بھارتیہ کھیلوں کا سپر سنڈے


ایتوار یعنی سنڈے ہندوستانی کھیل کے لئے ایک اچھا دن رہا۔ یہ کہا جائے کہ سپر سنڈے رہا تو شاید غلط نہ ہوگا۔ کرکٹ کی بات کریں تو سب سے بڑا کارنامہ ہماری انڈر 19 کرکٹ ٹیم کا رہا۔ کپتان انمکت چند(ناٹ آؤٹ 111) کی شاندار سنچری سے بھارتیہ انڈر19 ٹیم میں فائنل میں گذشتہ چمپئن آسٹریلیا کو 6 وکٹ سے ہرا کر تیسری ورلڈ کپ ٹرافی اپنے نام کی۔ بھارت نے اس سے پہلے محمد کیف اور وراٹ کوہلی کی رہنمائی میں 2000 اور2008 میں انڈر19 ورلڈ کپ خطاب اپنی جھولی میں ڈالا تھا۔ انمکت چند کے 111 رن کی شاندار ناٹ آؤٹ پاری اور وکٹ کیپر سمت پٹیل (ناٹ آؤٹ) کے ساتھ ان کی130 رن کی ناٹ آؤٹ سانجھے داری سے بھارت نے اچھال پچ پر 226 رن کا یہ نشانہ 14 گیند باقی رہتے ہوئے حاصل کرلیا۔ آسٹریلیا اس سے پہلے کبھی فائنل میچ نہیں ہارا تھا۔ انڈر19 ٹیم کی جیت سے یہ بات کنفرم ہوجاتی ہے کہ اگر سینئر ٹیم کامیاب ہوتی ہے تو وہ کوئی تکا نہیں ہوتا۔ بی سی سی آئی اور متعلقہ تنظیم بھی اس بات کے لئے مبارکباد کی مستحق ہیں جنہوں نے ان نوجوان کھلاڑیوں کو آگے بڑھنے کا موقعہ ملا۔ اس سے ثابت ہوجاتا ہے کہ بھارت میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں۔ موقعہ اور سہولیات ملنی چاہئیں۔ سنڈے کو ہی سینئر ٹیم نے نیوزی لینڈ کو ایک پاری اور 115 رن سے ہرا کر نیوزی لینڈ۔ بھارت ٹیسٹ سیریز کا شاندار آغاز کیا تھا۔ آف اسپنر روی چندرن اشون نے مسلسل دوسری پاری میں نیوزی لینڈ کے بلے بازوں کو اپنی انگلیوں پر نچایا جس سے بھارت پہلے ٹیسٹ میں بڑی آسانی سے پاری اور 115 رن سے جیت کر دو میچوں کی سیریز میں 1-0 کی بڑھت بنانے میں کامیاب رہا۔ اشون نے پہلی باری میں 31 رن دیکر 6 وکٹ لئے۔ دوسری پاری میں بھی 5 رن دیکر 6وکٹ لئے۔ ایک ٹیسٹ میں 12 وکٹ لیکر ایک شاندار ریکارڈ بنایا ہے۔ ادھر ہم ہریانہ کے وزیر اعلی بھوپندر سنگھ ہڈا کی تعریف کرنا چاہیں گے کہ انہوں نے ایتوار کو لندن اولمپکس میں حصہ لینے والے ہریانہ کے کھلاڑیوں کو سنمانت کرکے بھارتیہ کھیلوں کو زبردست فروغ دینے کا کام کیا ہے۔ ہریانہ کے وزیر اعلی بھوپندر سنگھ ہڈا نے سونی پت کے گوہانہ میں ایک رنگا رنگ تقریب میں سلور میڈل حاصل کرنے والے پہلوان سشیل کمار کو ڈیڑھ کروڑ روپے ،یوگیشور دت کو ایک کروڑ، گگن نارنگ کو ڈیڑھ کروڑ، سائنا نہوال کو ایک کروڑ روپے نقد دئے۔ سب سے حوصلہ افزا بات یہ رہی کہ ہڈا نے ہریانہ سے لندن اولمپک میں شامل ہونے والے ہر ایک کھلاڑی کو بھی عزت بخشی۔ بیشک انہوں نے میڈل نہ جیتا ہو لیکن انہوں نے لندن میں حصہ لیکر بھارت اور ہریانہ کی شان تو بڑھائی ہے۔ کرشنن کنیا کو31 لاکھ روپے، وجندر سنگھ اور گیتا اور امت وغیرہ کو 21-21 لاکھ روپے بطور انعام دئے۔ جے بھگوان، منوج کمار، سنجیو راجپوت، سردار سنگھ ،وکاس کرشن،سیما اتل،سجیت سنگھ سانگوان، اوم پرکاش، انوراگ سنگھ، سدیپ سنگھ اور گریما چودھری سبھی کو11-11 لاکھ روپے حوصلہ افزائی کے طور پر دئے گئے۔ہم اپنی انڈر19 ٹیم اور ہریانہ کے وزیر اعلی کو مبارکباد دینا چاہتے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟