروع ہونے کے بعد والمارٹ پر لگے الزامات کی جانچ کے لئے مرکزی کیبنٹ نے ایک نفری کمیٹی بنانے کو منظوری دے دی ہے اور جانچ کا دائرہ بھی بڑھا دیا ہے۔ ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس کی سربراہی میں بنی یہ کمیٹی والمارٹ کی لابنگ پر آئی میڈیا رپورٹوں کے علاوہ اس بات کی بھی جانچ کرے گی کے کمپنی نے کسی ہندوستانی قانون کی خلاف ورزی تو نہیں ہے۔ کمیٹی کو تین چار مہینے کے اندر اپنی رپورٹ دینی ہے۔ پچھلے مہینے امریکی سینیٹ کو والمارٹ نے بھارت سمیت کئی ملکوں میں اینٹری کے لئے لابنگ پر خرچ کی گئی رقم کی تفصیل دی تھی جس کے بعد دیش میں یہ معاملہ طول پکڑ گیا اور اپوزیشن نے کئی دنوں تک پارلیمنٹ میں خوب ہنگامہ کیا۔ کارپوریٹ معاملوں کے وزیر مملکت سچن پائلٹ کا کہنا ہے کہ پارلیمانی وزیر (کملناتھ) نے پارلیمنٹ کو والمارٹ پر لگے الزامات کی جانچ کے لئے ایک کمیٹی بنانے کا یقین دلایا تھا۔ دیش کے خوردہ سیکٹر میں داخلے کے لئے لابنگ کا سہارا لینے کے الزامات کے علاوہ یہ کمیٹی دیش میں والمارٹ کی باقی سرگرمیوں کی بھی جانچ کرے گی۔ والمارٹ پچھلے کئی برسوں سے بھارتیہ خوردہ سیکٹر میں درپردہ ایف ڈی آئی کی اجازت ملنے کا انتظار کررہی تھی۔ کمپنی 2008ء سے ہندوستانی بازار میں داخلے کے لئے امریکی ممبران پارلیمنٹ سے لابنگ کروا رہی ہے۔ تب سے اب تک کمپنی کی ان سرگرمیوں پر کل 3.4 کروڑڈالر (180 کروڑروپے) کی رقم خرچ ہوچکی ہے۔ دسمبر سہ ماہی میں کئے گئے اس خرچ کے تحت کمپنی نے بھارت میں ایف ڈی آئی سے متعلق معاملوں پر غور و خوض پر زوردیا۔ کمپنی نے اپنے مختلف کاروباری مفادات کو لیکر امریکی سینیٹ ،ہاؤس آف نمائندگان اور امریکی کاروباری نمائندوں کے علاوہ امریکی محکمہ خارجہ سے بھی لابنگ کی تھی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟