چینی وزیر دفاع جنرل لیانگ کی ہندوستانی پائلٹوں کو نقدی بھینٹ؟


حال ہی میں بھارت میں آئے چینی وزیر دفاع نے وہ کام کیا جس کا تصوربھی نہیں کیا جاسکتا تھا۔ بیحد چونکانے والے قدم میں چینی وزیر دفاع جنرل لیانگ گوانگ لئی نے ممبئی سے دہلی لے کر آئے ہندوستانی ایئرفورس کے پائلٹوں کو نقد 1 لاکھ روپے کا تحفہ دیا ہے۔ حالانکہ سفارتی سنجیدگی کا لحاظ کرتے ہوئے یہ پیسہ لوٹایا نہیں گیا ہے لیکن سرکاری قواعد کے مطابق اس رقم کو خزانے میں جمع کرادیا گیا ہے۔ ایئرفورس کے ذرائع نے بتایا مہمان وزیر دفاع نے طیارے کے کپتان کو تحفے میں ایک لفافہ دیا۔ چینی وزیر دفاع کے جانے کے بعد جب پائلٹ نے اسے کھولا تو اس میں نقد رقم تھی۔ معاملے کو مین کمانڈ کی روایت کے مطابق اعلی افسران تک پہنچادیا گیا۔ غیر ملکی مہمانوں کے ذریعے گھریلو اڑان کے دوران پائلٹوں کو علامتی تحفے کی روایت تو ہے لیکن اس سلسلے میں چینی روایت کیا ہے کہنا مشکل ہے لہٰذا رشتوں و جذبات کی قدر کو ذہن میں رکھتے ہوئے رقم کو لوٹایا نہیں گیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ایئر فورس کے دو پائلٹوں کو ایک لاکھ روپے کی سوغات دینے کے بعد چین کے وزیر دفاع بھارت کے وزیر دفاع اے کے اینٹونی کے ذریعے دی گئی دعوت پر ایئرفورس کے بینڈ کو بھی ایسا ہی تحفہ دینا چاہتے تھے۔ ذرائع نے بتایا کہ یہ منصوبہ کامیاب نہیں ہوپایا کیونکہ ہندوستانی فریق نے یہ کہتے ہوئے انہیں ایسا کرنے سے منع کیا کہ ایسی کوئی روایت ہمارے دیش میں نہیں ہے۔ یہ بات 4 ستمبر کی ہے جب شام کو جنرل لیانگ انڈیا گیٹ کے قریب واقع ایئرفورس کے آکاش افسربھیس میں تھے۔ اس دوران ایئرفورس کا بینڈ ہندی اور چینی زبان میں گانے بجا رہا تھا جو چینی فریق کو پسند آئے۔ ذرائع نے کہا پروگرام کے آخر میں ایئرفورس کے بینڈ کو چینی فریق نے کوئی سوغات نہیں دی۔ کیا جنرل لیانگ نے یہ غلطی کی یا پھر اس کے پیچھے کوئی مقصد تھا؟ ہندوستانی سکیورٹی حکام اور ماہرین کے مطابق یہ کوئی غلطی نہیں تھی یہ تو ہمارے پائلٹوں کی نیت کو آزمانا تھا۔ یہ دیکھنا تھا کہ کل کو پیسے سے ان سے جاسوسی بھی کرائی جاسکتی ہے یا نہیں؟ کیا ہندوستانی پائلٹ رشوت لے سکتے ہیں؟ ایسے واقعات سے دونوں ملکوں میں عدم اعتماد کا ماحول بڑھے گاگھٹے گا نہیں۔ یہ کسی سے پوشیدہ بھی نہیں کہ ہر طرح کے ہتھکنڈے چین اپنا مقصد پورا کرنے کے لئے اپناتا رہا ہے۔ کبھی کبھی ایسے معاملے بنائے بھی جاتے ہیں کہ چلو دانا ڈالو دیکھیں کے مستقبل میں کیا ہمارے کام آسکتے ہیں؟ چینی ہرکام سوچ سمجھ کر کرتے ہیں۔ ہم یہ ماننے کو تیار نہیں کہ یہ ایک غلطی تھی جو بھول چوک سے ہوگئی۔ چین بھارت کا کبھی دوست نہیں ہوسکتا۔ چاروں طرف سے وہ بھارت کو گھیرنے کی سازش میں لگا رہتا ہے۔ پاکستان تو اس کی مٹھی میں آچکا ہے۔ پاکستانی کشمیر میں چین تیزی سے گھس پیٹھ کر قبضہ کرتا جارہا ہے۔ آئے دن وہ بھارت کو 1962ء کی جنگ کی یاد دلاتا رہتا ہے۔ چین سے بھارت کو ہمیشہ چوکس رہنے کی ضرورت ہے موقعہ ملتے ہی یہ بھارت کو ڈرانے سے نہیں چوکتا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟