نریندرمودی کی اگنی پریکشا



Published On 14th September 2011
انل نریندر
گجرات کے وزیراعلی نریندر مودی کے سیاسی حریفوں کو بہت امیدتھی کہ سپریم کورٹ پیر کے روز مودی کو2002 کے گودھرا کانڈ کے بعد ہوئے دنگوں پرمقدمے میں لپیٹ لے گی اور انہیں کٹہرے میں کھڑا کردے گی۔ وزیر اعلی نریند مودی اور یگر 62 افسران پر الزام لگایاگیا تھا انہوں نے2002ء میں ہوئے گلبرگ سوسائٹی فسادات کو روکنے کیلئے جان بوجھ کر کوئی قدم نہیں اٹھایا اور تشدد کو فروغ دیا۔ لیکن مودی کو نیچا دکھانے کی کوشش کررہے ان کے حریفوں کو سپریم کورٹ سے مایوسی ہاتھ لگی۔ بڑی عدالت نے دنگا روکنے میں ان کے کردار میں لاپرواہی پر کوئی فیصلہ سنانے سے انکارکردیا۔جسٹس ڈی کے جین کی سربراہی والی تین ججوں کی ڈویژن بنچ نے مودی اور دیگر سرکاری افسران کے خلاف مقدمہ درج کرانے کیلئے کوئی بھی خاص ہدایت دینے سے انکارکردیا۔مودی اور ان سرکار حکام کو سابق کانگریس ایم پی احسان جعفری کی اہلیہ کے ذریعے شکایت میں بتایا گیا تھا جعفری کی احمد آباد فسادات میں گلبرگ سوسائٹی قتل عام میں جان چلی گئی تھی۔ جسٹس پی سداشیورام اور جسٹس آفتاب عالم کی بنچ نے بڑی عدالت کے حکم پر اسپیشل جانچ عدالت (ایس آئی ٹیٌ) کے ذریعے جانچ کی انترم رپورٹ مجسٹریٹ کے سامنے داخل کرنے کو کہا۔ سپریم کورٹ نے اس معاملے کی جانچ کے لئے مخصوص اسپیشل جانچ کمیٹی یعنی ایس آئی ٹی کو ہدایت دی کہ وہ اپنی رپورٹ گجرات کی نچلی عدالت کو سونپے۔ یعنی اب نچلی عدالت یہ طے کرے گی کہ گجرات دنگوں میں وزیر اعلی نریندر مودی کے خلاف معاملہ بنتا ہے یا نہیں؟ فیصلے پر اپنے اپنے ڈھنگ سے رد عمل سامنے آیا ہے۔ اس فساد میں مارے گئے احسان جعفری کی اہلیہ ذکیہ جعفری نے عدالت کے اس فیصلے پر مایوسی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ بیحد مایوس کن ہے۔ میرے پاس ایک بار پھر اس کے خلاف اپیل دائر کرنے کے علاوہ کوئی اور چارہ نہیں ہے۔ 2002ء میں جو بھی کچھ ہوا تھا اس کے بارے میں تفصیل میں نے ایس آئی ٹی کو دے دی تھی۔ اتنے برسوں کے بعد ایک ہی حقیقت کو میں کب تک دوہراؤں گی؟ ذکیہ جعفری کا کہنا ہے کہ ریاست کی عدالت کو اس معاملے کو سونپ دئے جانے کا مطلب یہ ہی ہے کہ نریندر مودی کے حق میں فیصلہ آئے گا۔ حالانکہ سماجی ورکر اور نریندر مودی کی کٹر حریف تستا سیتل واد نے کورٹ کے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے اور کہا اس فیصلے کو کلین چٹ کی شکل میں نہیں دیکھا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا یہ لڑائی بہت لمبی ہے۔ سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا غلط مطلب نکالا جارہا ہے۔ اب ہماری عرضی ایس آئی ٹی کی رپورٹ اور راجو رامچندر کی رپورٹ گجرات کے مجسٹریٹ دیکھیں گے۔ ایسا نہیں کہا جاسکتا کہ نریندر مودی اور دیگر لوگوں کے خلاف کوئی کیس نہیں ہے ۔ اگر مودی یا کسی اور کے خلاف معاملہ بند ہونے کی بات ہوتی تو ذکیہ جی اور ہماری دلیل سنی جائے گی۔ ہمیں بھروسہ ہے کہ گجرات کی عدالت اس معاملے میں جائز فیصلہ سنائے گی۔ سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر نریندر مودی نے محض تین لفظوں میں اپنا رد عمل ظاہر کیا۔ ’’ایشور مہان ہے‘‘ بھاجپا نے سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا پارٹی کو یقین تھا کہ مودی کو بدنام کرنے کی مہم زیادہ دن تک ٹک نہیں پائے گی۔ پارٹی کے ترجمان پرکاش جاویڈکر نے مسکراتے ہوئے کہا ’’مودی سے نفرت کرنے والوں اور انہیں نشانہ کی تاک میں رہنے والوں کی موجودہ حالات میں سمجھ سکتا ہوں۔ قانون نے وہ راستہ اپنایا ہے جو بالکل صحیح ہے۔ ‘‘کانگریس نے اس مسئلے پر بہت ہی سوجھ بوجھ والا رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے مودی کو کلین چٹ نہیں دی ہے۔ ترجمان شاہد علوی نے کہا ’’اس سے مایوسی کی کوئی بات نہیں ہے ۔ نریندر مودی کو کلین چٹ تھوڑے ہی ملی ہے؟ ہماری قانونی کارروائی میں اصلاح کئے جانے کی ضرورت ہے ۔ذکیہ جی اور ان کے خاندان کے لئے میں ہمدردی جتانا چاہوں گا‘‘۔
 Anil Narendra, Arun Jaitli, Godhra, Gujarat, L K Advani, Narender Modi, Supreme Court, Sushma Swaraj

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟