جن لوک پال بل کی مخالفت کس کے اشارے پر؟




Published On 13th September 2011
انل نریندر
رام لیلامیدان میں کامیاب تحریک کے بعد بدعنوانی کی لڑائی پر آگے کی حکمت عملی طے کرنے اناہزارے کے گاؤں رالے گن سدھی میں ٹیم انا کی کور کمیٹی کی میٹنگ ہوئی۔ دوروزہ اس میٹنگ میں انا کے علادہ ارون کیجریوال ،پرشانت بھوشن، سنتوش ہیگڑے، کرن بیدی، میدھا پاٹیکر سمیت کور گروپ کے سبھی سینئر ممبروں نے شرکت کی۔ میٹنگ ختم ہونے کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیجریوال نے کہاکہ ’’آندولن کی طرف سے اناہزارے وزیراعظم کو خط لکھیں گے۔ ان میں ممبران پارلیمنٹ کی کارگزاری کا سالانہ لیکھاجوکھا کرانے ، خارج کرنے کاحق، واپس بلانے کا حق اور زمین تحویل بل پر اپنے خیالات ظاہر کریں گے‘‘ اس کے ساتھ ہی ہزارے نے لوگوں سے ان سبھی پارٹیوں پر نظر رکھنے کو کہا جو کہ جن لوک پال بل کی مخالفت کررہی ہیں۔ انہوں نے اس بل کی مخالفت کررہے ممبران پارلیمنٹ کاگھیراؤ کرنے کی اپیل بھی کی۔ انا نے میٹنگ میں جانے سے پہلے میڈیا سے کہاکہ ہمیں اس بل کے خلاف جانے والی سبھی سیاسی پارٹیوں اور لوگوں پر توجہ دینی چاہئے ۔جن لوک پال بل کی مخالفت کررہے ممبران اور ان کی ٹیم کے ممبروں کو نشانے بنانے والے لوگوں کو لے کر دکھ ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس بل کی مخالفت کررہے سبھی ممبران کے گھروں کو ہمیں گھیرنا چاہئے۔ ہمیں یہ یقینی کرناہوگا کہ جب تک یہ بل پارلیمنٹ میں پاس نہیں ہوجاتا ہے جب تک ہم یہ تحریک ختم نہیں کرنے دیں انہوں نے خبردار کیاکہ اگر مرکزی حکومت بل کو پاس کرنے میں کوئی تاخیر کرنے کی کوشش کریں گی تو جنتر منتر پر ایک اور تحریک چھیڑیں گے۔
اس دوران مرکزی حکومت نے انا کے خلاف کئی مورچے کھول دیئے ہیں۔ ایک طرف سرکار ٹیم انا کے ممبران کو انکم ٹیکس محکمے نے نوٹس تھما دیئے ہیں۔تو دوسری طرف رام لیلا میں بیان بازی کی بنیاد پرٹیم انا کو کئی ممبران پارلیمنٹ کے ذریعہ تحریک استحقاق کا نوٹس بھی دے دیا گیاہے۔ کل تک اناکی حمایت کررہے کانگریس ممبران پروین سنگھ نے ایک نیا شوشہ چھوڑ دیا ہے۔ لوک سبھااسپیکر میرا کمار کولکھے خط میں ایرن نے کہا کہ ٹیم کی انا کی چنوتی کا مناسب جواب جنتا میں جا کر دیں گے۔ کیونکہ ان کے ارادے ٹھیک نہیں ہے۔ ٹیم انا ملٹی نیشنل کمپنیوں وکسی پارٹی کے لئے سیاسی مفاد حاصل کرنے کاکام کررہی ہے۔ جب کہ یہ لوگ جنتا کے درمیان بھی جانے کی بات کررہے ہیں۔ ایرن نے خط میں لکھاہے کہ ٹیم انا کے ممبر کرن بیدی ، ارون کیجریوال اورپرشانت بھوشن کاارادہ اورایجنڈا نیک نہ ہو کر اوچھی سیاست پر مبنی ہے۔ یہ لوگ کانگریس اور حکومت کو بدنام کرنے میں لگے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ جنتا کی آواز اٹھانے کے نام پریہ لوگ اپنے یا کسی اورسیاسی صنعتی یا ملٹی نیشنل کمپنی کے ناجائز مفاد کی تکمیل کی مہم پر ہے۔یہ لوگ سماج اور انتظامیہ میں پیدا کرپشن سے دوچار عوام کی دلی خواہش کا غیراخلاقی فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
ادھر دلت تنظیموں نے بھی انا کے عوامی جن لوک پال بل کے خلاف مورچہ کھول دیا ہے۔دلت تنظیم اسے بے لگام ،آئین اور پارلیمنٹ مخالف بتا کر ریاستی سطح کی مہم چھیڑنے کی تیاری میں ہے۔ اس مہم کے پیچھے منصف اور دلت ٹوڈے کے مدیر ایس کے پنجم ہیں۔پچھلے دنوں اترپردیش کے سسیگھولی تحصیل ہیڈ کوارٹر پر بام سیف، ڈاکٹر امبیڈ کر وچار منچ، انصاف دلت ایکشن فورم، ارجک سنگھ، شوشت سماج دل، یادو مہاسبھا وغیرہ تنظیموں نے ایک کانفرنس کرکے جن لوک پال کے خلاف تحریک کااعلان کیا ہے۔ مدرارکشس نے اس سلسلے میں بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ جن لوک پال بھارتیہ سورن اور درمیانے طبقے کاایجنڈا ہے جو انتہائی جدید طور پر سنگھ کی فرقہ وارایت کو ا پنے میں سمیٹے ہوئے ہیں۔
دلت ایشیا کے مدیر ایس کے پنچم نے بتایاکہ جن لوک پال سورن ہندو ایک نیتا پینترا ہے۔ جن لوک پال بھارتی آئین، پارلیمنٹ پر سورن بالا دستی کا حملہ ہے انہوں نے کہاکہ لوک پال چاہے سرکاری ہو یاسول سوسائٹی کا دونوں مندروں اور ٹرسٹوں میں پیدا کرپشن کو اپنے دائرے میں لانے کی کوشش کیوں نہیں کی؟ کانگریس جنرل سکریٹری دگ وجے سنگھ پہلے ہی ٹیم انا کو نشانے بنا رہے ہیں۔ کیجریوال کو انکم ٹیکس کانوٹس ملنے پر دگ وجے سنگھ نے کہاکہ یہ نوٹس تو انہیں2005میں جاری کیا گیا ہے۔ بقول دگ وجے ان پر نہ صرف سرکاری سروس قاعدے توڑنے کاالزام ہے۔ بلکہ سیاست میں شامل ہونے اور این جی او کے ذریعے کروڑوں روپے کمانے کاالزام ہے۔ کیجریوال نے جواب دیتے ہوئے دگ وجے کو کہاکہ اگر میں نے کروڑوں روپے کا گھپلہ کیاہے ان کی پارٹی کی سرکار ایف آئی آر درج کیوں نہیں کراتی۔ کل ملا کر کانگریس ٹیم انا کے راستے میں روڑے اٹکانے سے باز نہیں آرہی دیکھنا یہ ہے کہ ٹیم انا آگے کا راستہ کیسے طے کرتی ہے۔
Anil Narendra, Anna Hazare, Arvind Kejriwal, Daily Pratap, Digvijay Singh, Lokpal Bill, RSS, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟