راڈیا ٹیپ کے سروکار قومی سلامتی سے بھی جڑتے ہیں


مشہور راڈیا ٹیپ کانڈ ایک بار پھر سرخیوں میں چھا گیا ہے۔ معاملہ آج کل سپریم کورٹ میں جاری ہے۔ ٹاٹا گروپ کے چیئرمین رتن ٹاٹا نے ایک عرضی دائر کی ہے جس میں اس نے راڈیا سے فون پر بات چیت کے ٹیپ آؤٹ کرنے کے خلاف یہ اپیل کی تھی۔ منگل کو عدالت نے سرکار کو ٹیپ لیک ہونے سے بچانے کیلئے مناسب سسٹم نہیں اپنانے پر سرزنش کی تھی وہیں سرکار کی جانب سے ان الزامات کو مسترد کیا گیا تھا کہ ٹیپ سرکار کی طرف سے لیک ہوئے ہیں۔ عدالت ہذا نے انکم ٹیکس محکمے کو بھی نوٹس دیا ہے کہ وہ صنعتی گروپوں کے لئے رابطے کا کام کرنے والی نیرا راڈیا کی ٹیلی فون پر 5800 بار ہوئی بات چیت کے ٹیپ دو مہینے کے اندر دستیاب کرائے۔ بات چیت کے کچھ حصے قومی سلامتی سے بھی وابستہ ہونے کے پیش نظر ایسا کیا گیا ہے۔ جسٹس جی ایس سنگھوی اور جسٹس ایس جے مکھ اپادھیائے کی ڈویژن بنچ نے ٹاٹا کی عرضی پر سماعت کے دوران یہ حکم دیا۔ جج صاحبان نے اس بات پر بھی ناراضگی ظاہر کی کہ اتنے سنگین معاملے میں بھی انکم ٹیکس محکمے نے ٹیپ کردہ ساری بات چیت کو ٹیسٹ نہیں کرایا ہے۔ ججوں کی رائے تھی اس میں سے کچھ ٹیلی فون کال تو مشتبہ مالی لین دین سے جڑی ہیں جن کا تعلق قومی سلامتی کو لیکر ہے۔ جج صاحبان نے انکم ٹیکس محکمے کی جانب سے سی بی آئی کو دستیاب کرائی گئی ٹیپ کی کاپی کے تجزیئے کی بنیاد پر اس واقع کی جانچ کرنے پر بھی تعجب ظاہر کیا ہے۔ ایڈیشنل سالیسٹر ہرین راول نے یہ بھی کہا کہ نیرا راڈیا کی ٹیپ کی گئی سبھی 5800 ٹیلی فون بات چیت کو ترتیب نہیں دی گئی تو ججوں نے کہا یہ بہتر ہوگا ساری بات چیت کا ملان کرلیا جائے ورنہ اندازوں اور قیاس آرائیوں کی بنیاد پر ہی ساری کارروائی ہوتی رہے گی۔ ججوں کا کہنا تھا اس معاملے کو تین سال ہوگئے ہیں اور انکم ٹیکس محکمے نے ریکارڈ کی گئی بات چیت کی کاپی ابھی تک تیار نہیں کی ہے جبکہ اسی نے ٹیلی فون کی نگرانی کا کام کیا تھا۔ عدالت نے کہا اس بات چیت کے ٹکڑوں میں ہونے کے بارے میں چل رہی افواہوں سے بچنے کے لئے ان بات چیت کی کاپی ضروری ہے کیونکہ بیچ میں سنی گئی کچھ بات چیت ملک کی سلامتی سے متعلق ہے اور کچھ ایسی مالی سودوں کے بارے میں ہے جو مشتبہ ہے لہٰذا اتنا کرنا تو ضروری ہے کہ یہ زیادہ سنجیدہ معاملہ ہے اور بہتر ہوگا ریکارڈ کی گئی ساری بات چیت کی کاپی تیار کی جائے۔ وزیر خزانہ کو 16 نومبر 2007 ء کو ملی ایک شکایت کی بنیاد پر انکم ٹیکس (تفتیش) کے ڈائریکٹر جنرل نے نیرا راڈیا کے ٹیلی فون ٹیپنگ کا حکم دیا تھا۔ شکایت میں الزام لگایا گیا تھا کہ نیرا راڈیا نے 9 برسوں کے اندر 300 کروڑ روپے کا کاروبار قائم کرلیا ہے۔ سرکار نے کچھ 180 دن چلی نیراراڈیا کی بات چیت ریکارڈ کی تھی۔ پہلی بار20 اگست2008 ء سے 60 دن کے لئے اور پھر19 اکتوبر سے اگلے 60 دن کے لئے نیرا راڈیا کے فون ٹیپ ہوئے تھے۔ ان ٹیپوں کے کچھ حصے میڈیا میں افشاں ہوئے تھے۔ افشاں ٹیپوں میں سرکار کے وزرا، سینئر افسروں و الیکٹرانک چینلوں کے کچھ سینئر صحافیوں کی بات چیت ریکارڈ ہے۔ رتن ٹاٹا نے اپنی عرضی میں کہا کہ ٹیلی فون ٹیپنگ کے حصے لیک ہونے سے ان کے ذاتی اختیارات کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟