وانگچک کو حراست میں لینے پر سیاسی سنگرام!

لداخ کو مکمل ریاست کا درجہ دینے اور اسے آئین کی چھٹی دفعہ میں شامل کرنے کی مانگ کو لے کر 700 کلومیٹر لمبی دہلی چلو یاترا کو لے کر سونم وانگچک کو دہلی کے سندھو بارڈر پر پولیس نے حراست میں لیا ۔حراست میں لئے جانے سے ناراض سونم وانگچک بھوک ہڑتال پر بیٹھ گئے ۔دراصل سونم وانگچک 125 ساتھیوں کے ساتھ پیر کی دیررات قریب 11 بجے سندھو بارڈر پہنچے تھے ۔اس دوران آو¿ٹر نارتھ ضلع پولیس نے ان کے قافلے کو روک لیا اور واپس جانے کے لئے کہا جب وہ نہیں مانے تو پولیس نے سونم وانگچک اور ان کے ساتھیوں کو حراست میں لے لیا ۔اور بوانہ تھانے لے گئی اس کے علاوہ دیگر کو الگ الگ تھانوں میں رکھا گیا ۔سونم وانگچک کو حراست میں لینے کے بعد سیاست گرم ہو گئی ۔جموں کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک اور دہلی کی وزیراعلیٰ آتشی وانگچک سے ملنے بوانہ تھانے پہنچی لیکن انہیں ملنے نہیں دیا گیا ۔سابق وزیراعلیٰ ا روند کیجریوال نے پولیس کی کاروئای کو غلط بتایا ہے ۔ادھر اس مسئلے پر جارحانہ رخ اپنا رہی کانگریس نے مرکزی سرکار کو کٹھگھرے میں کھڑا کرتے ہوئے اسے تاناشاہی کا رویہ قرار دیا ۔وزیراعلیٰ آتشی نے وانگچک کی گرفتاری اور پولیس کے رویہ پر سوال اٹھائے اور مطالبہ کیا کہ دہلی اور لداخ کو ایل جی راج ختم ہو اور دونوں کو مکمل ریاست کادرجہ ملنا چاہیے ۔چنی ہوئی سرکار کی نمائندہ کو وانگچک سے ملنے نہیں دینا قابل ملامت ہے ۔عآپ کے چیف اروند کیجریوا ل اور سینئر لیڈر منیش سسودیا نے بھی بھاجپا اور مرکز پر نکتہ چینی کی ۔کیجریوال نے کہا دہلی میں آنے سے کبھی کسانوں کو روکاجاتا ہے تو کبھی لداخ کے لوگوں کو ۔دہلی آنے کا حق سبھی کو ہے بلامفاد پر امن لوگوں سے آخر انہیں کیا ڈر لگ رہا ہے ؟ وہیں لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے راجدھانی میں داخل ہونے سے روکنے کے لئے وانگچک کو حراست میں لینے کے قدم کو ناقابل قبول قرار دیا اور کہا وزیراعظم نریندر مودی کو لداخ کے لوگوں کی آواز سننی پڑے گی ۔لداخ میں وانگچک کے لئے پبلک لہر بڑھ رہی ہے اور آئین کی چھٹی فہرست لسٹ کے تحت قبائلی فرقوں کی حفاظت کی وسیع مانگ ہو رہی ہے مگر مودی سرکار اپنے قریبی دوستوں کو فائدہ پہنچانے کے لئے لداخ کی حالت سے سنجیدگی اور ہمالیائی گلیاروں کا گاڑی کے لئے استعمال کرنا چاہتی ہے ۔راہل گاندھی نے کہا ماحولیات اور آئینی حقوق کے لئے پر امن پدیاترائیں کررہے سونم وانگچک اور لداخ کے لوگوں کو حراست میں لینا قبول نہیں ہے ۔ماحولیاتی مسئلے پر کام کررہی سونم وانگچک اور کئی دیگر کو دہلی کی سرحد پر حراست میں لیئے جانے کے خلاف منگلوار کو دہلی ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضی دائر کی گئی ۔عرضی گزار کے وکیل نے چیف جسٹس منموہن اور سرکاری وکیل جسٹس تشار راو¿ گڈیلا کی بنچ کے سامنے معاملے کو فہرست میں درج کرنے کا فیصلہ کیا ۔عدالت نے معاملے کی سماعت منگلوار کو طے کرنے سے انکار کرنے پر اس بات پر رضامندی ظاہر کی ہے کہ اس دن ساڑے تین بجے تک اسکے کام کم ہو جاتے ہیں تو وہ معاملہ کو تین اکتوبر کے لئے پھر لسٹڈ کر دے گی ۔ادھر وانگچک اپنے حمایتیوں کے ساتھ بوانہ تھانے میں بے میعادی بھوک ہڑتال پر بیٹھ گئے ہیں۔وانگچک کو بدھوار کو رہا کر دیاگیا۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟