پیٹرول کی قیمتیں:سمجھیں اس سرکار کے بہانے،چھلاوے اور چالاکی... (2)


اس منموہن سنگھ کی یوپی اے سرکار کی چال بازیوں اور چھل اور ان کے ہی غرور کی ان تیل کمپنیوں نے آج بھارت میں پیٹرول دنیا میں سب سے مہنگا بنا دیا ہے۔ آج کی تاریخ میں دہلی میں پیٹرول کے دام 71 روپے18 پیسے فی لیٹر ہیں جبکہ دیگر میٹرو شہروں میں یہ اس سے بھی زیادہ ہیں۔ امریکہ جیسے ملک میں جہاں عام آدمی کی آمدنی ہم سے بہت زیادہ ہے، میں پیٹرول 44.88 روپے فی لیٹر بک رہا ہے۔ کراچی میں یہ بھاؤ 48.64 روپے ، بیجنگ میں 48.05 روپے، دھاکہ میں52.42 ، کولکاتہ میں 61.38 اور نیپال جیسے چھوٹے ملک میں بھی یہ 65.26 روپے فی لیٹر فروخت ہورہا ہے۔ پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے سے ساری چیزوں کے دام پر سیدھا اثر ہوتا ہے۔ تیز رفتار شہروں کی طرز زندگی اور مہنگی ہوگی۔ بیشک کار، آٹو رکشہ، ٹیکسیاں مہنگی ہوں گی۔ ٹیکسی والوں نے تو ہڑتال کرنے کا بھی اعلان کردیا ہے۔ ظاہر سی بات ہے ٹرانسپورٹ سیوائیں ٹھپ ہوں گی۔ خوردہ قیمت میں ان چیزوں اور سروسوں کے دام بڑھیں گے جن میں پیٹرول کا استعمال ہوتا ہے اور اس کا سیدھا اثر صارفین کی جیب پر پڑے گا۔ افراط زر میں اضافہ چوطرفہ مہنگائی کاانڈیکس ہے۔ مہنگائی غصے کی طرح منہ پھیلائے ہوئے ہے اب اس میں اور بھی اضافہ ہوگا۔ صحیح بات تو یہ ہے کہ ہمارے دیش میں مرکز اور ریاستی حکومتوں نے تیلسے پیسہ کماکر خزانہ بھرنے کا ذریعہ بنا لیا ہے۔ پیٹرول پر تو ٹیکس کا بوجھ اتنا ہے کہ گراہوں سے اس کی دوگنی قیمت وصولی جاتی ہے۔ تازہ اضافے کے بعد دہلی میں پیٹرول کی قیمت71.18 روپے جبکہ تیل سپلائی کرنے والی کمپنیوں کے سارے خرچ کو جوڑ کر پیٹرول کی فی لیٹر لاگت30 روپے کے آس پاس بنتی ہے۔ مرکزی حکومت جہاں کسٹم ڈیوٹی کی شکل میں ساڑھے سات فیصدی لیتی ہے وہیں ایڈیشنل کسٹم ڈیوٹی کی مد میں دو روپے لیٹر اور ایکسائز ڈیوٹی کی شکل میں ساڑھے چھ روپے فی لیٹر اسپیشل ڈیوٹی کی مد میں چھ روپے لیٹر،ویٹ کی مد میں 6.35 روپے فی لیٹر لیتی ہے۔ ریاستی سرکاریں بھی دوہری چال اور دیگر ٹیکس لگاتی ہیں۔ دہلی میں پیٹرول پر20 فیصدی ویٹ ہے جبکہ مدھیہ پردیش میں 28.75 فیصدی، راجستھان میں 20 فیصدی، چھتیس گڑھ میں 22 فیصدی ہے۔ مدھیہ پردیش سرکار 1 فیصدی اینٹری ٹیکس لیتی ہے اور راجستھان میں ویٹ کے علاوہ 50 پیسے فی لیٹر سیس لیا جاتا ہے۔بھارت دنیا کا اکیلا دیش ہے جہاں کی سرکار کی گمراہ کن پالیسیوں کے سبب طیارے میں استعمال ہونے والا ٹربائن فیول پیٹرول سے سستا ہے۔ دہلی میں پیٹرول اور اے ٹی ایف کی قیمتوں میں تین روپے کا فرق ہے۔ ناگپور جیسے شہر میں اے ٹی ایف پیٹرول سے 15 روپے تک سستا ہے۔ اقتصادی معاملوں میں کس طرح سیاست چلتی ہے اس کا تازہ معاملہ ہے قیمت میں ساڑھے سات روپے کا بھاری اضافہ۔ صرف پیٹرول مہنگا کرنے کا فیصلہ اس کی گواہی دیتا ہے کہ سرکار ووٹ بینک پالیسی کے چلتے صارفین پر مزید بوجھ ڈال رہی ہے۔ ایسا کرکے ایک طرح سے آبادی سے وہ بھاری بھرکم سبسڈی بھی وصولی جارہی ہے جو ڈیزل ، مٹی کا تیل وغیرہ پر دی جاتی ہے۔ جس کے بارے میں یہ پتہ ہے اس کا بڑے پیمانے پر بیجا استعمال ہوتا ہے۔ دراصل اس کی وجہ وقت کی مانگ طکے باوجود ڈیزل ،مٹی کے تیل اور رسوئی گیس کے داموں کو بڑھانے سے سرکار کتراتی ہے کیونکہ یہ اپوزیشن کو چھوڑو ان کی ساتھی پارٹیوں کو بھی قبول نہیں ہے اور اس میں کسی بھی طرح کے اضافے سے کانگریس پارٹی کا ووٹ بینک متاثر ہوگا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!