کراچی میں دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم



Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily
Published On 12th July 2011
انل نریندر
پاکستان کے شہر کراچی میں حالات انتہائی کشیدہ ہیں۔ پاکستان کی کاروباری مانے جانے والی راجدھانی کراچی میں پچھلے پانچ چھ روز سے جاری تشدد میں ہزاروں خاندان پھنس گئے ہیں۔ کئی مقامات پر پھنسے لوگوں کو نیم فوجی فورس کی مدد سے علاقوں سے نکالا گیا ہے۔ حالات اتنے خراب ہوگئے ہیں کہ جمعہ کے روز حکومت نے دیکھتے ہی گولی مارنے کا فرمان جاری کردیا ہے۔ اس کے باوجود تشدد رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ اب تک مرنے والوں کی تعداد100 کے پار ہوچکی ہے۔ تشدد زدہ علاقوں میں ہزاروں لوگ اپنے گھروں میں بند ہیں اور وہ محفوظ مقامات کے لئے باہر نہیں نکل پا رہے ہیں۔ فسادیوں کے ذریعے راکٹ داغنے اور گولہ باری سے ملک کی کمرشل راجدھانی میں پانچ دن سے تمام کاروباری سرگرمیاں ٹھپ ہیں۔ کئی مقامات پر پھنسے ہوئے لوگوں نے مقامی ٹی وی چینلوں کو بتایا کہ انہوں نے چار دنوں سے کچھ کھایا پیا نہیں اور سڑکیں بند ہونے سے مسلسل گولیاں چل رہی ہیں جس وجہ سے وہ محفوظ مقامات کی طرف نہیں جا پارہے ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے ایم کیو ایم (مہاجر قومی موومنٹ) نے تشدد کے خلاف ایک دن کا ’یوم ماتم‘ کا اعلان کیا تھا۔ اس کے باوجود زیادہ تر دکانیں بند رہیں اور لوگ گھروں سے نہیں نکلے۔ پاکستان انسانی حقوق کمیشن کی حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس برس جون تک کراچی میں1138 لوگ مارے گئے ۔ایمنسٹی انٹرنیشنل نے تشدد کو کنٹرول کرپانے میں ناکام رہنے کیلئے پاکستان حکومت کی مذمت کی ہے۔
کراچی میں تازہ تشدد کے کئی اسباب ہیں۔ ایم کیو ایم کی جانب سے حکمراں محاذ چھوڑنے کے بعد حکمراں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی ) کے ساتھ ٹکڑاؤ بڑھ گیا ہے۔ اس کے بعد اقتدار میں شامل پشتو زبان بولنے والی اے ایم پی حمایتیوں اور اردو زبان بولنے والے ایم کیو ایم حمایتیوں میں نسلی جھگڑا شروع ہوگیا ہے۔ 1947ء میں بھارت سے مہاجرین کی شکل میں پاکستان آئے تھے۔ اردو بولنے والے مسلمانوں کو پاکستان میں اتنے برس گذرنے کے باوجود آج بھی مہاجر کہا جاتا ہے۔ مہاجروں کی قیادت ایم کیوایم کرتا ہے۔ مہاجر اپنے ساتھ دوہرے برتاؤ کے سبب شروع سے ہی پشتونوں اور پنجابیوں کے ساتھ لڑائی لڑ رہے ہیں۔ ادھر پاکستان کے وزیر داخلہ رحمان ملک نے پچھلے پانچ دنوں سے کراچی کو دہلادینے والے تشدد کے واقعات کے لئے طالبان کو ذمہ دار قراردیا ہے۔ ان واردات میں کم سے کم اب تک 100 لوگوں کی جانیں تلخ ہو چکی ہیں۔ رحمان ملک نے خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر کہا کہ لوگوں کو دہشت اور کشیدگی میں پہنچانے کیلئے پاکستان میں سرگرم طالبانی لوگ بھی ذمہ دار ہیں۔ ان کا کہنا ہے ’’طالبان نے اپنے خلاف سکیورٹی فورس کے آپریشن کے دوران کچھ مقامات کو خالی کردیا لیکن پولیس اور قانون پر تعمیل کرنے والی ایجنسیاں ان کی تلاش کررہی ہیں۔ ‘‘ ملک نے دعوی کیا کہ کراچی کے شمالی حصے میں طالبان کا نیٹ ورک سرگرم ہے۔ وہ دیش کے سب سے بڑے شہر میں آتنک واد کی سرگرمیوں میں ملوث ہے۔ آج اگر کراچی جل رہا ہے تو اس کے لئے پاکستان حکومت اور ان کی پالیسیاں ذمہ دار ہیں۔ تشدد کے چلتے پاکستان کے سب سے بڑے کاروباری شہر کراچی کو زبردست اقتصادی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ جیو نیوز نے خبردی ہے کہ کراچی میں کاروباری ادارے بند رہنے سے ہر روز 10 ارب روپے کا نقصان ہورہا ہے۔جیسے بیج بوؤ گے ویسی ہی فصل کاٹو گے۔ اگر کراچی کا حال بد سے بدتر ہوتا جارہا ہے تو اس کے لئے خود پاکستان ذمہ دار ہے۔
Tags: Amnesty International, Anil Narendra, Daily Pratap, Karachi, MQM, Pakistan, Taliban, Terrorist, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟