اسیم ترویدی کی حکمرانوں کی بڑھتی بوکھلاہٹ کی مثال


کیا ہماری حکومت فاسزم کی طرف بڑھ رہی ہے۔اب وہ کسی طرح کی تنقید برداشت کرنے کے موڈ میں نہیں ہے۔ ہمارے دیش میں کب کوئی کتاب، تصویر، کہانی یا نظم یا کارٹون کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ کچھ دنوں پہلے قومی تعلیمی کونسل یعنی این سی آر ٹی کے نصاب میں ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کو لیکر65 سال پہلے شائع ایک کارٹون کو دلتوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے والا قراردے دیا گیا اور زبردست احتجاج کے چلتے اس کو کتاب سے ہٹانا پڑا۔ اس واقعہ کے تھوڑے ہی عرصے کے بعد مغربی بنگال میں ایک پروفیسر کے بنائے کارٹون سے وزیراعلی ممتا بنرجی خفا ہوگئی تھیں اور بنانے والے کارٹونسٹ کو جیل کی ہوا کھانی پڑی تھی۔ اب کانپورک ے ایک کارٹونسٹ اسیم ترویدی کے بنائے کچھ کارٹونوں کو آئین سے مذاق اڑانے والا مانتے ہوئے ممبئی پولیس کی کرائم برانچ نے ایک مقامی وکیل کی شکایت پر ترویدی کو ملکی بغاوت کے الزام میں گرفتار کر اس کی ویب سائٹ کارٹون اگینسٹ کرپشن ڈاٹ کوم پر پابندی لگادی۔ اسیم ترویدی کون ہے ، ان کو کیوں ملزم بنایا گیا؟ اسیم ترویدی ایک کارٹونسٹ ہیں وہ پچھلے ایک سال سے ٹیم انا کی انڈیا اگینسٹ کرپشن سے جڑے ہوئے ہیں۔ ممبئی میں چلی انا تحریک کے دوران بھی اسیم کے کئی کارٹون پچھلے سال ایم ایم آر ڈی اے میدان پر لگائے گئے تھے۔ انہی میں سے ایک کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ متنازعہ کارٹون میں اشوک چکر میں شیر کی جگہ بھیڑیا بنایا گیا اور ستیہ مے جیتے کے بدلے بھرشٹ میں جیتے لکھا گیا ہے۔ اسیم کے خلاف بغاوت اور آر پی آئی کے ممبر امیت نیپا نے شکایت درج کرائی تھی۔ ممبئی پولیس نے اسیم کے خلاف دفعہ 124 (بغاوت) آئی ٹی ایکٹ کی دفعہ66A اور قومی علامت قانون کی دفعہ2 کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ کارٹونسٹ ترویدی نے ضمانت لینے سے منع کردیا تھا اور پولیس اب پوچھ تاچھ کرنا نہیں چاہتی۔ آخر کار عدالت نے پیر کو اسیم کو14 دن کی جوڈیشیل حراست میں بھیج دیا تھا۔ اسیم ترویدی کی گرفتاری کی ہر سطح پر مخالفت ہوئی اور ہونا بھی چاہئے تھی۔ ترویدی کی گرفتاری کو ایک سنگین جرائم قراردیتے ہوئے انڈین پریس کونسل کے چیئرمین مارکنڈے کاٹجو نے بھی کہا کہ اس واقعے کے پیچھے جو سیاستداں اور پولیس ملازم شامل ہیں انہیں گرفتار کیا جانا چاہئے۔ ان کے خلاف مقدمہ چلایا جانا چاہئے۔ اسیم کی گرفتاری سے ایک بار پھر یہ ثابت ہوگیا ہے کہ ہمارے سیاستدانوں میں بوکھلاہٹ کی کمی نہیں بلکہ ان کے اندر صبر کا احساس کم ہے۔اتنا ہی نہیں ان میں اچھائی برائی کی سمجھ کی بھی کمی ہے کے کارٹون ایک ایسی ودیا ہے جس میں کسی کی تعریف نہیں کی جاتی بلکہ احتجاج یا کٹاش کیا جاتا ہے لیکن ہمارے حکمرانوں نے طنز اور احتجاج کی اس کلا کو بغاوت سے تشبیہ دے دی۔ بھاجپا نے پیر کو کہا کہ اسیم ترویدی کی گرفتاری اور وزیر اعظم منموہن سنگھ کی تنقید کرنے والے آرٹیکل کے خلاف کارروائی اگر ایسے واقعات ہیں جو غیر اعلانیہ ایمرجنسی جیسے حالات کر احساس کرا رہے ہیں۔ پارٹی ترجمان شاہنواز نے سرکار کو نشانے پر لیتے ہوئے کہا کہ مانا آپ کے پاس طاقت ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ اپنی تنقید ہونے پر غیر اعلانیہ ایمرجنسی لگادیں۔انہوں نے کہا کہ پالیسیوں اور ناکامیوں کا ذکر کرنے والے آرٹیکل کے ذریعے واشنگٹن پوسٹ پر معافی مانگنے کا دباؤ بنانااور کرپشن کے خلاف کارٹون بنانے والے اسیم ترویدی کے خلاف احتجاج میں کارٹون بنانے والے اسیم ترویدی کو جیل میں بند کردینا حالانکہ کچھ ایسے واقعات ہیں جو اشارے دے رہے ہیں کہ یہ سرکار دیش میں اظہار آزادی کے لئے خطرہ بن گئی ہے۔ قانونی واقف کاروں کے مطابق اسیم پر ملکی بغاوت کا کیس نہیں بنتا۔ پولیس جب اس معاملے میں چھان بین کے بعد اپنی رپورٹ عدالت میں پیش کرے گی تو پولیس کے لئے یہ الزام ثابت کرنا خاصا مشکل ہوجائے گا۔ سپریم کورٹ کے جانے مانے وکیل تلسی نے کہا کہ کارٹونسٹ نے کارٹون کے ذریعے اپنے اندر کا غصہ نکالا ہے۔ کسی آدمی کے اندر اگر اس قدر غصہ ہے تو اس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ وہ دیش سے پیارکرتا ہے نہ کے وہ دیش دروہی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟