جذباتی جواب دیکر منموہن سنگھ اپنی ذمہ داری ٹال نہیں سکتے


ٹیم انا کے الزامات پر وزیر اعظم منموہن سنگھ کا جواب شاید کسی کو تسلی بخش نہ لگے۔ وزیر اعظم کا یہ جذباتی قول کے اگر ان کے خلاف کرپشن کا کوئی الزام ثابت کرسکتا ہے تو وہ سیاست سے سنیاس لے لیں گے۔ یہ بیان ہمارے گلے سے نہیں اترتا نظر آرہا۔ ہمیں تو وزیر اعظم کا جواب خاص اشو سے ہٹ کر اپنے سارے داغی ساتھیوں کو بچانے کا لگتا ہے۔ ٹیم انا نے وزیر اعظم اور ان کے 15 وزرا کی فہرست جاری کی ہے۔ انہوں نے بس یہ ہی تو کہا ہے کہ کوئلہ کھدائی الاٹمنٹ کو لیکر سی اے جی کی ایک رپورٹ میں کچھ کرپشن کی بو آرہی ہے اور کیونکہ یہ وزارت وزیر اعظم کے ماتحت ہے اس لہٰذا سے وہ ذمہ دار ہیں۔ اگر وزیر اعظم بے قصور ہیں تو وہ جانچ کیوں نہیں کروالیتے؟ ڈاکٹر منموہن سنگھ اس دیش کے وزیر اعظم بھی ہیں اس کا مطلب یہ ہے کہ سانجھہ ذمہ داری کی بنیاد پر سربراہ ہونے کے ناطے وہ اپنی کیبنٹ ساتھیوں کے برتاؤ کے لئے بھی ذمہ دار ہیں۔ ٹیم انا نے ان کی کیبنٹ کے 15 افراد پر کرپشن کا الزام لگایا ہے۔ اگر سرکار کا سربراہ اپنی ٹیم کے لئے ذمہ دار نہیں توکون ذمہ دار ہے۔ یہ وقت جذباتی بیان دینے اور خود کو ٹیم انا سے دکھی دکھانے کا نہیں بلکہ دیش کے سامنے وضاحت کرنے کا ہے۔ آپ پچھلے آٹھ برسوں سے وزیر اعظم چلے آرہے ہیں۔ اس دوران آپ گھوٹالوں پر روک لگانے میں ناکام کیوں ہیں؟غبنو گھوٹالوں کا سلسلہ پچ نہیں رہا ہے۔ کامن ویلتھ کھیلوں کی تیاری کے نام پر بے قاعدگیوں کے ساتھ ہی ٹو جی اسپیکٹرم گھوٹالہ سامنے آیا۔ اس کے بعد تو ایک کے بعد ایک گھپلوں کی لائن سی لگ گئی۔ کبھی 16 آنے ایماندار مانے جانے والے منموہن سنگھ اس سودے میں شامل ہوں گے یہ آج بھی کسی کو یقین آنے والا نہیں لیکن وہ سب کچھ جان بوجھ کر آنکھ بند کئے ہوئے ہیں یا اتحاد کی مجبوری یا پھر صرف راج کرنے کے لالچ میں خاموش ہیں۔ اس بات پر شک ضرور ہونے لگا ہے آخر سربراہ ہونے کے ناطے منموہن جی نے کوئی بھی گھوٹالہ روکنے کی کوشش کیوں نہیں کی اور یہ جانتے ہوئے گھوٹالے پر گھوٹالہ ہورہا ہے وہ چپ چاپ تماشہ دیکھتے رہے، کا مطلب صاف ہے کہ انہیں نہ تو اس کی پرواہ ہے اور نہ ہی وہ اسے روکنے کے خواہش مند ہیں۔ وہ تو بس وزیر اعظم بنے رہنا چاہتے ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ اب اگر وزیر اعظم کی کرسی سے ہٹ گئے تو اور کوئی دوسرا راستہ ان کے لئے نہیں ہوگا۔ جب تک ممکن ہو کرسی سے چپکے رہو۔ آج حالت یہ بن گئی ہے کہ اپنے کرپٹ ساتھیوں کو بچاتے بچاتے خودشکھنڈی کا خطاب دینے والے پرشانت بھوشن کو بھی کچھ کہنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔ الٹا جذبات سے بھرے بیانات سے سارے معاملے کو دبانا چاہ رہے ہیں۔ ٹیم انا کے اہم مشیر اروند کیجریوال نے کہا کہ وزیر اعظم کسی جانچ کے بغیر اپنے آپ کو پاک صاف کیسے ثابت کررہے ہیں؟ وہ یہ کیوں نہیں کہتے کہ معاملے کی جانچ کروالو ۔ لیکن وزیر اعظم کی ذمہ داری سے کہیں بڑا سوال یہ ہے کہ اس یو پی اےII- سرکار کی جوابدہی جو نظر نہیں آتی اور نہ ہی وہ ایسا قدم اٹھانے کو تیار ہیں جس سے دودھ کا دودھ ، پانی کا پانی ہوجائے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!